سینٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کا اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر کام شروع نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار

اقتصادی راہداری کے مشرقی روٹ پر دھڑادھڑ کام شروع ، مغربی روٹ پر ایک فیصد بھی کام نہیں ہو رہا ،سینیٹر داؤد اچکزئی کچی سٹرکوں پر تجارتی قافلہ کیسے چین روانہ کر دیا گیا ،تجارتی قافلے کی روانگی کی زیادہ تشہیر نہ کی جائے تاکہ حکومت اور ادارے نقصان سے بچے رہیں اقتصادی راہداری سے لفظ ”پی“ کو لکھا اور پڑھا نہ جائے تاکہ کوئی اس کو پاکستان اور کوئی اس کو پنجاب چین اقتصادی راہداری نہ سمجھے،چیئرمین قائمہ کمیٹی مواصلات کا اجلاس سے خطاب

جمعہ 4 نومبر 2016 11:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4نومبر۔2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے چیئرمین سینیٹر داؤد اچکزئی نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے مشرقی روٹ پر دھڑادھڑ کام شروع ہے مغربی روٹ پر ایک فیصد بھی کام نہیں ہو رہا ۔ کچی سٹرکوں پر تجارتی قافلہ کیسے چین روانہ کر دیا گیا ہے ،تجارتی قافلے کی روانگی کی زیادہ تشہیر نہ کی جائے تاکہ حکومت اور ادارے نقصان سے بچے رہیں، اقتصادی راہداری سے لفظ ”پی“ کو لکھا اور پڑھا نہ جائے تاکہ کوئی اس کو پاکستان اور کوئی اس کو پنجاب چین اقتصادی راہداری نہ سمجھے ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے کہا کہ 2013 سے کمیٹی اجلاسوں میں پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے ”کام ہورہا ہے “ آگاہ کیا جاتا ہے اور حالیہ چین کے دورے میں بھی پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں مطمئن نہیں کیا جا سکا ۔

(جاری ہے)

سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کے جمعرات کے روز اجلاس میں بھی پاک چین اقتصادی راہداری پر کمیٹی نے مغربی روٹ پر کام شروع نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے موٹر وے کے فاصلے کی بنیاد پر مقامی شہریوں کو بھرتی کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں سٹرکوں کی لمبائی زیادہ اور ملازمتیں کم ہیں ۔چیئرمین کمیٹی نے آغاز حقوق بلوچستان کی 171 اسامیوں پر تاحال بھرتی مکمل نہ کرنے پرناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کی ہدایت پر قومی علاقائی اخبارات میں اشتہارات سے امیدواروں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا لیکن این آئی آر سی میں حکم امتناعی ختم کر ا کر جلد بھرتیاں شروع کی جائیں ۔

سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے کہا کہ ڈاکخانہ جات کی 7 سروسز کا عمل ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا ہر اجلاس میں عملدرآمد کی یقین دہانی کرانے کے باوجود کمیٹی ہدایات پر عمل نہیں کیا جاتا ، ڈاکخانہ جات کو زیادہ سے زیادہ منافع بخش بنانے کیلئے اصلاحات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے ۔ چیئرمین کمیٹی نے این ٹی ایس ٹیسٹ کے حوالے سے کہا کہ سرکاری دفاتر میں محکمہ انہ بھرتی کمیٹیوں /بورڈ کے باجوود پرائیوٹ کمپنیوں سے ٹیسٹ کے نام پر امیدواروں سے کروڑوں اربوں جمع کیے جارہے ہیں ، خالی اسامیوں پر بھرتیاں محکمہ انہ بورڈز کے ذریعے کی جائیں ڈاکخانہ جات اور موٹر وے پولیس کے بجٹ کی سمریوں کو وزارت خزانہ جلد ازجلد منظور کر کے فنڈز جاری کرے اور کہا کہ ڈاکخانہ جات یتیم محکمہ ہے جس کا وزیر موجود نہیں ۔

موٹر وے پر ای ٹیگ اور ایم ٹیگ چارجز میں اضافے کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی کے سوال کے جواب میں چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے آگاہ کیا گیا کہ ایم ون ، ایم تھری، ایم فور وصول ہونے والا اضافہ آج سے واپس لے لیا گیا ہے اور کہا کہ ڈی آئی خان سے ژوب چار رویہ شاہر اہ کیلئے سیکرٹری مواصلات کے ساتھ چین جا رہے ہیں پہلے پیکج کا پی سی ون بن گیا ہے زمین حصول کیلئے سکیشن فور ہوگیا ہے ۔

چیئرمین این ایچ اے نے مزید بتایا کہ این ایچ اے موٹر وے پر ایمرجنسی رسپانس سینٹر قائم کر رہا ہے جہاں گاڑیوں کی ورکشاپ میڈیکل کی سہولت کے علاوہ مدد کیلئے پولیس بھی موجود ہو گی ۔ این 50 کوئٹہ سے ژوب دو، کوئٹہ سے کراچی چار، این85 سہراب سے گوادر دو سینٹر بنائے جائیں گے۔ملتان سکھر سیکشن 2019 تک مکمل ہوگا برہان سے ڈی آئی خان 2018 تک مکمل ہوگا۔

سینیٹر عثمان خان کاکٹر نے کہا کہ وزیراعظم مغربی روٹ بنانا نہیں چاہتے ترجیع مشرقی روٹ ہے جس کیلئے چیئرمین این ایچ اے وزیراعظم کے مشیر ہیں ۔سینیٹر سجاد حسین طوری نے فاٹا اور گلگت بلتستان کو آبادی کی بنیاد پر ملازمتوں میں الگ الگ کوٹے کا سوال اٹھایا جس پر آگاہ کیا گیا کہ سی سی آئی کے اگلے اجلاس میں سمری پیش کی جائے گی ۔ سینیٹر کامل علی آغا نے ای ٹیگ ایم ٹیگ کے چارجز میں اضافہ واپس لینے کی تعریف کی۔

پوسٹل سروسز کے ڈی جی نے آگاہ کیا کہ کل بجٹ میں سے 80 فیصد تنخواہوں پینشن اور دوسرے اخراجات کی مد میں چلا جاتا ہے ۔محکمہ کو پانچ ارب خسارے کا سامناہے پنشن پاکستان ریلوے کی طرح حکومت اپنے بجٹ سے ادا کرے تو خسارے سے نکل سکتے ہیں ڈی جی پوسٹل سروسز نے کہا 83 بڑے ڈاکخانوں میں پائلٹ پراجیکٹ شروع کر دیا گیا ہے ۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہاکہ پرائیوٹ کمپنیاں دن بدن ترقی کر رہی ہیں ، ڈاکخانہ جات کے استحکام کیلئے وزارت خزانہ بجٹ بڑھائے اور ڈاکخانہ جات میں بھی جدید طریقے اور سروسز شروع کی جائیں ۔

سینیٹر کلثوم پروین نے این ٹی ایس کے مالکان کی تعلیم ، تجربے اور کارکردگی کے حوالے سے کہا کہ این ٹی ایس کے سربراہ کی جعلی ڈگری کے بارے میں چیئرمین سینیٹ رولنگ دے چکے ہیں۔ محکمہ انہ کمیٹیوں کے ذریعے بھرتیاں کی جائیں ۔ سیکرٹری اسٹبلشمنٹ طاہر شہباز نے کہا کہ وزیراعظم کی بھرتی پالیسی کے تحت محکمے ٹیسٹنگ ایجنسی کے ذریعے بھرتیاں کرتے ہیں ۔

ایف بی ایس ای کو ہزاروں بھرتیاں کرنے کیلئے وسائل اور افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے ۔ سینیٹر عثمان خان کاکٹر نے کہا کہ این ٹی ایس سے ٹیسٹ نہیں لینا چاہیے ۔ سینیٹر سجاد حسین طور ی نے انکشاف کیا کہ بلوچستان کے ایک استاد کی کتاب سے ایک امیدوار نے میڈیکل میں داخلے کیلئے تیاری کر کے سوفیصد نمبر حاصل کر لئے ۔ میڈیکل انجیئرنگ میں داخلے کیلئے ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ۔

سیکرٹری مواصلات نے آگاہ کیا کہ وزارت خزانہ سے رابطے میں ڈاکخانہ جات کی بحالی کیلئے کوشاں ہیں لاجسٹک کمپنی کیلئے کوریا کی ایک فرم نئے دس ملین ڈالر کے بغیر سود قرضے کی پیشکش کی ہے ۔سینیٹر سجاد طور ی نے کہاکہ ڈاکخانوں کو فرنچائیز ڈ کر کے منافع بخش بنایا جائے ۔ آئی جی موٹر وے پولیس نے کہا کہ بلوچستان کا کوٹہ چھ فیصد ہے کل 224 اسامیوں میں سے 192 بھرتیاں کر لی گئیں 32 خالی ہیں ۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز کامل علی آغا، کلثوم پروین ، سجاد حسین طوری ، عثمان خان کاکٹر، سیکرٹری مواصلات ،سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ، ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ، چیئرمین این ایچ اے ، آئی جی موٹر وے پولیس، ڈی جی پوسٹل سروسز نے شرکت کی ۔