پاکستان، ترکی کا دوطرفہ تعاون کو مستحکم بنانے کا عزم

موجودہ برادرانہ تعلقات کو مضبوط سٹرٹیجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کیلئے پیش رفت پر اطمینان کا اظہار دہشت گردی کیخلاف پاک ترک عوام کی مزاحمت کوخراج تحسین پیش مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ،وزراخارجہ اورسیکریٹریزخارجہ کی سطح پربات چیت کا دائرہ کاربڑھانے پر اتفاق،نو ازشریف ، طیب اردوان ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری

جمعہ 18 نومبر 2016 11:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18نومبر۔2016ء)پاکستان اور ترکی نے موجودہ برادرانہ تعلقات کو مضبوط سٹرٹیجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کیلئے پیش رفت پر اطمینان کا اظہار اور دوطرفہ تعاون کو مستحکم بنانے کا عزم کیا ہے جبکہ دہشت گردی کیخلاف پاک ترک عوام کی مزاحمت کوخراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔وزیراعظم نوازشریف اورترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان اسلام آباد میں ملاقات کے بعد جاری کئے گئے ایک مشترکہ اعلامیے میں دونوں ملکوں نے امن اور خوشحالی کے امور پر ایک دوسرے کی مضبوط حمایت جاری رکھنے کا پختہ عزم ظاہرکیا ہے ۔

ترک صدر نے جموں وکشمیر سمیت پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تصفیہ طلب امور مسلسل مذاکرات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زوردیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ملکوں کے عوام کے عزم اور ثابت قدمی اورمسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہادری اورقربانیوں کی بھی تعریف کی۔

اعلامیہ کے مطابق انہوں نے توانائی ، بنیادی ڈھانچے ، زراعت، خوراک کی پراسیسنگ اور ہاؤسنگ کو ترجیحی شعبے قراردے کر ان میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے ۔فریقین نے عالمی برادری پرزوردیا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف مخصوص ذہنیت ، مذہبی امتیاز اوراسلام کو بدنام کرنابند کرے۔انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو جامع اصلاحاتی عمل کے ذریعے زیادہ نمائندہ قابل احتساب اور جمہوری ادارہ بنانے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک ترکی میں بغاوت کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں،ترک عوام جمہوریت کے دفاع کیلئے کھڑے ہیں،دہشت گردی کیخلاف مسلح افواج کی قربانیوں پرخراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ترک صدر کیساتھ آنیوالے مہمان جنرل راحیل شریف کو دیکھتے ہی جذباتی ہوگئے، تصاویر لینے کی فرمائش کردیدہشت گردی کیخلاف پاک ترک عوام کی مزاحمت کوخراج تحسین پیش کیا گیا ہے،دونوں ممالک نے مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے،مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پراتفاق کیا گیا،وزراخارجہ اورسیکریٹریزخارجہ کی سطح پربات چیت کا دائرہ کاربڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

دفاعی تعاون کے فروغ کیلیے طویل المدتی فریم ورک تیارکرنے پراتفاق کیا گیا ہے۔مشترکہ اعلامیہ میں سیاحت اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کرتے ہوئے فوڈ پروسیسنگ اور ہاؤسنگ کے شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دیا جائے گا،کونسل کے آیندہ اجلاس میں تعاون کے نئے مواقع تلاش کیے جائیں گے۔2016 کے آخر تک آزاد تجارت کے معاہدے پر مذاکرات مکمل کریں گے،توانائی،انفرااسٹرکچر،زراعت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جائیگا،کونسل کے آئندہ اجلاس میں تعاون کے نئے مواقع تلاش کیے جائیں گے،باہمی مفاد،امن اور خوشحالی کے لیے حمایت جاری رکھی جائے گی۔