سرجیکل سٹرائیک پر بھارتی فوج کے نائب سربراہ کی پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ

سارا ا یجنڈا تبدیل کردیا گیا ،ثبوت دکھانے کی بجائے سوال پوچھنے پر بھی پابندی لگا دی ،کانگریس کا شدید احتجاج

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 11:04

نئی دہلی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15اکتوبر۔2016ء )بھارتی فوج لائن آف کنٹرول پر پاکستانی حدود میں سرجیکل سٹرائیک کے جھوٹے اور بے بنیاد دعویٰ کرنے کے بعد شدید مشکلات کا شکار ہو گئی ،سرجیکل سٹرائیک پراٹھنے والے سوالوں کا جواب نہ تو فوج کے پاس ہے اور نہ ہی مودی سرکار کے پاس ،ہندوستانی فوج کے وائس چیف آف آرمی سٹاف نے بھارتی پارلیمنٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی کو سرجیکل سٹرائیک پر بریفینگ کا” ڈرامہ “ رچایا لیکن اس موقع پر کسی بھی رکن کو سوال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

تفصیلات کے مطابق ہندوستانی فوج کے دوسرے بڑے آفسر وائس چیف آف آرمی سٹاف لیفٹیننٹ جنرل بپن راوت نے پارلیمانی کمیٹی کو دو ہفتے قبل ہونے والی سرجیکل سٹرائیک کے حوالے سے مختصر معلومات دیں لیکن اس موقع پر کسی بھی رکن پارلیمنٹ کو بھارتی فوج کے نائب سربراہ سے کوئی بھی سوال پوچھنے کی اجازت نہ تھی۔

(جاری ہے)

بھارتی پارلیمانی سٹیڈنگ کمیٹی کے سربراہ ریٹائرڈ میجر جنرل بی سی کھنڈوری کا کہنا تھا کہ انڈین فوج کے نائب سربراہ نے پارلیمانی کمیٹی کے ساتھ سرجیکل سٹرائیک سے جڑی کوئی بھی حساس معلومات شیئر نہیں کی اور اس میٹنگ میں سوال جواب کرنے کی بھی کوئی گنجائش نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ آج کی میٹنگ ریکارڈ کا حصہ رہے گی اور اسے جلد ہی پبلک کر دیا جائے گا۔دوسری طرف کہا جا رہا ہے کہ پہلے وزارت دفاع کے نمائندے ایل او سی کے پار کی گئی سرجیکل سٹرائیک کے بارے میں بتانے والے تھے، لیکن بعد ازاں اجلاس کا ایجنڈا تبدیل کرتے ہوئے سرجیکل سٹرائیک سے متعلق معلومات کو اس سے ہٹا لیا گیا جس کی وجہ سے کمیٹی کی سینئر خاتون رکن اور کانگریس رہنما امبیکا سونی اور مدھو سودھن مستری سخت ناراض نظر آئے اور انہوں نے ایجنڈا تبدیل کرنے کی شدید مخالفت کی۔

امبیکا سونی اور مدھو سدھن مستری نے کہا کہ راز داری اور حساس معلومات کی آڑ لے کرسرجیکل سٹرائیک کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کو نہ بتانا صرف اور صرف حکومت کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے ،انہوں نے کہا کہ کچھ کانگریس لیڈروں کو چھوڑ کر پوری پارٹی نے پہلے دن سے ہی سرجیکل سٹرائیک کی حمائت کی تھی ،مودی حکومت کو سرجیکل سٹرائیک کے ثبوت جاری کرنے چاہئیں تاکہ پاکستانی جھوٹ سے پردہ اٹھ سکے جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ سرجیکل سٹرائیک ہوئی ہی نہیں اور یہ بھارت کی من گھڑت کہانی ہے۔

بھارت کی اہم اپوزیشن جماعت کے مرکزی رہنماوٴں کا کہنا تھا کہ جب ہم اقتدار میں تھے تو پاکستان کے خلاف اس طرح کے 3ایکشن بھارتی فوج نے کئے تھے لیکن اس کا چرچا صرف اس لئے نہیں کیا تھا تاکہ پاکستان کوئی جوابی کارروائی نہ کرے۔دوسری طرف بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کا کہنا تھا کہ سابقہ دور میں کی جانے والی کسی بھی سرجیکل سٹرائیک کے بارے میں ان کے پاس کوئی معلومات نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شائد ایل او سی کے آس پاس بھارتی فوج نے کوئی کارروائی کی ہو لیکن سرحد پار نہیں کی ہو گی۔قبل ازیں ریٹائرڈ میجر جنرل بی سی کھنڈوری نے ’ کہا کہ فوج کے پاس الگ الگ طرح کے آپریشن کرنے کی صلاحیت ہمیشہ سے ہے،لیکن کسی طرح کا آپریشن کیا جانا چاہئے یا نہیں؟ یہ فیصلہ حکومت کی طرف سے آتا ہے اور اس آپریشن کے فیل ہونے پر حکومت کو اس کی ذمہ داری لینی ہوتی ہے، اسی طرح اس کی کامیابی کا کریڈٹ بھی حکومت کو ہی جانا چاہئے۔بھارتی ٹی وی چینل پر تبصرہ نگاروں اور اپوزیشن رہنماوٴں کا کہنا ہے کہ کتنی مضحکہ خیز بات ہے کہ جب کوئی معلومات شیئر ہی نہیں کی گئی اور پارلیمانی کمیٹی کو کسی سوال کی اجازت ہی نہ تھی تو پھر روائتی بریفینگ اور اجلاس کا مقصد کیا تھا ؟۔

متعلقہ عنوان :