مخالفین کو حکومت میں آنے کے لیے 2023تک انتظار کرنا ہو گا، اسحاق ڈار

ملک کی ترقی کینٹینرز پر چڑھنے والوں کو ہضم نہیں ہوتی، پاکستان ہم سب کا ملک ہے اور سب کو اس کی ترقی میں حصہ ڈالنا چاہئے پانامہ لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں جا چکا ، جو بھی فیصلہ آئے گا دل و جان سے قبول کریں گے ، وزیر خزانہ اھدنا الصرط المستقیم کہنا آسان ہے مگر اس پر دل سے عمل کرنا بہت مشکل کام ہے، تقریب سے خطاب

اتوار 23 اکتوبر 2016 13:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23اکتوبر۔2016ء)وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ مخالفین کو حکومت میں آنے کے لیے 2023تک انتظار کرنا ہو گا ملک کی ترقی کینٹینرز پر چڑھنے والوں کو ہضم نہیں ہوتی 2013 کے بعد پاکستان نے ترقی کی بہت سی منازل طے کیں لیکن کچھ لوگوں پر ملک کی اچھی خبر بجلی بن کرگرتی ہے پاکستان ہم سب کا ملک ہے اور سب کو اس کی ترقی میں حصہ ڈالنا چاہئے 3 سال سے کہہ رہا ہوں کہ سیاست کو معیشت سے علیحدہ کردیں دھرنے والے پاکستان کی خاطر اپنے فیصلوں میں نظرثانی کریں پانامہ لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں جا چکا ہے جو بھی فیصلہ آئے گا دل و جان سے قبول کریں گے تاجروں کی املاک کا تحفظ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اھدنا الصرط المستقیم کہنا آسان ہے مگر اس پر دل سے عمل کرنا بہت مشکل کام ہے۔

(جاری ہے)

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 2013 میں جب وزیراعظم نواز شریف نے ملک کی باگ ڈور سنبھالی تو انہیں 3 بڑے چیلنجز کا سامنا تھا ملک میں دہشت گردی عروج پر تھی، معیشت ہوچکی تھی اور جون 2014 میں دیوالیہ ہونے کا کہا جارہا تھا جبکہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے حکام بتاتے تھے کہ معیشت کی بحالی میں مزید 5 سال لگیں گے شہروں میں 16 ، 16 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ 3 سالوں میں پاکستان ترقی کی کئی منازل طے کرچکا ہے، 3 سال قبل زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے 7 ارب ڈالرز سے بھی کم تھے اور اب 19 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں اور ملک کا مجموعی شرح نمو 4.71 فیصد ہے اور اسے آئندہ دو سالوں میں 7 فیصد تک لے جانے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں‘ ورلڈ بینک اور دیگر معاشی ادارے پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ پانچ فیصد دے رہے ہیں حالانکہ اس سے پہلے یہ 4.5 فیصد کا انداز بتا رہے تھے‘ آج دنیا پاکستان کی معیشت کی جانب دیکھ رہی ہے، ملک سے دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کردی گئی ہیں کراچی میں امن و امان قائم ہوچکا ہے اور آخری دہشت گرد تک آپریشن ضرب عضب جاری رہے گا، ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2018 تک 10 ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبے مکمل ہوجائیں گے اور اسی سال ملک سے لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے نہ صرف بجلی کا بحران ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ آئندہ چند سالوں کے دوران سسٹم میں بجلی ایڈ بھی کریں گے اس کے تحت داسو منصوبے سے 2300 میگاواٹ‘ سول نیوکلیئر پراجیکٹ سے 2000 میگاواٹ کے لگ بھگ‘ دیامر بھاشا ڈیم سے چار ہزار میگاواٹ اور کوئلے کے منصوبوں سے بھی بجلی حاصل کرنے نیشنل گرڈ میں شامل کریں گے۔ وفاقی وزیر نے مزیدکہاکہ پاکستان ہم سب کا ملک ہے اور سب کو اس کی ترقی میں حصہ ڈالنا چاہئے 3 سال سے کہہ رہا ہوں کہ سیاست کو معیشت سے علیحدہ کردیں لیکن کچھ لوگوں کو پاکستان کی اچھی خبر بجلی بن کرگرتی ہے اور کینٹینرز پر چڑھنے والوں کو ملک کی ترقی ہضم نہیں ہورہی۔

انہوں نے کہا کہ 2013 ء میں پاکستان کی امپورٹ کے ذخائر چند ہفتوں کے تھے اب چھ ماہ کے ذخائر ہوچکے ہیں۔ پاکستان مائیکروں اکنامک استحکام پر چل چکا ہے۔ پاکستان کے بارے میں مشہور تھا کہ یہ دو سے تین ریفارم ایجنڈا کرنے کے بعد بھاگ جاتا ہے موجودہ حکومت نے بارہ ریفارم ایجنڈے کو مکمل کیا ہے یہی حکومت 3.3 فیصد ٹیکس ٹارگٹ حاصل کرتا تھا مگر موجودہ حکومت کی کوششوں سے ٹیکسز کی گروتھ ساٹھ فیصد بڑھ چکی ہے ۔

گزشتہ مالی سال کے دوران 3112 ارب روپے کا ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کیا گیا ہے اسحاق ڈار نے کہا کہ 1998 ء میں حکومت نے وی آئی پی کلچر کو ختم کرنے کیلئے گاڑیوں کی درآمد پر پابند لگا دی تھی مگر 2005-06 ء میں وی وی آئی پی گاڑیوں پر لگی پابندی کو ختم کرنے دوبارہ درآمد کرنا شروع کردیں مگر ہم نے حکومت میں آتے ہی دوبارہ اس پر پابندی لگا دی ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ تمام لوگ برابر ہیں اور کسی کے پاس تین ہزار سی سی سے بڑی گاڑی رکھنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بیمار ذہن حکومت کو ختم کرنے کی مسلسل کوشش کررہے ہیں مگر میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہ حکومت ختم نہیں ہوگی اور ہم 2018 ء کا الیکشن جیتیں گے پاکستان میں حکومت کرنے کیلئے 2023 ء تک انتظار کرنا ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان بہت نازک مرحلے سے گزر رہا ہے بے وقوف لوگ غیر ملکی لوگوں کے اشاروں پر ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں کچھ بیرونی عناصر کو ایٹمی قوت ہضم نہیں ہورہی ہے وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان معاشی طور پر آگے بڑھے۔

سی پیک میں بہت زیادہ پوٹینشل ہے چھیالیس ارب ڈالر میں سے پینتیس ارب ڈالر بجلی کے منصوبوں کے ہیں جبکہ باقی ریلوے‘ گوادر کی ترقی‘ اور انفراسٹرکچر کے شعبے میں لگائے جائیں گے انہوں نے مزید کہا کہ 30 جون تک کے آر پی اوز جاری ہونے والوں کو رواں ماہ میں ریفنڈ دے دیں گے۔ اس سے پہلے اکیس ارب روپے کے ریفنڈ حکومت نے ایکسپورٹرز کو اگست میں دیئے تھے۔