نواز شریف پاناما لیکس معاملے پر احتساب کیلئے تیار نہیں،عمران خان

وزیراعظم نے کہا تھا کہ وہ تحقیقات کے لئے تیار ہیں لیکن 7 ماہ بعد 2 ہفتوں کی مہلت مانگ کر ثابت کردیا کہ وہ خود کو احتساب کے لئے پیش نہیں کرنا چاہتے عدالت عظمیٰ نے 4 سوالوں کے جواب مانگے ہیں اور شریف خاندان کو صرف 7 روز کی مہلت دی جو خوش آئند ہے،چیئرمین تحریک انصاف کی میڈیا سے گفتگو

منگل 8 نومبر 2016 11:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8نومبر۔2016ء) چیئر مین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پاناما میں ہمارا نہیں وزیراعظم کا نام آیا ہے، وزیراعظم نے کہا تھا کہ وہ تحقیقات کے لئے تیار ہیں لیکن 7 ماہ بعد آج 2 ہفتوں کی مہلت مانگ کر ثابت کردیا کہ وہ خود کو احتساب کے لئے پیش نہیں کرنا چاہتے،نیب مغل اعظم کے خلاف کارروائی کرنا ہی نہیں چاہتی۔

پیر کوبنی گالہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں وزیراعظم جوابدہ ہوتا ہے، نواز شریف نے 7 ماہ پہلے کہا تھا کہ ہم احتساب کے لئے تیار ہیں لیکن نوازشریف نے آج بھی ثبوت جمع نہیں کرائے اور ان کے وکیل نے مزید 2 ہفتوں کی مہلت مانگ کر ثابت کردیا کہ نواز شریف پاناما لیکس کے معاملے پر احتساب کے لئے تیار نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہاکہ آج کی عدالتی کارروائی سے دلی خوشی ہوئی، عدالت عظمیٰ نے 4 سوالوں کے جواب مانگے ہیں اور شریف خاندان کو صرف 7 روز کی مہلت دی گئی ہے جو خوش آئند ہے، سپریم کورٹ کیس جلد از جلد فیصلہ کرنا چاہتی ہے اس لئے کیس زیادہ لمبا نہیں چلے گا،کیس کا فیصلہ 2 سماعتوں میں بھی ہوسکتا ہے، سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر 4 سوالوں کے جوابات دے دیئے جائیں تو شاید کمیشن کی ضرورت ہی نہ پڑے اور یہی ججز فیصلہ کردیں۔

چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ حکومت کیس میں مزید لوگ شامل کر کے تاخیری حربے استعمال کرنا چاہتی ہے، پاناما میں ہمارا نہیں وزیراعظم کا نام آیا ہے، میں نے کبھی کوئی عوامی عہدہ نہیں لیا اور میں نے جو فلیٹ 1983 میں لیا تھا اس کو کبھی نہیں چھپایا، میں ہر فورم پر احتساب کے لئے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان والے کہتے ہیں کہ 2005 سے پہلے مے فئیر کی جائیداد ان کی ملکیت نہیں تھی جب کہ میں نے 90 کی دہائی میں مے فیئراپارٹمنٹ کے سامنے احتجاج کیا تھا، چوہدری نثار، خواجہ آصف اور صدیق الفاروق کون سے اپارٹمنٹس میں گئے تھے، شیخ رشید بھی 2006 میں ان اپارٹمنٹس میں جاچکے ہیں۔

حکومتی وزراء اور کلثوم نواز بھی 90 کی دہائی میں جائیداد خریدنے کا اعتراف کرچکی ہیں۔ سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا گیا ہے کہ مریم نواز وزیراعظم کی زیر کفالت نہیں رہیں جب کہ ہم سپریم کورٹ کو بتائیں گے کہ مریم اپنے والد کی ہی زیرکفالت ہے۔عمران خان نے کہا کہ یہاں امیروں کے لئے دوسرا اور غریب کے لئے دوسرا قانون ہے، نیب مغل اعظم کے خلاف کارروائی کرنا ہی نہیں چاہتی تھی، سپریم کورٹ نے نیب کی کارروائی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب نے بھی ہاتھ کھڑے کردیئے ہیں، نیب کا سربراہ چین چلا گیا ہے اور نیب ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے۔