حکومت آرمی چیف اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین کی تعیناتی کے لیے سپریم کورٹ میں رائج طریقہ کار کو اپنائے۔ سنیارٹی کے معاملے میں کسی بھی فوجی افسر کی وفاداری پر شک نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ ان تمام افسران نے اپنی سروس کے دوران ملک کا دفاع کیا ہے۔ سید خورشید شاہ

جمعرات 20 اکتوبر 2016 10:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20اکتوبر۔2016ء)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے وفاقی حکومت کو تجویز دی ہے کہ آرمی چیف اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین کی تعیناتی کے لیے سپریم کورٹ میں رائج طریقہ کار کو اپنائے۔پارلیمان ہاوس میں بدھ کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سنیارٹی کے معاملے میں کسی بھی فوجی افسر کی وفاداری پر شک نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ ان تمام افسران نے اپنی سروس کے دوران ملک کا دفاع کیا ہے۔

سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بعد جو بھی لیفٹیننٹ جنرل سنیئیر ہے اس کو جواننٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بنا دینا چاہیے جب کہ اس سے جونیئر کو آرمی چیف کے عہدے پر تعینات کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

اپوزیشن لیڈر نے سپریم کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو آوٹ آف ٹرن سپریم کورٹ کا چیف جسٹس بنا دیا گیا جس سے خرابی پیدا ہوئی۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے نظام کو موثر بنایا ہے جس کے بعد اسی جج کو چیف جسٹس کے عہدے پر تعینات کیا جاتا ہے جو سب سے سینئیر ہو۔واضح رہے کہ آرمی چیف اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا چیئرمین تعینات کرنے کا اختیار وزیر اعظم کا ہے تاہم اس بارے میں وزیر اعظم اپنے قریبی ساتھیوں کے علاوہ سبکدوش ہونے والے آرمی چیف سے بھی مشاورت بھی کرتے ہیں۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود اگلے ماہ کے آخر میں اپنے عہدوں سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف مدت ملازمت میں توسیع لینے سے پہلے ہی انکار کر چکے ہیں۔جنرل راحیل شریف کو فیلڈ مارشل بنانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی گئی ہے جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے