وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک اور وفاقی وز یر پانی و بجلی خواجہ آصف کے درمیان ملاقات

خیبرپختونخوا میں لوڈ شیڈنگ کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے بجلی کی سپلائی بتدریج بڑھانے پر اتفاق

منگل 18 اکتوبر 2016 11:09

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18اکتوبر۔2016ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک اور وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف کے درمیان ملاقات میں خیبرپختونخوا میں لوڈ شیڈنگ کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے بجلی کی سپلائی بتدریج بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے ہفتہ کے روز اسلام آباد میں دونوں رہنماؤں کے مابین ملاقات کے دوران اتفاق کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت خیبرپختونخوا کیلئے بجلی کی سپلائی بتدریج بڑھائے گی اور بجلی کے خالص منافع کی مد میں خیبرپختونخوا کے شیئر 15 ارب روپے کی اقساط جاری کرے گی جبکہ صوبائی حکومت بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں وفاقی حکام سے تعاون کرے گی ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں ناروالوڈ شیڈنگ کی وجہ سے عوام سخت پریشان ہیں صوبے کو بجلی کے شیئر کا کم حصہ مل رہا ہے جس کی وجہ سے عوام کو بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے اور اُن کی زندگی کے معاملات میں مسائل پیدا ہو تے ہیں وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی خواہش ہے کہ لوگوں کو یہ بنیادی سہولت بلا تعطل فراہم کی جائے ۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے خدشہ ظاہر کیاکہ واپڈا کے اہلکار بجلی چوری اور کنڈا کلچر کو فروغ دیتے ہیں ۔

وفاقی حکومت بجلی چوری کے خلاف ایک طریقہ کار بنائے اور بھر پور ایکشن لے اور خیبرپختونخوا کو اُس کا قانونی حق دے تو صوبائی حکومت کنڈ ا کلچر کے خاتمے کیلئے بھر پور تعاون کرے گی وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم جو علاقے کلیئر کرتے جائیں گے وہاں سسٹم کو شفاف رکھنا واپڈا کی ذمہ داری ہو گی ۔انہوں نے کہاکہ صوبے میں بجلی کی ٹرانسمیشن لائنز کی اپ گریڈیشن بھی ناگزیر ہے اوریہ واپڈا کی ذمہ داری ہے تاکہ صوبہ اپنے حصے کی بجلی کو عوامی مفاد میں بطریق احسن استعمال میں لاسکے ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ ملک میں توانائی کے بڑھتے ہوئے بحران کی وجہ سے اُن کی حکومت صوبے میں بڑے پیمانے پر چھوٹے پن بجلی گھر بنا رہی ہے ۔ صوبائی حکومت کے یہ منصوبے صوبے اور ملک کیلئے فائدہ مند ہیں جن سے توانائی کے بحران کو کم کرنے میں مدد ملے گی ۔صوبائی حکومت وسائل کو عوامی فلاح میں خرچ کر رہی ہے ۔اسے عوام کا مستقبل عزیز ہے ۔قوم کے روشن مستقبل اور ترقی کیلئے ہمارے پاس ایک مکمل پلان ہے جس کے تحت بتدریج آگے بڑھ رہے ہیں ۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے چترال میں900 میگاواٹ کے پن بجلی کے تین اور بالا کوٹ میں300 میگاواٹ کے دو منصوبوں میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور صوبائی حکومت بھی ان منصوبوں کی شفاف اور معیار ی تکمیل چاہتی ہے ۔مزید برآں ایف ڈبلیو او نے اپنی ٹرانسمشن لائن بچھانے میں بھی دلچسپی لی ہے ۔وزیراعلیٰ نے بتایا کہ صوبہ بھر میں 356 چھوٹے پن بجلی گھروں کی تعمیر جاری ہے جن میں سے 100 کے قریب مکمل ہو چکے ہیں۔

اس سال مزید 1000 چھوٹے پن بجلی گھروں پر کام شروع کرنے کا پروگرام ہے۔ ہماری کوششوں سے دو ہزار سے ڈھائی ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آجائے گی جس سے توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت کو صوبے میں بجلی کے منصوبوں میں قانونی سقم کا سامنا ہے جس کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیاجانا چاہیئے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ اس سلسلے میں کیس بھیجیں مسئلے کو حل کیا جا ئے گا۔

اس موقع پر داسو میں حاصل کی گئی زمین کے مالکان کے تحفظات کہ (زمین کم پیسوں پر خریدی گئی ہے) کو بھی زیر بحث لایا گیا ۔ وزیراعلیٰ نے اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے عزم کا اظہار کیا اسی طرح انہوں نے کہا کہ مانسہرہ ٹرانسمیشن لائن کا مسئلہ حل کرنے کیلئے بھی طریقہ کار اپنائیں گے ۔ اس موقع پر صوبائی حکومت کے سولر پراجیکٹس اور گومل زام ڈیم پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ گومل زام ڈیم کمانڈ ایریا میں جتنا حصہ خیبرپختونخوا کا بنتا ہے وہ ڈال دیں گے ۔