ای سی سی نے صنعتوں کیلئے گیس کی قیمتوں میں کمی کی منظوری دیدی

کے پی کے اور آزاد کشمیر کے زلزلہ زدہ علاقوں میں ہسپتالوں اورکالجز کیلئے فرنیچر کی خریداری کو ٹیکس ادائیگی سے مستثنیٰ اور گندم کی برآمد پر سبسڈی کی بھی منظوری

ہفتہ 26 نومبر 2016 11:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26نومبر۔2016ء) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی ) نے صنعتوں کیلئے گیس کی قیمتوں میں کمی کی منظوری دے دی ہے‘ کمیٹی نے زلزلہ سے متاثرہ کے پی کے اور آزاد کشمیر کے علاقوں میں ہسپتالوں اورکالجز کیلئے فرنیچر کی خریداری کو ٹیکس ادائیگی سے مستثنیٰ قرار دینے اور گندم کی برآمد پر سبسڈی کی بھی منظوری دے دی ہے‘ کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی اور سندھ حکومت کے مابین بجلی بقایا جات کو حل کرنے کی بھی منظوری د دی ہے کابینہ کی اتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں منعقد ہوا اجلاس میں وزارت خزانہ ‘ پانی و بجلی ‘ نیسنل فوڈ اینڈ سکیورٹی نے شرکت کی۔

کمیٹی نے انڈسٹریل سیکٹر کیلئے گیس کی قیمتوں میں 200 روپے فی ایم ایم سی ٹی وی پر کمی کی منظوری دے دی ہے اور گیس کی رعائتی قیمتوں کا اطلاق زرعی سیکٹر کے کارخانوں میں تیل کے سٹاک پر بھی ہوگا۔

(جاری ہے)

اقتصادی رابطہ کمیٹی آزاد کشمیر اور کے پی کے میں زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں پندرہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ یونٹس اور تین کالجز کو فرنیچر کی خریداری پر ٹیکسون کے استثنیٰ کی بھی منظوری دے دی ہے اور یہ استثنیٰ سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ سے خریدری تک محدود ہوگا۔

سعودی ڈویلپمنٹ فنڈز کی خریداری یونیسف کا ادارہ کرے گی اور ٹیکس استثنیٰ کیلئے ایف بی آر سے باقاعدہ ایس آر او جاری کیا جائے گا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کی تجویز پر گندم اور آٹے کی درآمد پر مزید ایک ماہ کی توسیع دینے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت سندھ اور پنجاب میں گندم کے منظور شدہ سٹاک کو برآمد کرنے کی منظوری ہوگی رباطہ کمیٹی نے گندم اور آٹیکی درآمد پرحکومت کی جانب سے منظور شدہ سبسڈی کی بھی منظوری دے دی ہے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ گندم اور آ ٹے کی درآمد پر سبسڈی صرف برآمد کنندگان کو دیجائے گی جنہوں نے 30 ستمبر 2015 ء تک گندم آٹا درآمد کیا ہو جبجکہ اس سلسلے میں پہلے کئے جانے والے فیصلے کو معطل کردیا گیا جس میں یکم اکتوبر 2015 ء سے 12 جنوری 2016 ء تک گندم اور آٹا برآمد کرنے والوں کو سبسڈی نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

ای سی سی نے وزارت پانی و بجلی اور سندھ حکومت کے درمیان گزشتہ چھ سالوں سے چلنے والے بجلی بقایا جات کے تنازعے کو حل کرنے کی بھی منظوری دے دی ہے جسکے تحت سندھ حکومت حیسکو اور سیپکو کے واجب الادا 27 ارب 39 کروڑ سے شروع کی جائے گی کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی کہ مذکورہ علاقوں میں اگلے چار مہینوں کے دوران سمارٹ میٹرز کی تنصیب مکمل کرلی جائے گی ان میٹرز کی آدھی قیمت حکومت سندھ ادا کرے گی تاکہ متقبل میں ایسے تنازعات سے بچا جاسکے۔