لندن فلیٹس کی ملکیت تسلیم کی جا چکی، ثبوت دینا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے:ڈاکٹر طاہر القادری

جرم کا ہونا اور جرم کا ثابت کرنا پاکستان میں دو الگ الگ بحثیں ہیں،عام دیہاتی بھی جانتا ہے کرپشن ہوئی لندن کے فلیٹس اس سے بھی زیادہ پرانے ہیں جتنے کاغذات میں بتائے جارہے ہیں، مفت کا مستری ماں باپ کا گھر بھی ٹھیک نہیں کرتا وکیل کا درجہ تو بہت اونچا ہے،ٹورنٹو سے ٹیلیفونک گفتگو

ہفتہ 19 نومبر 2016 11:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19نومبر۔2016ء )پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ لندن فلیٹس کی ملکیت تسلیم کی جا چکی ،منی ٹریل اور دستاویزی ثبوت دینا حکمران خاندان کی ذمہ داری ہے۔ حکمرانوں کی چالاکی اور عیاری سے کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے ۔سپریم کورٹ جاتے ہوئے سب کے ذہن میں ہونا چاہیے تھا کہ وہ جن حکمرانوں کے خلاف جارہے ہیں وہ جابر اور فرعون صفت ہیں۔

مفت کا مستری ماں باپ کا گھر بھی ٹھیک نہیں کرتا وکیل کا درجہ تو بہت اونچا ہے۔قانون کا ادنیٰ طالب علم ہوں۔ میرا مفت مشورہ ہے عمران خان وکلاء پینل بدل لیں یا کچھ مزید وکلاء پینل میں شامل کریں۔ مشورہ ماننا یا نہ ماننا ان کا حق ہے۔ وہ گزشتہ روز ٹورنٹو سے یہاں ٹیلیفون پر گفتگو کررہے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کیس کا ایک قانونی پہلو ہے اور ایک اخلاقی سیاسی پہلو ہے۔

معمولی سا فہم رکھنے والا عام دیہاتی پاکستانی بھی سمجھتا ہے کہ کرپشن ہوئی اور پانامہ لیکس کے حقائق کھلی کتاب کی طرح ہیں مگر جرم کا ہونا اور جرم کا ثابت کرنا پاکستان میں دو الگ الگ بحثیں ہیں۔سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 14 بے گناہوں کا قتل عام 50 سے زائد ٹی وی چینلز کے ذریعے پوری دنیا نے براہ راست دیکھا مگر قاتلوں سے بازپرس کیلئے کسی کو ثبوت نہیں مل رہے۔

پانامہ لیکس کے حوالے سے دیکھتے ہیں ثبوت مہیا ہونے والا کرشمہ کیسے ظہور پذیر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں جیلوں میں مرنے والے بے گناہوں کی رہائی کے احکامات ان کے مرنے کے بعد آتے ہیں اور جرم کرنے والے طاقتور دندناتے پھرتے ہیں جن کے وجودکرپشن کے ثبوت ہیں انہیں سزا دینے کیلئے بھی شواہد دستیاب نہیں ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ میں شریف خاندان کے حوالے سے ذاتی حیثیت میں بہت کچھ جانتا ہوں مگر بات صرف اتنی ہی کرتا ہوں جو منظر عام پر ہوتی ہے یہ فلیٹس اس سے بھی زیادہ پرانے ہیں جتنے کاغذات میں بتائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قطری شہزادے کا خط ڈیفنس کی موت کیلئے کافی ہے ۔وزیراعظم نے پارلیمنٹ کے فلور پر جو کچھ کہا وہ بھی کیس کے ریکارڈ کا حصہ بننا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بے شمار سوموٹو ایکشن اخبارات کے تراشوں پر لیے گئے اور اسمبلیوں کا 100فیصد پرائیویٹ بزنس قومی پرنٹ میڈیا کے تراشوں پر چلتا ہے ۔ہمارا میڈیا ذمہ دار ہے اور رپورٹرز کی سٹوریاں تحقیقاتی ہوتی ہیں۔

پانامہ لیکس کے جس کیس پر پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سماعت کررہی ہے وہ بھی اخباری تراشوں کے ذریعے قوم اور دنیا کے سامنے آیا۔معزز ججز کے تاریخی فیصلے بھی اخباری تراشوں کے ذریعے عوام الناس تک پہنچتے اور تاریخ کا حصہ بنتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جو ڈاکومنٹس وزیراعظم کے بیٹے نے سپریم کورٹ میں جمع کروائے وہ منی ٹریل میں تبدیل کر دئیے گئے۔کیس دبئی سے جدہ اور پھر جدہ سے قطر ہوتے ہوئے لندن پہنچ گیا ہے ۔بہرحال اثاثوں کا اعتراف کر لیا گیا ثبوت دینا وزیراعظم اور ان کے بیٹوں کی ذمہ داری ہے ۔یہ اب ایک جرم نہیں بلکہ پانچ جرم بن چکے ہیں اور پانچ بار نااہلیاں عمل میں آسکتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :