ٹیکسٹائل شعبے کی حالت بے حد خراب ہے ،سینٹ قائمہ کمیٹی ٹیکسٹائل میں انکشاف

ایف بی آر ٹیکسوں کی مد میں اور بنک قرضوں کی وصولی کیلئے ٹیکسٹائل برآمدکنندگان کے پیچھے پڑا ہے ،بھارت سے کپاس بندرگاہ پر روک دی گئی ہے ،چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز بھارت سے کپاس درا مد کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے،وفاقی وزیر خرم دستگیر قائمہ کمیٹی کی حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل شعبہ کو مراعات دینے کی سفارش

ہفتہ 3 دسمبر 2016 11:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3دسمبر۔2016ء ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ٹیکسٹائل میں انکشاف کیا گیا کہ ٹیکسٹائل شعبے کی حالت بے حد خراب ہے ،ایف بی آر ٹیکسوں کی مد میں اور بنک قرضوں کی وصولی کیلئے ٹیکسٹائل برآمدکنندگان کے پیچھے پڑا ہوا ہے ،بھارت سے آنے والی کپاس بندرگاہ پر روک دی گئی ہے جبکہ وفاقی وزیر انجینئر خرم دستگیر نے کہاکہ بھارت سے کپاس درا مد کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے کمیٹی نے حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل شعبہ کو مراعات دینے کی سفارش کی ہے کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں منعقد ہوا ہ اجلاس میں ملک بھر میں بند اور بیمار صنعتی یونٹوں کی بحالی کیلئے تجاویز اور بھارت ،چین ،انڈونیشیا سے خام مال منگوانے سے مقامی صنعتوں کے نقصان کے ایجنڈے پر غور ہواچیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر پچھلے30سالوں سے لاکھوں افراد کو روزگار فراہمی کے علاوہ ایکسپورٹس میں بھی بے بہا خدمات سر انجام دے رہا ہے ٹیکسٹائل شعبہ کی بحالی قومی فریضہ ہے حکومت کی طرف سے بہترین پیکج دینے کی اشد ضرورت ہے ا نہوں نے کہاکہ 20 ارب ڈالر سے زائد ایکسپورٹس کا شعبہ کمزور حالت میں ہے ایف بی آر ٹیکسوں کی وجہ سے اور بنک قرضوں کیلئے ا س شعبے کے پیچھے پڑا ہوا ہے بحالی کیلئے اس شعبے کے ذمہ داران کی بھرپور کوششوں کے باجود کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے سٹیٹ بنک مداخلت کر کے صنعت کاروں کو ڈیفالٹ سے نکالے انہوں نے کہاکہ صنعتی شعبہ، ایف بی آر، حکومت مل بیٹھ کر مشترکہ حل نکالیں ایف بی آر معاملات کو بہتر کرنے کیلئے اس شعبے کی مدد کرے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بھارت سے دھاگہ اور دوسرا خام مال آرہا ہے لیکن بھارت سے آنے والی کپاس بندرگاہ پر روک دی گئی ہے ایل سی کھولنے و الے اور امپورٹ پرمٹ رکھنے والے پاکستانی کاروباری مشکلات میں ہیں کوئی تحریری حکم بھی موجود نہیں ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بعض بڑے پیداوار صنعتی یونٹ200 سے 300 ملین ڈالر کی ایکسپورٹ کر رہا تھا ویلیو ایڈڈ ،ویونگ ،سپننگ کے یونٹس بند ہونے کے قریب ہیں15ہزار ملازم فی یونٹ رکھنے والے صنعتی مالکان کے حالات برے ہیں انہوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل یونٹس کے بند ہونے سے تقریباً10 لاکھ افراد صرف پنجاب سے بے روزگار ہوئے ہیں اس اہم صنعتی شعبے کی بحالی کیلئے سفارشات اور تجاویز مرتب کرنے کیلئے اجلاس منعقد کرتے رہینگے انہوں نے کہاکہ حکومت ،وزارت ،سٹیٹ بنک ،ایف بی آر اور پرائیویٹ بنک اورصنعتی شعبہ کو بحال کر کے ملک کیلئے بڑا کام کر جائینگے اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ بیمار صنعتی یونٹوں کی بحالی ،بنکوں سے لئے گئے قرضوں کے معاملات کے حل اور ٹیکسٹائل صنعت کو درپیش مسائل کے حل کیلئے اور صنعتی شعبے کی بحالی کیلئے کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں سٹیٹ بنک کراچی میں منعقد ہو گاجس میں دونوں اطراف سے تجاویز لے کر پائیدار حل نکالا جائے گاکمیٹی نے ڈی ٹی آر ای کا معاملہ ایف بی آر کو ایک ماہ میں حل کرنے کی ہدایت کی اور ای سی ایل میں شامل صنعت کاروں کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئیں جکبہ خیبر ٹیکسٹائل او رنیشنل بنک کے درمیان معاملات آپس میں حل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت دی گئی اس موقع پر اپٹما کے رہنماؤں کی طرف سے کہا گیا کہ ٹیکسٹائل شعبہ کیلئے مزید مراعات دی جائیں انہوں نے کہاکہ بنکوں نے کئی سالوں سے لاکھوں کی ایکسپورٹ کرنے والوں کے خلاف مقدمات بنا رکھے ہیں بنکوں کے قرض کی ادائیگی کیلئے حکومت ریلیف دے جبکہ بنکوں کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری اس وقت بنکوں کی سب سے بڑی نا دہندہ ہے اس وقت 196ارب روپے کی نا دہندہ ہے کمیٹی کے رکن سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ ملک نازک دور میں ہے ہمیں صرف پاکستانی سوچ کے تحت کا م کرنا ہے ا ور مل جل کر مسائل کا حل نکالنا ہے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لوگوں کا نام ای سی ایل میں ڈالنا ذیادتی ہے صنعت کاروں کے اثاثے یہیں ہیں بھاگیں گے نہیں کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہا کہ بھارت سے کپاس درآمد کرنے پر کوئی پابندی نہیں سالانہ بھارت سے5 لاکھ گانٹھیں واہگہ بارڈر سے منگوائی جا سکتی ہیں اور سی پورٹ سے منگوانے پر کوئی پابندی نہیں انہوں نے کہاکہ سفارتی تناؤ کے باجودتجارت پر پابندی نہیں،شعبہ ٹیکسٹائل کی مشکلات ختم کرنا چاہتے ہیں سہولیات دینگے مگر ناجائز استعمال روکنے کیلئے غیر ذمہ دار افراد کو الگ کرنا ہو گا انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کی توجہ صنعتی ترقی پر ہے چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکسٹال شعبہ کیلئے نیشنل ٹیرف کمیشن کی ہدایت پر عمل کرتے ہیں ٹیکس معاملات پر بہت ذیادہ مقدمہ بازی ہے جس کیلئے متبادل نظام متعارف کرایا گیا جو کامیاب نہیں ہو سکا ایف بی آر برآمدات بڑھانے میں دلچسپی رکھتا ہے اس موقع پرفیصل آباد کے صنعت کاروں نے کہا کہ بند صنعتوں کو چلا لیا جائے تو10 لاکھ افراد کو روزگار ملے گا اور برآمدات میں4 ارب ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :