نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودہ امریکی صدر باراک اُوباما سے ملاقات

اوباماسے ملاقات اعزاز ہے، مزید ملاقاتوں کے منتظررہیں گے،اوباما سے مستقبل میں کئی بار ملاقات کرنا چاہوں گا،اوباما کی عزت کرتا ہوں وہ ایک اچھے لیڈر ہیں ان سے کچھ حیران کن اورکچھ بہت مشکل معاملات پرگفتگو ہوئی، نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بنتے ہی امریکا میں مظاہرے پھوٹ پڑے نیویارک میں ہزاروں افراد ٹرمپ ٹاور کے گرد جمع ، ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی، صدرکے پتلے نذر آتش ، ٹر مپ ہما رے صدر نہیں ، مظا ہر ین

جمعہ 11 نومبر 2016 11:24

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11نومبر۔2016ء ) نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ براک اوباماسے ملاقات میرے لئے اعزاز ہے،اوباماسے مزید ملاقاتوں کے منتظررہیں گے،اوباما سے مستقبل میں کئی بار ملاقات کرنا چاہوں گا،اوباما کی عزت کرتا ہوں وہ ایک اچھے لیڈر ہیں ان سے کچھ حیران کن اورکچھ بہت مشکل معاملات پرگفتگو ہوئی جبکہ صدر براک اوباما کا کہنا ہے ٹرمپ کی کامیاب صدارت کیلئے ہرممکن مدد فراہم کریں گے،ڈونلڈ ٹرمپ کیساتھ گفتگو حوصلہ افزا رہی ،ڈونلڈٹرمپ کی کامیابی امریکا کی کامیابی ہوگی۔

غیر ملکی میڈیاکے مطابق امریکی صدر براک اوباما سے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی ،دونوں کے درمیان اقتدار کی منتقلی سمیت دیگر امور پرتبادلہ خیال کیا گیا ،خاتون اول مشیل اوباما سے بھی نئی خاتون اول میلانیا نے ملاقات کی ۔

(جاری ہے)

اوول آفس میں ہونے والی ملاقات میں اقتدار کی منتقلی کے امور پر گفتگو کی گئی ۔صدر اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ کو منتخب ہونے پر مبارکباد بھی دی اور کامیابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

خاتون اول مشیل اوباما سے بھی نئی خاتون اول میلانیا نے ملاقات کی ۔اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نیویارک سے اپنے ذاتی طیارے کے ذریعے ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر اترے۔ ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ میلانیا بھی تھیں۔ملاقات کے بعدپریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ براک اوباماسے ملاقات میرے لئے اعزاز ہے،اوباماسے مزید ملاقاتوں کے منتظررہیں گے۔انھوں نے کہاکہ اوباما سے مستقبل میں کئی بار ملاقات کرنا چاہوں گا،اوباما کی عزت کرتا ہوں وہ ایک اچھے لیڈر ہیں ان سے کچھ حیران کن اورکچھ بہت مشکل معاملات پرگفتگو ہوئی۔

امیدہے مستقبل میں براک اوباماسے رابطہ رہے گا۔انہوں نے کہا کہ اچھاصدربننے کی کوشش کروں گا اور عوام کی تواقعات پرپورااترنیکی کوشش کروں گا،اقتدارکی پرامن منتقلی کی بھرپورکوشش کروں گا۔اس موقع پر صدر اوباما نے کہاکہ ٹرمپ کی کامیاب صدارت کیلیے ہرممکن مدد فراہم کریں گے،ڈونلڈ ٹرمپ کیساتھ گفتگو حوصلہ افزا رہی ،ڈونلڈ ٹرمپ سے خارجہ پالیسی پر بات کی،مشیل نے وائٹ ہاوس کی نئی خاتون اول کا خیر مقدم کیا ، ٹرمپ سے خارجہ اور داخلہ پالیسیوں پر بات ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈٹرمپ کی کامیابی امریکا کی کامیابی ہوگی۔ہم سب کو چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنا ہونگی۔ادھرریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بنتے ہی امریکا میں مظاہرے پھوٹ پڑے اور ہزاروں افراد نے ٹرمپ ٹاور کا گھیراوٴ کر کے نو منتخب صدر کے خلاف شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی تاریخ منتخب ہونے والے متنازع ترین صدر ٹرمپ کے خلاف امریکی ریاستوں اوریگا، نیویارک، ٹیکساس، ٹینیسی میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

نیویارک میں ہزاروں افراد ٹرمپ ٹاور کے گرد جمع ہوئے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی جب کہ اس موقع پر مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات رہی۔ مظاہرین کی جانب سے نعرے لگائے گئے کہ ’ٹرمپ ان کے صدر نہیں‘ جب کہ مظاہرین نے ٹرمپ کے اشتعال انگیز بیانات پر بھی تنقید کی، امریکی عوام نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ وہ نفرت نہیں بلکہ محبت چاہتے ہیں۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ٹرمپ تارکین وطن کو روکنے کی کوشش نہ کریں، وہ اپنی سرحدوں پر کوئی دیوار نہیں چاہتے اور ایسی کسی بھی کوشش کو عوام نا کا م بنا دیں گے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ عوام متحد ہو کر کچھ بھی کر سکتے ہیں، ادھر فیلی ڈلفیا میں مظاہرین سٹی ہال کے باہر جمع ہوئے اور ٹرمپ کے خلاف نعرے بازی کی، ٹرمپ اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے عوام کی بڑی تعداد میں غیرمقبول ہیں اور ان کی کامیابی سے اعتدال پسند حلقوں کو صدمہ پہنچا ہے۔

اس کے علاوہ سان فرانسسکو میں بھی طلبہ نے احتجاجاً کلاسوں کا بائیکاٹ کردیا اور سڑکوں پر آکر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے پتلے بھی نذر آتش کئے گئے۔ شکاگو کے ایک رہائشی نے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ملک کو تقسیم کردیں گے اور نفرت کو ہوا دیں گے اور ہماری آئینی ذمہ داری ہے کہ اسے قبول نہ کیا جائے‘۔دوسری جانب امریکی مسلمان رہنماوٴں نے امید ظاہر کی ہے کہ ٹرمپ امریکی آئین میں شہریوں کو دیئے گئے حقوق کا خیال رکھیں گے اور ملک کی ترقی کیلئے تمام طبقوں کو ساتھ ملا کر چلیں گے۔ تارکین وطن بھی ٹرمپ کی ممکنہ پالیسیوں پر خوف کا شکار ہیں۔ دوسری طرف لندن میں بھی ٹرمپ مخالف احتجاج کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :