ایف بی آر کی بے نامی جائیداد رکھنے کو جرم قرار دے کر سخت سزا دینے کی تجویز

بے نامی ٹرانزیکشن میں ملوث شخص کو جائیداد کی بے ضبطی کے ساتھ ساتھ سات سال کی سزا دی جا سکے گی بے نامی جائیدادوں اور لین دین کے حوالے سے یہ اپنی نوعیت کا منفرد قانون ہے جسے انکم ٹیکس قوانین سے نہ جوڑا جائے، یہ چوری روکنے سے متعلق نہیں بلکہ بے نامی لین دین کی روک تھام کا بل ہے چیئرمین ایف بی آر اسٹیٹ بن نے بے نامی ٹرانزیکشن بل کے تحت ایف بی آر کے اختیارات پر تحفظات کو اظہار کردیا کمیٹی کے کمپنیز آرڈینینس 2016کی آرڈینیس کی صورت میں نفاذ پر تحفظات

جمعہ 25 نومبر 2016 11:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25نومبر۔2016ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بے نامی جائیداد رکھنے کو جرم قرار دے کر سخت سزا دینے کی تجویز دے دی بے نامی ٹرانزیکشن میں ملوث شخص کو جائیداد کی بے ضبطی کے ساتھ ساتھ سات سال کی سزا دی جا سکے گی چیئرمین ایف بی آرنے کہا کہ بے نامی جائیدادوں اور لین دین کے حوالے سے یہ اپنی نوعیت کا منفرد قانون ہے جسے انکم ٹیکس قوانین سے نہ جوڑا جائے۔

یہ بل ٹیکس چوری روکنے سے متعلق نہیں بلکہ بے نامی لین دین کی روک تھام کا بل ہے جبکہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے بے نامی ٹرانزیکشن بل کے تحت ایف بی آر کے اختیارات پر تحفظات کو اظہار کر دیا کمیٹی نے کمپنیز آرڈینینس 2016کی آرڈینیس کی صورت میں نفاذ پر تحفظات کو اظہار کر دیا جمہوری دور میںآ رڈینینس لائے جا رہے ہیں کیا پارلیمنٹ کام نہیں کر رہی ۔

(جاری ہے)

حکومت کی طرف سے قانون سازی کی مخالفت کی جا رہی ہے ۔جمعرات کے روز سینٹ کی مجلس قائمہ خزانہ کے چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلا س میں قومی اسمبلی سے منظور شدہ بے نامی جائیدادوں اور لین دین پر ممانعت کے بل پر شق وار بحث مکمل کر لی گئی۔تمام فریقین سے مشاورت کے بعد ترامیم پر اگلے اجلا س میں بحث کی جائے گی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کے تحفظ معاشی اصلاحات ترمیمی بل2016 پر بھی تحریری تجاویزطلب کر لی گئیں۔سینیٹر محمد اعظم خان سواتی کے شراکت داری ترمیمی بل2016پر بحث جنوری2017کے کمیٹی اجلاس تک موخر کردی ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والانے کہا ہے کہ جمہوری دور میںآ رڈینینس لائے جا رہے ہیں کیا پارلیمنٹ کام نہیں کر رہی ۔ حکومت کی طرف سے قانون سازی کی مخالفت کی جا رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آرڈینینس لانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی ۔35سینیٹرز نے کمپنیز آرڈینینس کی مخالفت میں سینیٹ میں تحریک جمع کرا دی ہے نا منظوری سے حکومت کیلئے مسئلہ بنے گا ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمپنیزآڑدینیس آنے سے 70ہزار کمپنیوں کو نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں جو درست قدم نہیں۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والانے کہا کہ ایف بی آر کے چیئرمین نے ادارے کے آذاد کشمیر میں ملازمین پر بد عنوانی کے الزامات کی تحقیقات کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔

تحقیقات مکمل ہونے کی تحریری تفصیل آئندہ اجلا س میں فراہم کر دی جائے گی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایدھی فاؤنڈیشن کی نیلام ہونے والی 300ایمبولینسز کے بارے میں فیصل ایدھی نے مجھے فون کیا جس پر ایف بی آر حکام نے رابطے پر آگاہ کیا کہ بجٹ میں ایدھی فاؤنڈیشن کی ا یمبولینسز کا مسئلہ حل کر دیا گیا تھا ۔لیکن ایدھی فاؤنڈیشن کو آگاہ نہ کیا جا سکا۔

اب ایدھی فاؤنڈیشن اپنی300ایمبولینسز کی نیلامی کر سکتا ہے۔ایف بی آر کے چیئرمین نے آگاہ کیا کہ بے نامی جائیدادوں اور لین دین کے حوالے سے یہ اپنی نوعیت کا منفرد قانون ہے جسے انکم ٹیکس قوانین سے نہ جوڑا جائے۔یہ بل ٹیکس چوری روکنے سے متعلق نہیں بلکہ بے نامی لین دین کی روک تھام کا بل ہے۔انہوں نے کہا کہ بل کے تحت بے نامی ٹرانزکشن کے خلاف اپیلوں کی سماعت کیلئے ٹریبونل کا قیام عمل میں لایا جائے گا،بے نامی ٹرانزکشن میں ملوث شخص کو جائیداد کی ضبطگی کے ساتھ ساتھ سات سال کی سزا دی جاسکے گی جبکہ مرتکب فرد کو جائیداد کی مالیت کا 25فیصد جرمانہ بھی عائد کیا جاسکے گا۔

جس پر کمیٹی اراکین نے بے نامی ٹرانزکشن بل کے تحت قید کی سزا اور جرمانوں پر تحفظات کا اظہارکیا۔سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ سرکار کو کسی کی بے نامی جائیداد پر قبضے کا اختیار ہونا چاہئے نہ قید کی شق ڈالی جائے،جان بوجھ کر بے نامی کا الزام لگانے والے ایف بی آر کے افسران کو بھی سزا کی شق اس بل میں رکھی جائے۔سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ بدعنوانی پر موت کی سزا دی جائے جبکہ سٹیٹ بنک نے بھی بے نامی ٹرانزکشن بل پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جائیداد سے متعلق امور صوبائی معاملہ ہے اس لئے اس کے قانونی جواز کو دیکھا جائے،مجوزہ بل کے تحت ایف بی آر کو بنک ریکارڈ قبضے میں لینے کا اختیار ہوگا چونکہ بینکوں کا سارا نظام ہی اعتماد پر چلتا ہے،اگر ایف بی آر ایسا کام کرے گا تو وہ نقصان دہ ہوگا،جس پر کمیٹی نے بے نامی ٹرانزکشن بل پر آئندہ میٹنگ میں ترامیم پیش کرنے پر بل پاس کرنے کی حامی بھر لی۔

اجلاس میں سینیٹرز الیاس بلور،محسن خان لغاری،عائشہ رضا فاروق،نسرین جلیل،سعود مجید،محسن عزیز،اعظم خان سواتی کے علاوہ سیکرٹری خزانہ ،چیئرمین ایف بی آر اور اعلی حکام نے شرکت کی

متعلقہ عنوان :