اسلام آباد ہائیکورٹ،قادیانی ظاہر کرکے شراب فروخت کرنیوالے مسلمانوں کیخلاف مقدمے کی سماعت شروع

محکمہ کسٹمز نے سنگل بنچ کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کی،فیصلے پر نظرثانی،قومی خزانہ کو98کروڑ نقصان پہنچانے پر مجرمانہ کارروائی کی استدعا عامر ملک اور اشتیاق احمد نے سرکاری اہلکاروں سے سازباز اور خود کو قادیانی ظاہر کرکے اسلام آباد میں شراب کی فراخت کا لائسنس اپنے نام منتقل کرایا

جمعرات 17 نومبر 2016 11:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17نومبر۔2016ء) اسلام آباد ہائی کورٹ قادیانیوں کا روپ دھار کر دو مسلمانوں کی طرف سے سن ڈپلومیٹک وےئر ہاؤس کے نام پر شراب فروخت کرنے کا لائسنس حاصل کرنے والوں کے خلاف مقدمہ کی سماعت شروع کر دی ہے۔دو مسلمان بھائیوں عامر ملک اور اشتیاق احمد نے شراب کی فروخت میں98کروڑ روپے ٹیکس بھی چوری کر رکھا ہے اور عدالت ٹیکس چوری کے مقدمہ کی بھی سماعت شروع کرے گی۔

عدالت عالیہ کے فاضل جسٹس نورالحق قریشی قادیانیوں کا روپ دھار کر دو مسلمان بھائیوں کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کا حکم صادر کر چکے ہیں تاہم محکمہ کسٹمز نے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کردی ہے جس میں استدعا کی ہے کہ عدالت اپنے سابقہ فیصلے پر نظرثانی کرے اور قومی خزانہ کو98کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے مجرمانہ کارروائی کی اجازت دے اور مجرمان کی طرف سے98کروڑ ٹیکس چوری کی ریکوری کا بھی حکم صادر کرے۔

(جاری ہے)

قادیانیوں کا روپ دھار کر غیر قانونی طریقہ سے شراب کی فروخت کا لائسنس حاصل کرنے کی رپورٹ میڈیا میں آنے کے بعد ایف بی آر نے ملک بھر میں اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات شروع کیں تھیں ان تحقیقات کا حکم وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے دیا تھا۔محکمہ کسٹمز کی دستاویزات کے مطابق شراب فروخت کا لائسنس نمبر پی ڈبلیو ایل2005/02 بنیادی طور پر2004ء میں وزیراعظم ہاؤس کی ہدایت پر ملک محمد اقبال ولدیت ملک مراتب علی کو جاری کیا تھا جس نے اپنا بیان حلفی اب عدالت میں جمع کرا دیا ہے اور اس لائسنس کا دعویدار بھی ہے۔

یہ لائسنس 2004ء سے دس سال سے زائد عرصہ تک معطل رہا۔اس عرصہ میں ملک اقبال کیونکہ ملک سے باہر رہائش پذیر تھا اس لئے اس لائسنس کی بنیاد پر وہ شراب درآمد نہ کرسکے۔ملک محمد اقبال اسلام آباد کا رہائشی تھا اور مذہب قادیانی کا پیروکار تھا اس بناء پر حکومت نے محمد اقبال کو لائسنس جاری کردیا۔ان کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھا کر اسلام آباد کے علاقہ ترلائی کلاں سے دو بھائی عامر ملک اور اشتیاق احمد نے سرکاری اہلکاروں سے سازباز کرکے اور خود کو قادیانی ظاہر کرکے یہ لائسنس اپنے نام منتقل کرالیا اور خود کو قادیانی ظاہر کرکے مقامی دارالحکومت میں شراب کی فروخت کا کاروبار کرتے رہے۔

ان دونوں بھائیوں نے ڈیل سازی سے سن ڈپلومیٹک وےئر ہاؤس نام کی کمپنی قائم کی جس کی بنیاد پر قیمتی شراب درآمد کرتے تھے اور محکمہ کسٹمز کے کرپٹ افسران کی ملی بھگت سے شراب کی مالیت کم ظاہر کرتے رہے ہیں اور 980 ملین روپے کی ٹیکس چوری بھی کرلی۔میڈیا میں رپورٹ آنے پر محکمہ کسٹمز کی کالی بھیڑوں میں ہل چل مچ گئی اور جلد بازی میں عامر ملک اور اشتیاق احمد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

مقدمہ میں980ملین روپے کی ٹیکس چوری کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ملزمان عامر ملک اور اشتیاق احمد نے محکمہ کسٹم کے مقدمہ کو عدالت عالیہ اسلام آباد میں ایڈووکیٹ حامد خان کی وساطت سے چیلنج کردیا اور مؤقف اختیار کیا کہ وہ مسلمان نہیں ہیں بلکہ قادیانی ہیں اس لئے ان کے خلاف دائر مقدمہ ختم کیا جائے اور شراب فروخت کا لائسنس بحال کیا جائے۔عدالت عالیہ کے فاضل جج نے ملزمان کے خلاف ایف آئی آر ختم کرنے کا فیصلہ سنایا جس کو اب محکمہ کسٹمز نے انٹراکورٹ اپیل کے ذریعے دوبارہ عدالت عالیہ میں چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عدالت ایگزیکٹو معاملات میں دخل اندازی کرنے کا حق نہیں رکھتی جبکہ فاضل عدالت سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں احکامات جاری کرسکتی ہے۔

محکمہ کسٹمز نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ ملزمان کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کے احکامات واپس لیں اس کے علاوہ حکومت 980ملین ٹیکس چوری کی از سر نو ریکوری ملزمان سے کرنے کی اجازت دی جائے جبکہ شراب فروخت کا لائسنس کی تجدید کرنے اور قانون کے مطابق فیصلے کرنے کی اجازت دے۔عدالت عالیہ اپنی نوعیت کا منفرد کیس کی شراب فروخت کرنے کیلئے خود کو قادیانی ظاہر کرنے والے دو مسلمان بھائیوں کے خلاف سماعت شروع کرنے والی ہے۔محکمہ کسٹم نے ان دونوں بھائیوں کی سرکاری دستاویزات بھی عدالت میں پیش کردی ہیں جن کے مطابق وہ مسلمان ہیں

متعلقہ عنوان :