ٹارگٹ کلنگ میں ملوث لوگ دنیا میں جہاں بیٹھے ہیں ،انھیں پکڑ کر لائیں گے،عشرت العباد

کراچی سے ملنے والا اسلحہ فوج،پولیس اور رینجرز سے لڑنے کیلئے خریدا گیا ،یہ کس نے خرید ا تھا پتا لگا لیا ہے سانحہ 12مئی میں ملوث ملزمان کو چوراہے پر لٹکائیں گے،چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہونہیں چھوڑیں گے ی کمال کا کرداراس کے محلے والوں سے پوچھیں، بشیرجان پرحملے کی تحقیقات دوبارہ کھول رہے،عظیم احمد طارق کے قتل کو بھی کھول دیتے ہیں حکیم محمدسعیدقتل کیس کے کچھ لوگ نظرآگئے ہیں اس قتل کے ملزمان بہت شریف بن رہے تھے،ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس کے دورے کے موقع پرمیڈیا سے گفتگو

جمعرات 20 اکتوبر 2016 10:51

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20اکتوبر۔2016ء) گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ کہ 2008 ء سے 2011 ء تک ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری رہا، ان کارروائیوں میں ملوث لوگ دنیا میں جہاں بیٹھے ہیں ،انھیں پکڑ کر لائیں گے، کراچی سے ملنے والا اسلحہ فوج،پولیس اور رینجرز سے لڑنے کیلئے خریدا گیا ،یہ کس نے خرید ا تھا پتا لگا لیا ہے،سانحہ 12مئی میں ملوث ملزمان کو چوراہے پر لٹکائیں گے،چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہونہیں چھوڑیں گے۔

مصطفی کمال کا کرداراس کے محلے والوں سے پوچھیں، بشیرجان پرحملے کی تحقیقات دوبارہ کھول رہے ہیں۔عظیم احمد طارق کے قتل کو بھی کھول دیتے ہیں۔ گورنرکاکہناتھاکہ حکیم محمدسعیدقتل کیس کے کچھ لوگ نظرآگئے ہیں اس قتل کے ملزمان بہت شریف بن رہے تھے۔

(جاری ہے)

بدھ کو ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس کے دورے کے موقع پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادنے کہا ہے کہ مجھے لوگ اسٹیبلشمنٹ کا آدمی کہتے ہیں،میں آئینی طور پر اسٹیبلشمنٹ کا حصہ ہوں۔

انھوں نے کہاکہ کراچی سے ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا اسلحہ پکڑا گیا، پتالگاچکے ہیں کہ اسلحہ کب اور کہاں سے خریدااوراسلحہ کس مقصد کے لیے خریدا گیا،ایک تنظیمی کمیٹی تھی اس کے ذمیداروں کے نام سامنے آئے۔گورنرسندھ نے واضح کیاکہ پکڑے جانے والے اسلحے کی مکمل تحقیقات ہوں گی۔گورنرسندھ نے انکشاف کیا کہ حکیم سعید قتل سے متعلق معلومات ملی ہیں ،اس پر کام کررہے ہیں ،حکیم سعید کو کس نے اور کیوں قتل کیا اس کا پتا چل رہا ہے،ان کے قتل کے پیچھے وہ لوگ ہیں جو پارسا بنتے تھے، اگر ثابت ہوگیا تو حکیم سعید کا کیس دوبارہ عدالت میں چلوائیں گے۔

کراچی پاکستان کا دل ہے،اسے صحت مندی کے ساتھ دھڑکنا چاہئیے۔ گورنر سندھ نے سابق ناظم کراچی پر کھل کروارکیے اورکہا کہ سابق ناظم کراچی کو انتہائی گھٹیا ،کم ظرف اوربائی پولر شخص سمجھتا ہوں، انہوں نے مصطفیٰ کمال کو مشورہ دیا کہ وہ اوجھا کیمپس آئیں،یہاں ان کا علاج ہوجائے گا، گورنرسندھ نے مصطفی کمال کا نام لئے بغیر کہا کہ کسی کو 2012ء میں پتا چلا کہ اس کے پارٹی کے بڑوں کا تعلق’را‘سے ہے، پھر بھی وہ2014تک سینیٹرشپ کے مزے لیتا رہا، سابق سٹی ناظم سینیٹر شپ سے استعفا نہیں دے رہے تھے ،مصطفیٰ کمال کو بلوا کر سینیٹر شپ سے استعفا مانگاگیا۔

ان کا کہنا تھاکہ پتہ چلا ہے کہ مصطفیٰ کمال ٹھیکیداری کرتے تھے معروف کالم نگار کاوٴس جی نے مصطفیٰ کمال کوکھدال لکھا۔مصطفیٰ کمال کاوٴس جی کے آرٹیکل کے بعد آکر رونے لگے جس کے بعد میں نے کاؤس جی سے بات کی تو انہوں نے مجھے کہا کہ میں نے اس شخص کے خلاف 3آرٹیکل لکھ کر تیار رکھا ہوا ہے آپ کو سل کر کے بھیج دیتا ہوں دل کرے تو پڑھ لیں ۔ انھوں نے سوال کیاکہ جب مصطفی کمال 2سال تک سینیٹررہے،پھرڈرکے کیوں بھاگ گئے ان کو واپس بلا کراستعفیٰ مانگاگیا۔

گورنرسندھ نے مزید کہاکہ مصطفی کمال کو 2012میں "را" کاپتہ چلاتو2014تک سینیٹرکیوں رہے؟۔گورنرسندھ نے واضح الفاظ میں کہاکہ اب سب باتوں کاحساب ہوگا۔مل کرقتل کریں،بعدمیں کہیں ڈرگیاتھا،اسکوپکڑو ایسا نہیں ہو گا شریک جرم بھی پکڑا جانئے گا ۔گورنرنے کہاکہ مصطفیٰ کمال کے محلے والوں سے کریکٹرکاپوچھو۔گورنرسندھ نے مزید واضح کیاکہ تمام تحقیقات ،چٹخ کے پٹخ کے اورچھان پھٹک کے گورنربنایاگیا۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی آپریشن مارچ 2013 میں شروع کیا گیا تھااوراس کے 4 اہداف رکھے گئے تھے۔ٹارگٹ کلنگ، بھتہ،اغواء برائے تاوان اس آپریشن کا ہدف تھے۔ 12مئی 2007 میں جس کسی نے کلنگ کی اس کو چوراہے پر لٹکائیں گے۔گورنرنے بتایاکہ بشیرجان پرحملے کی تحقیقات دوبارہ کھول رہے ہیں۔ گورنرسندھ نے انکشاف کیاکہ گینگ وارکے کچھ لوگ دوبارہ ٹک ٹک کررہے ہیں تاہم انھوں نے کہاکہ 80فیصدشہرمیں اب گھوم سکتے ہیں۔

گورنرسندھ نے بتایاکہ ڈی جی رینجرزجنرل بلال اکبر3گھنٹے سے زیادہ سونہیں سکتے ہوں گے۔ تاثردیاجارہاہے کہ کسی سیاسی جماعت کوسپورٹ کیاجارہاہے۔آرمی چیف کے متعلق انھوں نے کہاکہ جنرل راحیل شریف کاانتہائی بہترین ریکارڈہے جوکام بھی ہوگا،نیشنل ایکشن پلان کے تحت ہوگا۔ کراچی میں 80 فی صد جرائم کنٹرول کر لئے ہیں ،20فیصد پر قابو پائیں گے،آخری کرمنل کو بھی پکڑیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان خاندانی اور ایماندار ہیں ،وہ ضعیف ضرور ہیں لیکن ان کی سوچ بہت اچھی ہے،لیکن بعد میں ٹھیکے دار لوگ آگئے۔