نواز شریف وزارت عظمیٰ کا اخلاقی جواز کھو بیٹھے ہیں ،آج مشترکہ اجلاس میں نہیں جائیں گے،عمران خان کا اعلان

بھارتی جارحیت کے خلاف متحد اور کشمیریوں کے ساتھ ہیں، تحفظات کے باوجود شاہ محمود کو اے پی سی میں بھیجا پارلیمنٹ جانے کا مطلب بطور نواز شریف کو وزیراعظم توثیق دینا ہوگا ، دو آپشن ہیں نواز شریف استعفیٰ دیں اور اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کریں نواز شریف پانامہ پر قوم کو تقسیم کر رہے ہیں، اسلام آباد مارچ کی تاریخ کا فیصلہ کل ہوگا،احتجاج سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، پی ٹی آئی کور گروپ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

بدھ 5 اکتوبر 2016 10:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5اکتوبر۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم نواز شریف سے استعفیٰ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف وزارت عظمیٰ کا اخلاقی جواز کھو بیٹھے ہیں وہ پانامہ لیکس پر قوم کو تقسیم کر رہے ہیں ، بھارتی جارحیت کے خلاف متحد اور کشمیریوں کے ساتھ ہیں، تحفظات کے باوجود شاہ محمود کو اے پی سی میں بھیجا لیکن آج (بدھ کو ) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے، پارلیمنٹ میں جانے کا مطلب نواز شریف کو بطور وزیراعظم توثیق دینا ہوگا ، دو آپشن ہیں نواز شریف استعفیٰ دیں اور اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کریں، اسلام آباد مارچ کی تاریخ کا فیصلہ کل (جمعرات کو )ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے کور گروپ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کور گروپ کا اجلاس منگل کو چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، نعیم الحق اور دیگر راہنماؤں نے شرکت کی، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے خلاف پوری قوم متحد ہے، ہم نے تحفظات کے باوجود شاہ محمود قریشی کو اے پی سی میں شرکت کے لیے بھیجا جو ریزولیشن آنی تھی وہ سامنے آچکی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے رائے ونڈ مارچ میں بھی کشمیریوں کی حمایت کا اعادہ کیا اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بھی پیغام دیا، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھی یہی ہونا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ آج بدھ کو ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے، کیونکہ مشترکہ اجلاس میں شرکت کرنے کا مطلب نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کو تسلیم کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ نواز شریف پانامہ کے بعد وزیراعظم رہنے کا اخلاقی جواز کھو بیھٹے ہیں میں نواز شریف کو اب وزیراعظم نہیں مانتا، وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیں اور مسلم لیگ (ن) کے کسی اور رکن کو وزیراعظم بنائیں اور اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کریں، انہوں نے کہا کہ نواز شریف پانامہ پر قوم کو تقسیم کر رہے ہیں اور یہ بات اے پی سی میں دوسری اپوزیشن جماعتوں نے بھی کی ہے، انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو احتجاج سے کوئی خطرہ نہیں جمہوریت کا مطلب احتساب ہے نواز شریف اپنی کرپشن کو چھپا نے کے لیے جمہوریت کو کمزور کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کا رویہ بھی جانبدارانہ ہے، انہوں نے نوازشریف کا ریفرنس نہیں بھیجا جس کا نام پانامہ میں ہے اور میرا ریفرنس بھیج دیا جس کا پانامہ میں نام بھی نہیں ہے، عمران خان نے کہا کہ 30ستمبر کو اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کا اعلان کیا تھا جس پر فیصلہ جمعرات کو کریں گے۔