نواز شریف کی وجہ سے پاکستان کمزور ہورہا ہے، لانگ مارچ بھی کرسکتے ہیں، بلاو ل

پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو ازسر نو تشکیل دیا جائے زرداری کے دور میں اقتصادی راہداری پر ہونے والی اے پی سی کی قرار دادوں پر عمل ہونا چاہیے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کاکارساز میں سلام شہداء ریلی کے اختتام پر خطاب

پیر 17 اکتوبر 2016 11:11

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16اکتوبر۔2016ء )پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹونے کہا ہے کہ وزیراعظم پر الزامات کی بارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کرانے میں مکمل طور پرناکام ہوگئے ہیں، جس کی وجہ سے ملک کمزور ہورہا ہے۔کراچی کے علاقے کارساز میں سلام شہداء ریلی کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سے چار مطالبات کیے اور کہا کہ مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو لانگ مارچ بھی کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک قومی منصوبہ ہے جس سے سب کو فائدہ ہونا چاہیے، انھوں نے مطالبہ کیا کہ سابق صدر آصف زرداری کے دور میں اقتصادی راہداری پر ہونے والی اے پی سی کی قرار دادوں پر عمل ہونا چاہیے، پاناما پر پیپلزپارٹی کے بل کو منظور کیا جائے، فوری طور پر وزیرخارجہ کو تعینات کیا جائے اور پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو ازسر نو تشکیل دیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے الزام لگایا کہ حکمران اور کچھ سیاستدان بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کے بجائے ذاتی تعلقات استوارکرنے میں لگے ہوئے ہیں، عمران خان نے اپنے دورہ بھارت میں مودی سے ملاقات کی درخواست کی تھی جبکہ سب کو معلوم ہے کہ 'نریندرمودی انتہا پسند ہے اور اس سے خیرکی کوئی توقع نہیں'۔خیال رہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی کی ’سلام شہداء‘ ریلی کا آغاز اتوار کی صبح بلاول چورنگی سے ہوا، جو کارساز پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی جبکہ ریلی کے ا?غاز پر بلاول چورنگی پر چیئرمین پیپلز پارٹی نے شرکاء سے خطاب بھی کیا۔

ریلی میں بلاول بھٹوزرداری کے ہمراہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، سابق وزیراطلاعات قمرزمان کائرہ، فیصل کریم کنڈی، شیری رحمان، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا سمیت دیگر رہنما بھی ریلی میں شریک تھے جبکہ عوام کی بڑی تعداد ریلی میں شریک تھی۔پیپلز پارٹی کی ریلی بلاول چورنگی سے شروع ہوکر بوٹ بیسن، مائی کولاچی، ائی سی ائی چوک، ککری گراوٴنڈ، لی مارکیٹ، نیپئر روڈ، ڈینسو ہال، ایم اے جناح روڈ، نمائش چورنگی اور شاہراہ قائدین سے ہوتی ہوئی کارساز پہنچی۔

نمائش چورنگی پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ قائداعظم کے دیس میں آئین توڑنے والے آزاد اور انصاف مانگنے والوں کو شہید کردیا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم سے وعدہ کرتے ہیں کہ عوام کو دہشت گردوں سے آزاد کرائیں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کو قائداعظم کے خوابوں کے مطابق بنانے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی پاکستان کوقائد کی سوچ کے مطابق بنانے کا عہد کرتی ہے۔

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے نہتے عوام کی موجودہ حالات پر چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ 'قائداعظم کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ کشمیر کیلئے جدوجہد کروں گا'۔اس سے قبل لیاری اور بلاول چورنگی پر ریلی سے اپنے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ کراچی سندھ کے تاج کا نور اور قائد اعظم کا شہر ہے، ہم ا?ج شہدائے کارسازکوخراج عقید ت پیش کرنے نکلے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں ظلم کے خلاف جنگ ہوگی کربلا کا میدان سجے گا، کارساز کے شہداء نے قربانی کی عظیم مثال قائم کی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بینظیر کو شہید کرکے وقت کے یزید یہ سمجھتے تھے کہ اب ان کو للکارنے والا کوئی نہیں رہا لیکن بی بی کا بیٹا اور جیالے زندہ ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ 18 اکتوبر 2007 کو ہمارے 177جان نثار شہید اور 630زخمی ہوئے ، اس روز حملہ عوام کی امیدوں پر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر فرقہ پرستی، مذہب کے ٹھیکیداروں سے ہمیں آزادی دلانے کے لیے پاکستان ائی تھیں۔بلاول نے کہا کہ پیپلزپارٹی پاکستان کی تاریخ کی سب سیبڑی دہشت گردی کاشکارہوئی، بینظیر ہمیں بیروزگاری، غربت اورفرسودہ نظام سیآزادی دلانے ائیں تھیں۔انہوں نے کارکنوں کو مخاطب کرکے کہا کہ بینظیر کا بیٹا عوام کے درمیان میں آگیا ہے، آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا، زبان اور برادری کی سیاست سے آزادی چاہتے ہیں، ہم نے ایک آمر کو ملک سے نکالا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم مل کر دہشت گردی، جہالت، غربت، مذہب کے ٹھیکیداروں اور تخت رائے ونڈ سے آزادی حاصل کریں گے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ بچگانہ اپوزیشن سے وزیر اعظم نوز شریف مزید مضبوط ہوں گے، بے نظیربھٹو کے نامکمل مشن کو ہم مکمل کریں گے۔
قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف ملک کو تباہی کے راستے پر لے کر جا رہے ہیں٬ لیکن ہم ملک کو فرسودہ نظام اور تخت رائیونڈ سے نجات دلائیں گے۔

بچگانہ اپوزیشن نے نواز شریف کومضبوط کیا٬ شیر کا شکار کرنے کا ٹھیکہ ایک کھلاڑی کو دیا گیا ہے لیکن اب بی بی کا بیٹا میدان میں آگیا ہے٬ جہاں ظلم کے خلاف جنگ ہو گی وہاں کربلا کا میدان سجے گا٬جو لوگ سندھ کی تقسیم کی باتیں کرتے تھے وہ خود بکھر گئے ہیں۔ فون سے اڑنے والی پتنگ کٹ گئی ہے۔ تیر کمان سے نکل گیا ہے ۔ 2018 میں کراچی میں صرف تیر چلے گا ۔

قائداعظم میں آپ سے عہد کرتا ہوں کہ میں آپ کی سوچ کے مطابق پاکستان کو بناؤں گا ۔ آپ کے شہر کی گلیوں کو خون سے سرخ کیا گیا ۔ آپ کے ملک میں روٹی مہنگی اور خون سستا ہے ۔ آپ کے ملک میں دو منتخب وزرائے اعظم کو شہید کر دیا گیا اور ایک منتخب وزیر اعظم کو تختہ دار پر لٹکایا گیا ۔ آپ کے ملک میں آئین توڑنے والے آزاد ہیں ۔ انصاف مانگنے والوں کو موت ٬ جلا وطنی اور جیل دیکھنا پڑتی ہے ۔

تین مرتبہ منتخب ہونے والے وزیر اعظم نواز شریف نااہل ہیں ۔ ملک میں سیاست دان لڑ رہے ہیں اور مودی مسکرا رہا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو سانحہ کارساز 18 اکتوبر کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے نکالی گئی سلام شہداء ریلی کے شرکاء سے مختلف مقامات بلاول ہائوس چورنگی٬ لی مارکیٹ اور نمائش چورنگی پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ریلی سے سید خور شید احمد شاہ ٬ سید قائم علی شاہ ٬ راجہ پرویز اشرف اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اتوار کی شب بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒکے مزار کے سامنے سلام شہداء ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صرف قائد اعظم کو مخاطب کیا اور کہا کہ میرے قائد میں آپ سے عہد کرتا ہوں کہ میں آپ کی سوچ کے مطابق پاکستان کو بناؤں گا ۔

آپ کے شہر کی گلیوں کو خون سے سرخ کیا گیا ۔ آپ کے ملک میں روٹی مہنگی اور خون سستا ہے ۔ آپ کے ملک میں دو منتخب وزرائے اعظم کو شہید کر دیا گیا اور ایک منتخب وزیر اعظم کو تختہ دار پر لٹکایا گیا ۔ آپ کے ملک میں آئین توڑنے والے آزاد ہیں ۔ انصاف مانگنے والوں کو موت ٬ جلا وطنی اور جیل دیکھنا پڑتی ہے ۔ تین مرتبہ منتخب ہونے والے وزیر اعظم نواز شریف نااہل ہیں ۔

ملک میں سیاست دان لڑ رہے ہیں اور مودی مسکرا رہا ہے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج میرا دل بابائے قوم سے بات کرنے کو چاہ رہا ہے ۔ میں ان کے مزار کے سامنے کھڑا ہوں ۔ ان کو مخاطب کرکے کہتا ہوں کہ میرے قائد آپ نے پاکستان بنایا تھا ۔ آپ نے ملک کو خوش حال اور امن کا ماحول فراہم کرنے کا خواب دیکھا تھا لیکن آج میرے قائد غمزدہ ہیں ۔

دہشت گردوں نے اس وطن کو خون میں نہلایا ہے ۔ میرے قائد اس شہر کی گلیاں بھی سنسنا ہوئی ہیں ۔ میرے قائد آپ کے وطن کی مائیں بھی غمزدہ ہیں ۔ بزرگ پریشان ہیں ۔ میرے قائد آپ کے شہر کی گلیوں کو خون سے سرخ کر دیا گیا ہے ۔ میرے قائد آپ کے ملک میں مزدور ٬ کسان اور غریب کی زندگی بڑی مشکل میں ہے ۔ میرے قائد آپ کے ملک میں روٹی مہنگی اور خون سستا ہو رہا ہے ۔

میرے قائد آپ کے ملک میں عوام اچھے کھانے اور لباس کو ترس رہے ہیں ۔ میرے قائد پہلے وزیر اعظم کو شہید کیا گیا ۔ ایک منتخب وزیر اعظم کو ڈسٹرکٹ جیل راولپنڈی میں تختہ دار پر لٹکایا گیا ۔ میرے قائد پہلی منتخب خاتون وزیر اعظم ٬ جو آپ کے خوابوں کی تعبیر کرنے والی تھیں ٬ ان کو لیاقت باغ میں شہید کیا گیا ۔ میرے قائد اگر ہم وزیر اعظم کو بچا نہیں سکتے ٬ ان کے خاندان کو انصاف نہیں دلا سکتے تو پھر عام آدمی کا کیا ہو گا ۔

میرے قائد آپ کے ملک میں آئین توڑنے والے آزاد ہیں اور انصاف مانگنے والوں کو جلا وطنی ٬ جیل اور موت دیکھنی پڑتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کے تمام اداروں کو تباہ کرنے کی سازش ہو رہی ہے ۔ میرے قائد آپ کشمیریوں کی آزادی اور خود مختاری چاہتے تھے ۔ آج کشمیر خون میں نہایا ہوا ہے ۔ تین مرتبہ منتخب ہونے والے وزیر اعظم نواز نااہل ہیں ۔

میرے قائد لوگ انصاف ٬ علاج اور روزگار کے لیے رو رہے ہیں ۔ سیاست دان آپس میں لڑ رہے ہیں ۔ مودی مسکرا رہا ہے ۔ میرے قائد میں شہید بھٹو کا نواسہ ہوں اور وطن پرستی پر شہید ہونے والی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کا بیٹا ہوں ۔ میں آپ کے پاکستان کا بیٹا ہوں ۔ میرے قائد میں آپ کو غمزدہ نہیں دیکھ سکتا ۔ میرے قائد میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں پاکستان کو آپ کی سوچ کے مطابق بناؤں گا ۔

میرے قائد میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں پاکستان کو دہشت گردی ٬ جہالت ٬ غربت ٬ انتہا پسندی ٬ بے روزگاری سے آزادی دلاؤں گا ۔ میرے قائد میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کروں گا ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا نعرہ ہے ۔کھپے کھپے پاکستان کھپے ۔ بلاول بھٹو نے دیگر نعرے بھی لگوائے ۔ قبل ازیں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری آج شہید بی بی کا نامکمل سفر پورا کر رہے ہیں ۔

2007 میں بھی میں شہید بے نظیر کے ساتھ ساتھ تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی سیاسی زندگی اور سیاسی تاریخ میں ایسا عوامی کارواں کبھی نہیں دیکھا ۔ کراچی نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ شہر بھٹو اور بلاول کا ہے ۔ منی پاکستان کراچی نے بتا دیا ہے کہ پیپلز پارٹی چاروں صوبوں کی زنجیر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب کراچی کھڑا ہو جاتا ہے تو تبدیلی آ کر رہتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آئین اور ایٹمی قوت کی وجہ سے مضبوط ہے ۔ یہ دونوں کام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کیے ۔ ہم نے 1973 کا آئین اصل صورت میں بحال کیا ۔ انہوں نے بھارت کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ ہماری قوم کھڑی ہو چکی ہے ۔ پاکستانی قوم ملک کا دفاع کرنا جانتی ہے ۔ مسئلہ کشمیر کے لیے پوری قوم یکجا ہے ۔ بلاول بھٹو زرداری ہی نوجوان نسل کی صحیح نمائندگی کر سکتے ہیں ۔

ریلی کے آغاز پر بلاول ہاؤس چورنگی پر خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سانحہ کارساز پاکستان کی تاریخ میں دہشت گردی کا بڑا واقعہ ہے۔18اکتوبر 2007 کو حملہ عوام کی امیدوں پر کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ 18اکتوبر2007 کا حملہ کسی بھی سیاسی ریلی پرسب سے بڑاحملہ تھا۔ شہید بی بی بہت امیدوں کے ساتھ اور قوم کو مذہبی ٹھیکیداروں سے آزاد کرانے آئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ بی بی نے واپسی کیلئے کراچی کو منتخب کیا تھا۔کراچی سندھ کے تاج کا کوہ نور ہے۔تقریرکے دوران ایک موقع پر ماں کے ذکر پر بلاول آبدیدہ ہوگئے اور نیچے بیٹھ گئے ۔اس موقع پرشہلا رضا نے شرکا سے خوب نعرے لگوائے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھٹو کی بیٹی بینظیر تھی۔ نہ وہ ڈریں اور نہ ہی پیچھے ہٹیں بلکہ وقت کے یزیدوں کو للکارتی رہیں۔

وقت کے یزید سمجھتے تھے کہ اب انہیں للکارنے ولا کوئی نہیں ہوگا ۔بی بی کا بیٹا زندہ ہے۔ بی بی کا آصف زندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم شہداکو سلام پیش کر تے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں ظلم ہو گا ٬ وہاں میدان کربلا سجے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی قائد اعظم کا شہر اور پاکستان کے دل کی دھڑکن ہے۔ کراچی کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنائیں گے۔

میں سندھ میں اور پیپلز پارٹی میں تبدیلی لے آیاہوں ٬ پنجاب میں بھی لاؤں گا اور اگر عوام نے ساتھ دیا تو پورے پاکستان میں تبدیلی لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعدہم نے ملک اور جمہوریت کو بچایا۔ بے نظیر بھٹو کو شہید کرنے والے یزیدوںنے سوچا ہو گا کہ انہیں کوئی للکارنے والا نہیں ہو گا لیکن بلاول بھٹو اور پیپلز پارٹی کے جیالے اپنی لیڈر کے قاتلوں سے بدلہ لے کر رہیں گے اور ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر کے مشن کو آگے بڑھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت ہی بہترین انتقام ہے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر کے دوران حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف صاحب آپ ملک کو تباہی کے راستے پر لیکر چل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شیر کے شکار کا ٹھیکہ ایک کھلاڑی کو دے دیا گیا ہے۔ اس بچکانہ اپوزیشن سے نواز شریف اور مضبوط ہوں گے۔ بلاول نے ساتھیوں کو تسلی دی کہ ساتھیوں آپ مایوس نہ ہوں٬ تیر کمان سے نکل گیا ہے٬ اب بی بی کا بیٹا آپ کے درمیان ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام میرا ساتھ دیں ہم پاکستان میں تبدیلی لائیں گے اور عوام کو تخت رائیونڈ سے آزادی دلائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ملک کو دہشت گردی ٬ انتہا پسندی ٬ غربت ٬ بے روزگاری ٬ جہالت ٬ فرقہ واریت اور فرسودہ نظام سے نجات دلائے گی اور اندھیروں کو روشنی میں تبدیل کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں امن قائم کریں گے ۔

بھائی چارگی اور اخوت کے پیغام کو عام کریں گے ۔ ہم کشمیریوں کو آزادی دلائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ صدر زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا٬۔ ہم نے ایک آمر کو ملک سے نکالا۔ سوات میں پاکستان کا پرچم لہرایا۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے غربت کے خاتمے کی جانب قدم بڑھایا٬ ملک کو سی پیک پراجیکٹ دیا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی عوام کی طاقت سے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی اور ہر طرف صرف تیر کا راج ہو گا ۔

اپنی تقریر کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے جئے بھٹو کے ساتھ ساتھ یا اللہ یا سول ٬ بینظیر بے قصور کے بھی خوب نعرے لگوائے۔بعد ازاں لی مارکیٹ چوک لیاری میں ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں 18 اکتوبر کے شہداء کو سلام پیش کرتا ہوں ٬ لیاری کے جانثاروں کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ لیاری کراچی کی جان ہے ٬ لیاری اصل کراچی ہے ۔

لیاری میرے شہید نانا اور شہید ماں کا دوسرا گھر ہے ۔ میرے والد اور والدہ کی شادی یہاں ککری گراؤنڈ میں ہوئی تھی ۔ میری پیدائش لیاری کے قریبی اسپتال لیڈی ڈفرن میں ہوئی تھی ۔ میں بھی لیاری کا بیٹا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ لیاری بہادروں کا گھر ہے ۔ لیاری نے ہر آمر کے خلاف بھرپور جدوجہد کی ۔ یہ ایاز سموں ٬ واجا کریم داد ٬ خالق جمعہ ٬ رفیق انجیئنر اور ماسی کلثوم جیسے جیالوں کا گھر ہے ۔

لیاری محنت کشوں کا پرامن علاقہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لیاری کے امن کو ایک منصوبہ بندی کے تحت تباہ کیا گیا ۔ بے گناہ نوجوان قتل ہوئے ۔ یہاں کی ماؤں نے اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے جنازے اٹھائے ۔ یہاں کے لوگوں نے میرے شہید نانا اور شہید مانا کا ساتھ دیا ۔ یہاں کے لوگوں نے پاکستان کو کبھی مایوس نہیں کیا ۔ میں بھی ان کی امیدوں پر پورا اترنا چاہتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ میں لیاری اور دوسرے غریب علاقے دیکھتا ہوں تو دکھ ہوتا ہے ۔ شہید بھٹو اور شہید بے نظیر کے ان علاقوں کے بارے میں جو خواب تھے ٬ وہ خواب ہم مکمل نہیں کر سکے ۔ ان خوابوں کو مکمل کرنا پڑے گا ۔ ہم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بنا کر غربت کے خاتمے کے لیے پہلا قدم اٹھایا ۔ ہم نے بے زمین عورتوں کو زمین کا مالک بنایا ۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ روزگار دیا اور مسلم لیگ (ن) ہمیشہ روزگار چھینتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے اس علاقے میں وہ کام نہیں کر سکے ہیں ٬ جو ہونے چاہئے تھے ۔ یہاں کے لوگوں کے لیے ہم نے جو خواب دیکھے تھے ٬ وہ پورے نہیں ہو سکے ہیں ۔ مگر میں آج آیا ہوں ۔ تیر کمان سے نکل گیا ہے ۔ بھٹو میدان میں آ گیا ہے ۔ میں پارٹی میں اور سندھ میں تبدیلی لے کر آیا ہوں ۔ اگر آپ نے میرا ساتھ دیا تو پورے پاکستان میں تبدیلی لائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ لیاری کے لوگوں نے پاکستان کو جتنی محبت دی ٬ جمہوریت کے لیے جتنی قربانیاں دیں ٬ آمروں ٬ دہشت گروں ٬٬ کریمنلز اور گینگسٹرز کے خلاف لڑائی کی ٬ اس کی مثال نہیں ملتی ۔ جتنی لیاری کے لوگوں نے پاکستان سے محبت کی ہے ٬ اتنی محبت ان سے بھی ہونی چاہئے ۔ اب لیاری کا علاقہ ترقی کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میں لیاری کے نوجوانوں کو تعلیم کے شعبے میں آگے دیکھنا چاہتا ہوں ۔

ہم نے لیاری میں یونیورسٹی اور میڈیکل کالج دیا ۔ ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ تعلیم ٬صحت اور صفائی کے نظام میں بہتری آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ لیاری کے لوگ امن بحال کریں ۔ اپنے بچوں کے چہروں پر کوئی ہوئی مسکراہٹ واپس لے آئیں ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے یہ سمجھا تھا کہ لیاری کے حالات خراب کرکے پیپلز پارٹی کو ختم کر دیں گے لیکن لیاری کے عوام نے انہیں غلط ثابت کر دیا ۔

آج ریلی میں لوگوں کی بڑی تعداد یہ بتا رہی ہے کہ وہ جتنی بھی سازشیں کریں ٬ لیاری پیپلز پارٹی کا قلعہ تھا ٬ ہے اور رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ لیاری سے سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس ۔ 110 پر ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں ۔ جس طرح ملیر کے لوگوں نے پی ایس 127 کے ضمنی انتخابات میں تیر پر ٹھپہ لگایا تھا ٬ اسی طرح لیاری والے بھی تیر پر ٹھپہ لگا کر پورے پاکستان کو یہ پیغام دیں گے کہ کراچی میں رہنے والے محب وطن پاکستانی ہیں ۔

جب ملک کی بات آتی ہے تو پیپلز پارٹی کا ایک ہی نعرہ ہے ٬ کھپے کھپے پاکستان کھپے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کچھ سال پہلے 18 اکتوبر کے جلسے میں میں نے کہا تھا کہ فون سے اڑنے والی پتنگ کو کاٹ دیں گے ٬ آج وہ پتنگ کٹ گئی ہے ۔ جو لوگ سندھ کو تقسیم کرنے کی بات کرتے تھے ٬ وہ خود بکھر گئے ہیں ۔ 2018 میں ہم سب کراچی میں بسنت منائیں گے ۔ پورے کراچی میں تیر چلے گا ۔

شہید بے نظیر بھٹو کا تیر چلے گا اور پورا کراچی گونج اٹھے گا ’’ بو کاٹا ٬ بوکاٹا ۔ ‘‘ خطاب کے آخر میں بلاول بھٹو زرداری بہت جذباتی انداز میں نعرے لگوائے ۔ ’’ ہم پرچم تھامے بھٹو کا ٬ ہم بیٹے کس کے بھٹو کے ٬ ہم دیوانے کس کے بھٹو کے ٬ یہ ووٹ کس کا بھٹو کا ٬ تیر نشان ہے بھٹو کا ٬ لیاری کس کا بھٹو کا ٬ یہ شہر کس کا بھٹو کا ٬ یہ سندھ کس کا بھٹو کا ٬ یہ پاکستان کس کا بھٹو کا ٬ ہم خون بہا لیں گے بھٹو کا ٬ ہم بد لہ لیں گے بھٹو کا ٬ ہم انتقام لیں گے بھٹو کا ٬یا اللہ یا رسولﷺ ٬ بے نظیر بے قصور ۔

قبل ازیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید احمد شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے شہید رانی کے خواب کو پورا کر دیا ہے ۔ اللہ کی ذات کے علاوہ ہمیں کسی کا خوف نہیں ہے ۔ نہ ہم کسی شیر سے ڈرتے ہیں اور نہ کسی بلے پر ہاتھ مارتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کے جیالوں نے آج تو کراچی میں ٹریلر دکھایا ہے ٬ جس سے متوالے پریشان ہو گئے ہیں ۔

اب اگلا ٹریلر لاہور میں دکھائیں گے ۔ کہتے ہیں بلاول ابھی بچہ ہے ٬ شیر کا شکار کیسے کرے گا ۔ اس بچے سے ہاتھ ملا کر تو دیکھو ٬ طاقت کا اندازہ ہو جائے گا ۔ یہ بھٹو کا خون ہے ٬ جو گرتا تو ہے ٬ جمتا نہیں ۔ اگر کسی کے جسم پر لگ جائے تو اس کے جسم میں کرنٹ دوڑا دیتا ہے ۔ تم تو کال کوٹڑی جانے سے ڈرتے ہو ۔ کال کوٹڑی میں ہو تو روتے ہو ۔ ہم تو جمہوریت کے لیے سولی پر ہنس کر چڑھتے ہیں اور جمہوریت کے لیے اپنی جان بھی قربان کر دیتے ہیں ۔

بی بی سے کہا جاتا تھا کہ وطن واپس مت جائیں ۔ انہیں کہا گیا کہ بلاول اور بچوں کی حفاظت کون کرے گا تو شہید بی بی نے جواب دیا کہ بلاول کی طرح سب میرے بچے ہیں لیکن شہید بی بی بھٹو کی بیٹی تھیں ۔ وہ وطن واپس آئیں اور جمہوریت کی خاطر اپنی جان کو قربان کر دیا ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ شہید بھٹو کا میٹا اپنے نانا کا مشن پورا کرے گا ۔ انہوں نے کہاکہ آپ اسلام آباد بند کرنے کی بات کرتے ہیں ۔

ہم سیاست کی بات کرتے ہیں ۔ آپ بکری کے اوپر شیر کی کھال پہننے والوں کو دھمکیاں دیتے ہیں ۔ اب بلاول شکا رپر نکل پڑا ہے ۔ اب کہیں شیر نظر نہیں آئیں گے ۔ سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج لیاری کی تاریخ دوبارہ دہرائی جا رہی ہے ۔ آج عوام کا سمندر نکل پڑا ہے ۔ لیاری کے جیالے ہمیشہ بھٹو کے ساتھ رہے ہیں ۔ آج بلاول کا لیاری کے جیالوں نے فقید المثال استقبال کیا ہے ۔

لیاری کے مسائل بھی بلاول حل کرے گا ۔ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کون کہتا ہے کہ پیپلز پارٹی کمزور ہو گئی ہے ۔ آج کی ریلی نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ شہر بلاول بھٹو کا ہے ۔ بلاول نے بے نظیر بھٹو کے ادھورے مشن کو مکمل کرنے کا سفر شروع کر دیا ہے ۔ بڑا چرچا سنتے تھے کہ شیر آیا ٬ شیر آیا ۔ شیر تو پاناما میں پکڑا گیا ۔ اب بلاول کا تیر چلے گا ۔ شیر تو دم سے پکڑا گیا ۔ ہماری منزل 2018 کے انتخابات ہیں ۔ بلاول بھٹو آئندہ کے وزیر اعظم ہوں گے ۔