پاکستان عالمی طور پر دہشتگردی سے انتہائی متاثرہ 5 ممالک میں شامل، رپورٹ

ان ممالک میں عراق پہلے، افغانستان دوسرے، نائیجریا تیسرے، پاکستان چوتھے اور شام پانچویں نمبر پر موجود ہے،جی ٹی آئی

جمعہ 18 نومبر 2016 11:48

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18نومبر۔2016ء) امریکی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں دہشت گردی سے انتہائی متاثرہ 5 ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے جن میں پاکستان کا چوتھا نمبر ہے۔امریکی ادارے گلوبل ٹیررازم انڈیکس (جی ٹی آئی) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق عالمی طور پر دہشت گردی سے متاثرہ 5 ممالک میں عراق پہلے، افغانستان دوسرے، نائیجریا تیسرے، پاکستان چوتھے اور شام پانچویں نمبر پر موجود ہے جب کہ ان ممالک میں دہشت گردی کے نتیجے میں عالمی سطح پر مجموعی طور پر72 فیصد اموات رونما ہوئیں اور اموات کے لحاظ سے دہشت گردی کے شکار یہ 5 ممالک پہلی صف میں ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2014 کے مقابلے میں 2015 میں 8 فیصد کم دہشت گردی ہوئی جس سے 2014 کی نسبت 2015 میں دہشت گردی کے نتیجے میں 677 کم ہلاکتیں ہوئیں لیکن اس کے باوجود 2015 میں پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ 5 ممالک میں چوتھے نمبر پر موجود ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2015 میں دہشت گردی کے 1008 واقعات ہوئے جس کے نتیجے میں 1086 افراد ہلاک اور 1337 زخمی ہوئے جب کہ 311 عمارتوں یا انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔

2015 میں دہشت گردی کا سب سے بڑا واقعہ صوبہ سندھ میں مذہبی اجتماع گاہ میں ہوا جس میں 62 افراد ہلاک ہوئے جب کہ دہشت گردی کے واقعات میں پولیس پر سب سے زیادہ حملے کیے گئے۔گلوبل ٹیررازم انڈیکس کی رپورٹ کے مطابق دہشت گردی سے متاثرہ ممالک میں امریکا 36، فرانس 29، روس 30 اور برطانیہ 34 ویں ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر دہشت گردی نے صرف ایک سال میں 89.6 ارب ڈالر کا نقصان کیا جب کہ اس سے عراقی معیشت سب سے زیادہ متاثر ہوئی جسے ایک سال میں اپنی مجموعی پیداوار کے 17 فیصد کے بقدر معاشی نقصان اٹھانا پڑا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ او ای سی ڈی ( آرگنائزیشن فار اکنامک کو آپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ) سے وابستہ 34 ترقی یافتہ ممالک میں گزشتہ برس دہشت گردی 650 فیصد بڑھی ہے اور بوکو حرام اور داعش کی پسپائی کے باوجود اس میں اضافہ ہورہا ہے۔جی ٹی آئی کے مطابق سال 2015 میں دہشت گردی سے 29 ہزار 376 افراد لقمہ اجل بنے۔ گزشتہ برس داعش، بوکو حرام اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ا?پریشن کے بعد دہشت گرد عناصر قریبی ممالک میں جاکر منظم ہورہے ہیں اور ”او ای سی ڈی“ ممالک اس کے شکار بن رہے ہیں یعنی نائیجیریا میں تو ہلاکتیں کم ہوئیں لیکن یہ قدرے ترقی یافتہ ممالک میں بڑھی ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ دہشت گرد اب ترقی یافتہ اور معاشی طور پر مضبوط ممالک میں بھی کارروائیاں کررہے ہیں جن میں امریکا اور یورپی ممالک بھی شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق ”او ای سی ڈی“ کے 34 میں سے 21 ممالک میں تخریب کاری کا کم ازکم ایک واقعہ رونما ہوا ہے ان میں ترکی اور فرانس پر ہونے والے حملے سب سے زیادہ ہلاکت خیز تھے۔ گزشتہ نومبر کو پیرس میں ایک میوزک فیسٹیول، فٹ بال اسٹیڈیم اور کئی کیفے میں داعش کے حملے 130 جانوں کا خراج لے چکے ہیں۔

اس کے علاوہ ایک ہی سال میں فرانس، ڈنمارک، جرمنی ، سویڈن اور ترکی کو نشانہ بنایا گیا ہے جہاں سنہ 2000 کے بعد سب سے زیادہ جانی نقصان نوٹ کیا گیا جب کہ بقیہ 23 ممالک ایسے ہیں جہاں دہشت گردی سے سب سے زیادہ اموات ہوئیں اور دہشت گردی کا نیا بدلتا ہوا روپ اب دیگر ممالک میں بھی سرایت کرتا جارہا ہے۔ رپورٹ میں 2015 کی سب سے خوفناک تنظیم داعش کو قرار دیا گیا جس نے 252 شہروں پر حملہ کرکے 6 ہزار سے زائد افراد کو ہلاک کیا۔