انتشار اور تشدد کی سیاست پھیلانے والوں کے لئے میں ڈکٹیٹر ہوں، چوہدری نثار

بلاول غیر سنجیدہ بچہ ہے جسے ابھی سیاست کی الف ب نہیں آتی، اپنے والد کی عمر کے لوگوں کو الٹے القابات سے نواز رہا ہے، پیپلزپارٹی کے حوالے سے جلد مفصل پریس کانفرنس کرونگا،معلوم نہیں اتنی بڑی جماعت کو 27 سالہ لا علم بچہ لیڈ کررہا ہے گورنر سندھ کی تبدیلی کے فیصلے میں میں شامل تھا، ایک لمبی اننگز تھی ایک نہ ایک دن ختم ہونا تھی، شیخ رشید کا خط تھوڑی دیر پہلے ملا،نان ایشوز کو ایشو بنانے کا میرے پاس کوئی علاج نہیں ہے خبر لیکس حساس معاملہ ہے ، حکومت کی طرف سے کوئی چیز نہیں چھپائی جا رہی،یہ سیکورٹی لیکس نہیں جھوٹی خبر تھی، سرل کو ایک ہفتے تک پاکستان آکر کمیٹی کے سامنے پیش ہونا ہوگا، ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق دنیا کا دوہرا معیار ہے،ایف آئی اے کو9نومبر کی چھٹی کے جھوٹے نوٹیفکیشن کی تحقیقات کا حکم دیا ہے، وزیر داخلہ نے نادرا کے آ ن لائن شکایت منیجمنٹ سسٹم کا افتتاح کردیا،خطاب

ہفتہ 12 نومبر 2016 11:16

اسلام آبا (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12نومبر۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے نادرا کے آ ن لائن شکایت منیجمنٹ سسٹم کا افتتاح کردیا۔آ ن لائن نظام کے تحت کوئی شہری کسی نادرا ملازم کے خلاف شکایت درج کراسکے گا۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ایسے کام گڈ گورننس اور عوامی بھلائی کے لئے ہوتے ہیں، واشنگٹن سے یورپ تک دنیا بھر سے کوئی بغیر کاغذات اب پاکستان نہیں آسکتا۔

ایف آئی اے کو9نومبر کی چھٹی کے جھوٹے نوٹیفکیشن کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ انتشار اور تشدد کی سیاست پھیلانے والوں کے لئے میں ڈکٹیٹر ہوں۔ یہ بات انہوں نے نادرا ہیڈ کوارٹر اسلام آبادمیں آ ن لائن شکایت منیجمنٹ سسٹم کا افتتاح کرتے ہوئے کہی ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آ ن لائن نظام کے تحت کوئی شہری کسی نادرا ملازم کے خلاف شکایت درج کراسکے گا۔

(جاری ہے)

امیگریشن کا سخت نظام بھی سخت کر دیا ہے ۔فروری 2017 سے ہر ضلع میں پاسپورٹ آفس ہوگا،نادرا سے کرپشن کم کرنے میں کوشش کی،6 سے 7 سو اہلکار نکالے جا چکے ہیں۔ لوگوں کو آسانی فراہم کرنے کی پوری کوشش کی ہے ،نادرا کے شکایات سسٹم کو تمام آفسز تک پہنچائیں گے،نادرا کے اس نظام کی میں خود مانیٹرنگ کرونگا،نادرا کو چند کرپٹ لوگوں نے بدنام کیا ہوا ہے،قومی ڈیٹا بیس میں کرپٹ افراد کی کوئی جگہ نہیں، آئندہ چھ سے سات ماہ میں بہتری دیکھنے کو ملے گی،وزیر داخلہ نے کہا کہ نو نومبر کو چھٹی تھی نہیں تو اعلان کیوں کیا جاتا،ایف آئی اے کو جھوٹے نوٹیفکیشن کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر جھوٹی معلومات کو کم کرنے کے لئے ایف آئی اے سائبر کرائم کو کاروائی کا کہا ہے،پرویز خٹک کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتشار اور تشدد کی سیاست پھیلانے والوں کے لئے میں ڈکٹیٹر ہوں،امن و امان برقرار رکھنا میری ڈیوٹی ہے،تشدد انتشار، لاک ڈاؤن کے لئے آئے گا قانون حرکت میں آئے گا۔ لیکن اگردھرنے،مظاہرے کے لئے جو بھی آئے گا سب راستے کھلے ملیں گے،افغان خاتون شربت گلہ کے حوالے چوہدری نثار نے کہا کہ افغان خاتون شربت گلہ کی جاسوسی سے متعلق خبریں غلط ہیں،وہ نہ تو کوئی جاسوس تھی اور نہ ہی مجرم۔

وہ ایک لاچار خاتون تھیں،ان ہاؤس انکوائری کی ہے،اس کے پاس جعلی شناختی کارڈ تھا وہ جاسوس نہیں تھی، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے وزیراعظم نے امریکی صدر سے بات کی، ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق دنیا کا دوہرا معیار ہے،شربت گلہ کو گرفتار نہیں ہونا چاہیے تھے،ان کا شناختی کارڈ بلاک ہونا چاہیے تھے گرفتاری کا جواز نہیں بنتا تھا،شربت گلہ کے ویزے کی توسیع کے لئے تیار تھے،جعلی شناختی بنانا جرم ہے،پاکستانی کا شناختی کارڈ لمبے عرصے تک بلاک کرنا بھی جرم ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ بلاول غیر سنجیدہ بچہ ہے جسے ابھی سیاست کی الف ب نہیں آتی۔وہ اپنے والد کی عمر کے لوگوں کو الٹے القابات سے نواز رہا ہے۔بلاول بھٹو کو سندھی کیا اردو بھی نہیں آتی ، پیپلزپارٹی کے حوالے سے جلد مفصل پریس کانفرنس کرونگا،معلوم نہیں اتنی بڑی جماعت کو 27 سالہ لا علم بچہ لیڈ کررہا ہے،ان کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ کی تبدیلی کے فیصلے میں میں شامل تھا، ایک لمبی اننگز تھی ایک نہ ایک دن ختم ہونا تھی،وزیر داخلہ نے کہا کہ شیخ رشید کا خط تھوڑی دیر پہلے ملا،نان ایشوز کو ایشو بنانے کا میرے پاس کوئی علاج نہیں ہے،شیخ صاحب عثمان انور ڈی جی پاسپورٹ نہیں وہ اعلی پولیس افسر ہیں،شیخ صاحب اپنے حقائق کو درست کر لیں،پیپلزپارٹی نے موجودہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو چیئرمین سی ڈی اے بنایا تھا،جسٹس صاحب کوا نکوائری ٹیم کی سربراہی کو آگے لیکر جانے میں شدید تحفظات تھے ۔

وزیراعظم جسٹس عامر رضا کے نام سے واقف نہیں تھے، چھ ماہ پہلے وزیراعظم نے کہا تھا پانامہ پر سپریم کورٹ انکوائری ٹیم بنا لے، حکومت کی طرف سے کوئی چیز نہیں چھپائی جا رہی۔یہ سیکورٹی لیکس نہیں جھوٹی خبر تھی ،وزیر اعلیٰ پنجاب اور ڈی جی آئی ایس پی آر میں کوئی تلخ کلامی نہیں ہوئی،سیکرٹری خارجہ نے بھی کوئی بریفنگ نہیں دی،خبر لیکس حساس معاملہ ہے سیاسی مقاصد والے کوئی اور دوکان کھولیں،ڈان کے ایڈیٹر سے بات ہوئی ہے سرل کو ایک ہفتے تک پاکستان آکر کمیٹی کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔