98صنعتی یونٹوں کی نجکاری کی گئی،19فعال ہیں،زاہد حامد

مالاکنڈ ڈویژن میں 5ارب روپے کے منصوبے این جی اوز نے مکمل کئے ، ملک میں ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لئے بھرپور اقدامات کئے جا رہے ہیں،ٹیکس ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی گئی گزشتہ سالوں کے دوران تیل اور گیس تلاش کرنے والی کمپنیوں نے ٹیکسوں کی مد میں1کھرب 73ارب روپے سے زائد جمع کرائے، سینٹ وقفہ سوالات کے دوران جوابات

جمعرات 24 نومبر 2016 11:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24نومبر۔2016ء) سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ اب تک مجموعی طور پر 98صنعتی یونٹوں کی نجکاری کی گئی ہے جس میں 19صنعتی یونٹس فعال ہیں، مالاکنڈ ڈویژن میں 5ارب روپے سے زائد کے منصوبے این جی اوز نے مکمل کئے ہیں۔ ملک میں ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لئے بھرپور اقدامات کئے جا رہے ہیں اور ٹیکس ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی گئی ہے۔

گزشتہ سالوں کے دوران تیل اور گیس تلاش کرنے والی کمپنیوں نے ٹیکسوں کی مد میں1کھرب 73ارب روپے سے زائد جمع کرائے ہیں بدھ کے روز ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر تاج حیدر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انچارج وزیر زاہد حامد نے کہا کہ نجکاری میں جانیو الے 98صنعتی یونٹوں میں اس وقت صرف19صنعتی یونٹس فعال ہیں جن میں سے 18صنعتی یونٹس نے85کروڑ 25لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا ہے 42صنعتی یونٹس نے کسی قسم کا ٹیکس ادا نہیں کیا ہے جبکہ38صنعتی یونٹس کے ٹیکس ادائیگی کی تفصیلات ایف بی آر کے پاس موجود نہیں ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر احمد حسن کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن میں کام کرنے والی این جی اوز نے مالی سال2015-16ء کے دوران5ارب روپے سے زائد گرانٹ خرچ کی ہے جو کہ علاقہ میں تعلیم صحت اور انفراسٹرکچر سمیت منصوبوں پر خرچ کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ این جی اوز کو مانیٹر کرنے کے لئے باقاعدہ قانون سازی کی جا رہی ہے جس کے تحت این جی اوز کو ملنے والے فنڈز اور اخراجات کا ریکارڈ چیک کیا جائے گا۔

سینیٹر احمد حسن کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار گلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا کہ 2013ء میں بھرتیوں کے دوران فاٹا اور بلوچستان کے لئے اسامیاں نہیں تھی اگلی بھرتی میں فاٹا اور بلوچستان کے نوجوانوں کو بھرتی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوٹہ کے مطابق بھرتی کی جاتی ہے۔ سینیٹر احمد حسن کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور اس کے ملحقہ دفاتر میں گلگت بلتستان سے کسی بھی امیدوار کو بھرتی نہیں کیا گیا ہے۔

سینیٹر اعظم سواتی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انچارج وزیر زاہد حامد نے کہا کہ حکومت ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے اور اس سلسلے میں تاجر برادری سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو خصوصی رعایتیں دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کا معیار زندگی بلند کرنے کے لئے اقدامات کر رہی ہے اور براہ راست ٹیکس کو بہت زیادہ ترجیح دے رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ٹیکس فائلنگ کو آسان بنایا جا رہا ہے۔ اسی طرح ای فائلنگ کے طریقہ کار کو بھی اپنایا جا رہا ہے ۔ سینیٹر طاہر حسین مشہد نے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران مجموعی طور پر 173ارب 26کروڑ 40لاکھ روپے وصول کئے گئے ہیں جس میں سیلز ٹیکس کی مد میں 0ارب 57کروڑ، انکم ٹیکس کی مد میں91ارب 30کروڑ اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں11ارب 38کروڑ روپے جمع کئے گئے ہیں۔

سینیٹر محسن عزیز کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے ملک میں خواجہ سراؤں کو الگ شناخت دی ہے لہذا مردم شماری کے نئے فارمز میں خواجہ سراؤں کے لئے الگ خانہ بنایا جائے گا۔ سینیٹر طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ پاکستان سٹیل ملز کی پیداوار گزشتہ سال جون کے مہینے سے بند ہے جبکہ حکومت سٹیل ملز کے ملازمین کو جولائی2016ء تک تنخواہیں ادا کر چکی ہے سینیٹر سراج الحق کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ملک میں وفاقی حکومت کے پنشنرز کی کل تعداد18لاکھ 49ہزار 542ہے۔

متعلقہ عنوان :