سپریم کورٹ، پی ٹی سی ایل ملازمین کو پنشن کی ادائیگی کیخلاف نظر ثانی اپیل پر سماعت

ملازمین کی وکیل کی تبدیلی کیخلاف درخواست واپس لینے پر خارج ، سماعت30نومبر تک ملتوی سپریم کورٹ چہرے اور رش دیکھ کر فیصلے نہیں کرتی، آئین و قانون کیمطابق کرتی ہے، جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس

بدھ 23 نومبر 2016 11:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23نومبر۔2016ء) سپریم کورٹ میں پی ٹی سی ایل ملازمین کو پنشن کی ادائیگی کے خلاف نظر ثانی اپیل پر سماعت جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی ۔ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ چہرے اور رش دیکھ کر فیصلے نہیں کرتی بلکہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہے ۔

قاضی نے ان چیزوں کو دیکھ کر فیصلہ کرنا ہو تو وہ قاضی نہیں رہتا۔ اگر پی ٹی سی ایل ملازمین کا حق بنتا ہے تو دینے میں دیر نہیں کرنی چاہیئے اگر نہیں بنتا تو انہیں اس کسمپرسی کی حالت میں کیوں رکھا جا رہا ہے۔ پی ٹی سی ایل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کمرہ عدالت میں سائلین کا رش لگا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

ہمیں پریشرائز کرنے کے لئے رش ڈالا جا رہا ہے۔ سائلین بد دعائیں دیتے ہیں جس پر جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس آپ سائلین کی بد دعائیں نہ لیں ہمارے پاس انصاف اللہ کی امانت ہے ہمیں جو توفیق ہو گی اس کے مطابق فیصلہ کریں گے۔

پی ٹی سی ایل کے 40ہزار ملازمین کو 2010 سے لیکر2016ء تک حکومت کی طرف سے بڑھائی گئی پنشن پی ٹی سی ایل ملازمین کو نہیں مل رہی تھی۔ اس کیس پر ہائی کورٹ نے بھی فیصلہ پی ٹی سی ایل ملازمین کے حق میں دیا تھا۔ اور سپریم کورٹ نے بھی اس فیصلے کو برقرار رکھا۔ اس کے بعد پی ٹی سی ایل کی انتظامیہ کی طرف سے نظر ثانی کی اپیل دائر کی گئی ۔ یاد رہے کہ نظر ثانی درخواست میں وکیل اور ججز وہی رہتے ہیں جنہوں نے پہلے اس کیس کی سماعت کی ہو۔

لیکن پی ٹی سی ایل کے وکیل ایڈووکیٹ ضیاء الحق مخدوم ڈپٹی اٹارنی جنرل بن گئے۔ متاثرہ ملازمین نے درخواست دائر کی کہ اب وکیل تبدیل نہیں کیا جا سکتا جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مخصوص حالات میں اس کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ ملازمین کی وکیل کی تبدیلی کے خلاف درخواست واپس لینے پر خارج کر دی گئی ۔ عدالت کیس کی سماعت30نومبر تک کے لئے ملتوی کر دی۔