کراچی، فیصل رضا عابدی اور ایم ڈبلیوایم رہنماو کی گرفتاری کیخلاف ملیر میں احتجاجی مظاہرے نے دھرنے کی شکل اختیار کرلی

پولیس کی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ و شیلنگ ، مذاکرات ناکام

منگل 8 نومبر 2016 11:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8نومبر۔2016ء)سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی اور ایم ڈبلیوایم کے رہنماوں سمیت دیگر افراد کی گرفتاری کیخلاف کراچی کے علاقے ملیر 15 پر صبح سے جاری احتجاجی مظاہرے نے دھرنے کی شکل اختیار کرلی ہے جبکہ ملیر میں پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔ شیعہ نمائندہ تنظیم کے کارکنوں نے ملیر 15 کے علاقے میں گذشتہ رات ڈیڑھ بجے سے دھرنا دے رکھا ہے، جن کا مطالبہ ہے کہ گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے۔

مظاہرین نے ملیر 15 کے علاقے میں ریل کی پٹڑی پر بھی چڑھنے کی کوشش کی، جنھیں منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی گئی۔پولیس کی جانب سے مظاہرین سے مذاکرات کی کوششیں جاری ہیں، تاہم اس میں اب تک کامیابی نہیں ہوسکی۔

(جاری ہے)

ملیر میں احتجاج اور مظاہرین کے دھرنے کے باعث نیشنل ہائی وے پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور اسکول، کالجز اور دفاتر جانے والے افراد کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ علاقے کے تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے تھے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ناظم آباد اور ناگن چورنگی کے علاقے میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین اور اہل سنت والجماعت کے سیکریٹری جنرل تاج حنفی کو حراست میں لیا تھا۔دوسری جانب پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں کومبنگ اور سرچ آپریشنز کے دوران دیگر متعدد افراد کو بھی حراست میں لیا تھا۔

واضح رہے کہ جمعہ 4 نومبر کو کراچی کے تین مختلف علاقوں پٹیل پاڑہ، شفیق موڑ اور نارتھ ناظم آباد میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پیش آئے تھے جن میں کالعدم اہل سنت والجماعت کے 4 کارکنان سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ان واقعات کے بعد رینجرز اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب نیو رضویہ سوسائٹی سے پیپلز پارٹی کیسابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو حراست میں لیا تھا۔

فیصل رضا عابدی کو بعدازاں پٹیل پاڑہ میں ہونے والی فائرنگ کے واقعے میں شامل تفتیش کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور اب انھیں 19 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جاچکا ہے۔دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری احمد اقبال رضوی کو پولیس نے نیو رضویہ سوسائٹی میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا اور ان کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی جارہیں۔

ترجمان ایم ڈبلیو ایم نے علامہ احمد اقبال کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ محب وطن رہنماوٴں کو بلاجواز گرفتار کیا جارہا ہے۔پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق کراچی کے ان علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریشن کیے گئے:گلشن اور میٹروول، جہاں کالعدم جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 5 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔پہلوان گوٹھ، جہاں سے 9 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

حسین ہزارہ گوٹھ، جہاں سے 3 اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔گذشتہ رات نمائش چورنگی پر سڑک بلاک کرنے میں ملوث 2 ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا۔پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق گرفتار ملزمان میں مٹھا خان ساند (جو اس سے قبل 64 مقدمات میں ملوث رہ چکا ہے)، محمد رمضان، محمد فتح، محمد شہزاد، لیاقت علی، علی نواز، ابراہیم، انیس اور وقار احمد شامل ہیں۔

دوسری جانب کراچی میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) سندھ اے ڈی خواجہ نے سندھ کابینہ کے اجلاس کو شہر میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی۔اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا۔