برطانوی وزیر خارجہ کی وزیراعظم، مشیر خارجہ سمیت اعلیٰ سیاسی شخصیات سے ملاقاتیں

دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی قربانیاں قابل تحسین ہیں،بورس جانسن

جمعہ 25 نومبر 2016 11:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25نومبر۔2016ء ) وزیر اعظم نواز شریف ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری اور بالخصوص برطانیہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال کی سنگینی کا نوٹس لے ،ْ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مضبوط اقتصادی و تجارتی تعلقات استوار ہیں ،ْامید ہے دونوں ممالک کے مفاد میں تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں روابط کو مزید تقویت دی جائے گی ،ْہم آپشن کے طور پر نہیں مسلط کئے جانے کی بناء پر دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ،ْکامیابی سے جاری آپریشن ضرب عضب حتمی مرحلہ میں ہے ،ْ ہمسایوں کے ساتھ قریبی اور معاون روابط کی تشکیل خارجہ پالیسی کی کلیدی ترجیح ہے ،ْ سی پیک ایک شاندار خواب ہے جسے حقیقت کا روپ دیا جا رہا ہے جبکہ برطانیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جی ایس پی پلس سکیم میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا ،ْ برطانیہ سیکورٹی اشتراک کار میں پاکستان کی معاونت کیلئے تیار ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو برطانیہ کے خارجہ اور دولت مشترکہ امور کے وزیر بورس جانسن سے وزیراعظم ہائوس میں ملاقات کے دوران بات چیت کررہے تھے وزیراعظم نواز شریف نے برطانوی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے برطانیہ اپنی نئی قیادت کے تحت مضبوط تر ہو کر ابھریگا اور عالمی امور میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ وزیراعظم تھریسامے کے ساتھ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ستمبر میں نیویارک میں ہونے والی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہ آئندہ سال اسلام آباد میں برطانوی وزیراعظم کا خیرمقدم کرنے کے منتظر ہیں ،ْ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان برطانیہ کو اپنا قریبی اور بااعتماد شراکت دار تصور کرتا ہے، ہمارے دوطرفہ تعلقات کی جڑیں مشترکہ تاریخ، ثقافتی روابط اور مضبوط عوامی تعلقات میں پیوست ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مضبوط اقتصادی و تجارتی تعلقات استوار ہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ دونوں ممالک کے مفاد میں بالخصوص تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں روابط کو مزید تقویت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان برطانیہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی طرف سے کئے جانے والے کام کو بہت سراہتا ہے جن کے نتیجہ میں پاکستان میں برطانیہ کیلئے خیرسگالی کے شاندار جذبات پائے جاتے ہیں۔

دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا بدترین نشانہ رہا ہے، ہم نے 60 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ دیا اور بھاری اقتصادی نقصانات برداشت کئے، ہم آپشن کے طور پر نہیں بلکہ مسلط کئے جانے کی بناء پر یہ جنگ لڑ رہے ہیں ،ْ وزیراعظم نے کہا کہ کامیابی سے جاری آپریشن ضرب عضب حتمی مرحلہ میں ہے اور قومی لائحہ عمل پرتشدد انتہاء پسندی کے خطرہ سے نمٹنے کیلئے شروع کیا گیا ہے، ہم تمام دہشت گردوں اور انتہاء پسندوں کے خلاف کسی استثنیٰ کے بغیر سخت ترین ممکنہ اقدام اٹھانے کیلئے پرعزم ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمسایوں کے ساتھ قریبی اور معاون روابط کی تشکیل خارجہ پالیسی کی کلیدی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں افغان قیادت میں جامع عمل کی حمایت کرتا ہے اور اس ضمن میں تمام اقدامات کی حمایت کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مقبوضہ کشمیر میں حالیہ واقعات اور بھارتی سیکورٹی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش ہے ،ْ پاکستان باہمی تشویش کے تمام مسائل پر بھارت کے ساتھ سنجیدہ، پائیدار اور نتیجہ خیز بات چیت کا خواہاں ہے، جموں و کشمیر کا حل طلب مسئلہ خطہ میں سلامتی کیلئے بنیادی خطرہ رہا ہے۔

بھارتی سیکورٹی فورسز کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے بین الاقوامی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال سے ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں دانستہ اضافہ کیا ہے جہاں مقبوضہ افواج نے بے گناہ اور نہتے عوام پر وحشیانہ مظالم ڈھا رکھے ہیں۔ اس موقع پر برطانوی وزیر خارجہ نے وزیراعظم محمد نواز شریف کے قائدانہ کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ برطانیہ خطہ میں پاکستان کا دوست رہے گا، علاقائی امن و استحکام اور خوشحالی کیلئے پاکستان کی کاوشیں درحقیقت مثالی ہیں انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک شاندار خواب ہے جسے حقیقت کا روپ دیا جا رہا ہے۔

بورس جانسن نے اقتصادی استحکام کیلئے وزیراعظم کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ جی ایس پی پلس سکیم میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے غیرت کے نام پر قتل کے بارے میں بل کی منظوری پر وزیراعظم کو مبارکباد دیتے ہوئے اسے موجودہ حکومت کی ایک شاندار کامیابی قرار دیا۔ وزیراعظم نواز شریف کے بصیرت انگیز کردار کو سراہتے ہوئے بورس جانسن نے کہا کہ برطانیہ علاقائی امن اور اجتماعی بہبود کی خاطر ہمسایہ ممالک کے ساتھ روابط استوار کرنے کے حوالہ سے وزیراعظم کے وژن کو سراہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ خطہ میں استحکام، امن اور ترقی کیلئے وزیراعظم نواز شریف کی حمایت اور تائید کرتا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف کو پاکستان میں سیکوٹی کی صورتحال میں بہتری پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ سیکورٹی اشتراک کار میں پاکستان کی معاونت کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارتی تعلقات کے فروغ کیلئے بھی تیار ہے، معیشت کی بحالی کے ذریعے وزیراعظم کی طرف سے موجود فضاء کے تناظر میں پاکستان میں کاروبار کا ماحول مثالی ہے۔

وزیر خارجہ نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ وہ پاکستان کی معیشت کے مختلف شعبوں میں برطانوی سرمایہ کاروں کو اپنی سرمایہ کاری اور کاروبار میں نمایاں طور پر وسعت دینے کیلئے قائل کریں گے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈہ ہے جسے پورا کرانا برطانیہ کی ذمہ داری ہے ، برطانیہ مسئلہ کشمیر حل کرانے میں کردار ادا کرے ، بھارت جان بوجھ کر لائن آف کنٹرول پر معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے جو کہ قابل مزمت ہے ۔

تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز دفتر خارجہ میں برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کی اس دوران مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے برطانوی وزیر خارجہ کو لائن آف کنٹرول پربھارت کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر بریف کیا اور کہا کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے، مسافربس اور ایمبولینس پر گولہ باری جیسے اقدامات قابل مذمت ہیں، انہوں نے کہا کہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈہ ہے،نامکمل ایجنڈہ پورا کرانا برطانیہ کی ذمہ داری ہے ، برطانیہ مسئلہ کشمیر حل کرانے میں کردار ادا کرے ،برطانوی وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کی مزمت کی ۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیاں قابل تحسین ہیں، پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دوطرفہ تجارت کے فروغ پر توجہ دینا چاہتا ہوں، سرمایہ کاروں میں اعتماد بحال کرائیں گے تا کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اکنامک پوٹینشل اور یوتھ پاپولیشن کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، پاک برطانیہ دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن سے ملاقات کی ہے ملاقات میں پاک برطانیہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، جمعرات کے روز عمران خان اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن گئے جہاں پر انہوں نے بورس جانسن سے ملاقات کی اس ملاقات میں دونوں راہنماؤں کے درمیان پاک برطانیہ تعلقات، خطے کی صورتحال، دہشتگردی کے خلاف جنگ اور دیگر اہم دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، بورس جانسن نے اس موقع پر عمران خان کے ساتھ سیلفی بھی لی پاکستان تحریک انصاف کے راہنما شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین بھی عمران خان کے ہمراہ تھے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی برطانوی وزیر خارجہ سے ملاقات‘ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات‘ خطے کی صورتحال اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بلاول بھٹو نے ایل او سی اور کشمیر میں بھارتی جارحیت کا معاملہ بھی اٹھایا جمعرات کی شب بلاول بھٹو نے برطانوی ہائی کمیشن میں برطانیہ کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی جس میں دونوں راہنماؤں کے درمیان پاک برطانیہ تعلقات دو طرفہ امور اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا بلاول بھٹو نے ملاقات میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کا معاملہ بھی اٹھایا ملاقات میں سابقہ وزیر خارجہ شیری رحمن اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بھی موجود تھے۔