پاکستان کی تاریخ کا سنہری دن:گوادر بندرگاہ سے تجارتی سرگرمیوں کا آغاز

سی پیک کے دشمن پاکستان کے دشمن ، یہ منصوبہ پورے خطے کی تقدیر بدلے گا،وزیراعظم سی پیک سے پاکستان پوری دنیا میں تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا ، تمام خطے کی بڑی آبادی کو فائدہ ہو گا، سی پیک کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں ، وقت کیساتھ ترقی کرتے اور آگے بڑھتے جائیں گے، نوازشریف کا تقریب سے خطاب پاکستان اور چین نے مل کر پہلا تجارتی قافلہ گوادر پہنچا دیا ،سی پیک منصوبے پر تعاون کرنے پر وزیر اعظم پاکستان اور آرمی چیف جنرل راحیل کے شکر گزار ہیں،چینی سفیرسن ویڈانگ

پیر 14 نومبر 2016 11:01

گوادر (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14نومبر۔2016ء)پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک)کے تحت گوادر کی بندرگاہ سے تجارتی سرگرمیوں کاباضابطہ آغاز ہوگیا جبکہ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ آج سی پیک کا خواب پورا ہو رہا ہے اور یہ منصوبہ پاکستان سمیت پورے خطے کی تقدیر بدلنے کا منصوبہ ہے ۔سی پیک سے پاکستان پوری دنیا میں تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا ، سی پیک سے خطے کی بڑی آبادی کو فائدہ ہو گا، سی پیک منصوبہ حقیقت کا روپ دھار رہا ہے۔

سی پیک کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں ۔ وقت کیساتھ ترقی کرتے اور آگے بڑھتے جائیں گے ۔ وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کارگو ٹریڈ کی خصوصی تقریب میں شرکت کے لیے گوادر بندر گاہ پہنچے ، وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف راحیل شریف کے ساتھ ساتھ وزیر دفاع خواجہ آصف ،مشیر قومی سلامتی نا صر جنجوعہ ،وفاقی وزیر احسن اقبال ،حاصل بزنجو اور مولانا فضل الرحمان ، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیر اعلی نواب ثنا اللہ زہری اور مختلف15 ممالک کے سفراء بھی شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

افتتاحی تقریب سے وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلی بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری اور چینی سفیر سن وائی ڈونگ نے خطاب کیا جس کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیر اعظم کو سووینئر پیش کیا۔سووینئر پیش کرنے کی تقریب کے بعد وزیر اعظم نواز شریف، آرمی چیف، وفاقی وزرا اور دیگر شخصیات گوادر کی بندر گاہ کی جانب روانہ ہوئے جہاں وزیر اعظم نے پہلے تجارتی قافلے کے پائلٹ پروجیکٹ کا افتتاح کیا اور دعا مانگی۔

کاشغر سے گوادر اور گوادر سے مشرق وسطی اور افریقی ممالک کو برآمدات کا آغاز ہو گیا ، پاک چین اقتصادی راہداری کے ذریعے پہلا تجارتی قافلہ گوادر پہنچ گیا۔ سامان کی ترسیل کیلئے2چینی بحری جہاز گوادر بندگاہ پر لنگرانداز ہو گئے۔گوادر بندرگاہ سے پہلا میگا پائلٹ ٹریڈ کارگوروانہ کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ آ ج سی پیک کا خواب پورا ہو رہا ہے ا ور اس تاریخ ساز تقریب سے خطاب میرے لیے باعث فخر ہے ۔

سی پیک خطے کی تقدیر بدلنے کا منصوبہ ہے جس سے ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا ، پاکستان کو چین کی دوستی پر فخر ہے ۔ انہوں نے سی پیک کی تکمیل میں ذاتی دلچسپی لینے پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا شکریہ بھی ادا کیا ۔وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبہ پوری دنیا کی ترقی کیلئے سنگ میل ہے ، سی پیک ایک خطہ ایک سڑک اور ویژن کا عکاس ہے ، سی پیک علاقے میں امن و سلامتی لائے گا ۔

سی پیک پورے پاکستان کیلئے ہے اور کوئی بھی صوبہ اس سے باہر نہیں ہے ۔ سی پیک سے نئے مواقع اور راہیں نکلیں گی جو پاکستان کو ترقی کی جانب لیکر جائیں گی ۔گوادر اقتصادی راہداری منصوبے کے سرکا تاج ہے ۔ سی پیک کے تمام منصوبوں پر عملدرآمد ہو رہا ہے ۔ کاشغر سے تجارتی قافلے کی گوادر آمد پر تاریخ رقم ہو گئی ۔نواز شریف نے مزید کہا کہ گوادر اقتصادی حب بننے جا رہا ہے اور سی پیک سے پاکستان کے علاوہ پورا خطہ بھی مستفید ہو گا ، گواد رمیں ووکیشنل انسٹیٹیوٹ اور یونیورسٹی بھی بنے گی ۔

سی پیک کے دشمن پاکستا ن کے دشمن ہیں ۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب کے دوران حب کے قریب شاہ نورانی کے مزار پر دہشت گردی کی کارروائی پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں معصوم جانوں کو نشانہ بنایا گیا ، مزار پر دھماکے میں جانی ضیاع پر افسو س ہے ۔دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پر عزم ہیں تاہم دہشت گرد بزدلانہ حملوں سے حوصلے پست نہیں کر سکتے ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت صنعتی زون بھی بنیں گے اور سی پیک سڑکوں کی تعمیر میں ایف ڈڈبلیو او کا اہم کردار ہے ، قلات کوئٹہ اور چمن روڈ کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے ۔پاک بحریہ کی کوششوں کو بھی سراہتے ہیں ۔ سی پیک سے بلوچستان میں ترقی سے محروم علاقوں میں بہتری آئے گی ا ور علاقے میں امن و سلامتی آئے گی ، گواد رخطے کا اقتصادی مرکزبننے جا رہا ہے ،پاکستان چین ، وسطی ، و جنوبی ایشیا کا مرکز بنے گا ۔

سی پیک کامیاب بنانے کیلئے پوری قوم متحد ہے ۔ اور اس منصوبے سے روز گار کے ہزاروں مواقع پیدا ہونگے ۔ ایف ڈبلیو او کی محنت سے سڑکوں کا مربوط نظام بن گیا ہے ۔قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں چین کے سفیر سن وی ڈونگ نے کہا کہ گوادر بندر گاہ سے پہلے میگا پائلٹ ٹریڈکارگوکی روانگی سے متعلق تقریب میں خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ آج کا دن بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پاکستان کے مغرب سے پہلی مرتبہ تجارتی قافلہ داخل ہوا جسے پاکستان اور چین نے مل کر گوادر تک پہنچا یا ۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبے پر تعاون ،رہنمائی اور سکیورٹی پر وزیراعظم نواز شریف اور ان کی حکومت کے شکر گزار ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری میں تعاون کرنے پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور پاک فوج کے بھی شکر گزار ہیں ۔چینی سفیر نے کہا کہ پائلٹ پروجیکٹ کی تکمیل پر ایف ڈبلیو اواور سی پیک منصوبے کو سکیورٹی دینے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بھی شکر گزار ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ تمام چینی اور پاکستانی اداروں کی کوشش سے ممکن ہوا ۔ان کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبے سے پاک چین تعلقات کو مزید فروغ ملے گا اور اس منصوبے سے پاکستان اور خطے کی عوام کو بہت فائدہ ہو گا ۔ سن وی ڈونگ نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے سے ترقی اور خوشحالی اب دور نہیں ،اس منصوبے کے تحت16ذیلی منصوبوں سے 10ہزار سے زائد نوجوانوں کو روگار ملے گا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ تقریب میں وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی شرکت ہمارے لیے خوشی قسمتی کا باعث ہے ،پاکستان اور چین کی دوستی ایسے ہی بڑھتی رہے گی ۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کیلئے گوادر پورٹ قدرت کی طرف سے عطا کردہ ایک تحفہ ہے جس کو چین کی دوستی اور بے مثال معاونت نے مزید گراں قدر بنا دیا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ 46ارب ڈالر کی لاگت سے شروع ہونے والا وہ منصوبہ ہے جو روشن اور مستحکم پاکستان کی علامت ہے۔

تاریخی اعتبار سے یہ ایک نیا سنگ میل ہے جسے عبور کرکے ہم بین الاقوامی سطح پر تعلقات کے ایک نئے دور میں داخل ہورہے ہیں۔گوادر پورٹ صرف پاکستان اور چین کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے نئے امکانات سے مالا مال ہے۔یہاں سے تجارتی سرگرمیوں کے نتیجے میں درآمدات و برآمدات کا دائرہ کاروسطی ایشیاسے مشرق وسطی تک تو فوری اثر انگیز ہوگا۔

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ امن اور اقتصادی ترقی کاوہ جامع منصوبہ ہے جس سے پاکستان کا ہر صوبہ اور خطہ مستفید ہو گا۔ منصوبے سے چین اور پاکستان کے علاوہ ایران ، افغانستان، وسطی ایشیا کے ممالک بھی مستفید ہوں گے۔ اس سے خطے میں مواصلاتی نظام، ترسیل و تجارت، ثقافت اور معیشت کو فروغ حاصل ہو گا۔ یہ منصوبے خطے کی معیشت اور آپس میں بہترروابط استوار کرنے کاذریعہ بنیں گے جس سے امن ، وسائل اور ہم آہنگی بڑھے گی۔