سول ہسپتال کوئٹہ کے ماسٹر مائنڈ جہانگیر با دینی عرف ملا عرف امیر کو اپنے ساتھیوں سمیت ہلاک کر دیا گیا ہے ، سرفراز بگٹی

بلوچستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ، حرمزئی سے بھاری مقدار میں اسلحہ ، ایمونیشن ، بارودی مواد سمیت دیگر اسلحہ برآمد کر لیا ”را“ اور ” این ڈی ایس“ بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہے، صوبائی وزیر داخلہ

منگل 6 دسمبر 2016 11:38

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6دسمبر۔2016ء )صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ایف سی ، پولیس اور حساس اداروں نے پشین میں سول ہسپتال کوئٹہ کے ماسٹر مائنڈ جہانگیر با دینی عرف ملا عرف امیر کو اپنے ساتھیوں سمیت ہلاک کر دیا گیاسانحہ سول ہسپتال کوئٹہ کے علاوہ بلال انور کاسی،بیرسٹر امان اللہ اچکزئی، 4ایف سی اہلکاروں ،4 خواتین کی ٹارگٹ کلنگ اوربینک ڈکیتی سمیت دیگر واقعات میں ملوث تھے سول ہسپتال کوئٹہ میں خودکش حملہ آور کی شناخت احمد علی کے نام سے ہوئی بلوچستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے اور حرمزئی سے بھاری مقدار میں اسلحہ ، ایمونیشن ، بارودی مواد سمیت دیگر اسلحہ برآمد کر لیا ”را“ اور ” این ڈی ایس“ بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہے اور ان تنظیموں کے ذریعے دہشتگردی کرواتی ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کی شام پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر سیکرٹری داخلہ اکبر حریفال ، آئی جی پولیس احسن محبوب اور ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ بھی موجود تھے صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ 8 اگست کو سول ہسپتال کوئٹہ میں وکلاء پر خودکش حملہ کیا گیا جس میں وکلاء ، صحافی اور عام شہریوں سمیت 75 افراد شہید ہو گئے سانحہ8 اگست کے خودکش حملہ آور کا شناخت احمد علی کے نام سے ہوئی جو کلی دیبہ کے رہائشی ہے اور اس واقعہ کا ماسٹر مائنڈ جہا نگیر با دینی عرف ملا عرف امیر صاحب جو پشین کے علاقے کلی حرمزئی میں 5 ساتھیوں سمیت ایف سی پولیس اور حساس اداروں نے ٹارگٹ کر کے ہلاک کر دیا اور یہ کا رروائی رات تین بجے شروع جو صبح تک جاری رہی اور شدید فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا اور اس آپریشن میں 2 کانسٹیبل بھی زخمی ہو گئے جہانگیر بادینی عرف ملا ،عرف امیر صاحب کالعدم تنظیم کا سربراہ تھا جو خود ان واقعات میں براہ راست ملوث رہا بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر بلال انور کاسی کو کلی دیبہ میں خود ٹارگٹ کیا اور اس سے قبل لاء کالج کے پرنسپل بیرسٹر امان اللہ کاسی کو شہید کیا اور رمضان المبارک میں مسجد میں سجدے کے حالت میں سب انسپکٹر کو شہید کیا گیا اور اسی طرح سبزل روڈ پر 4 ایف سی اہلکاروں کو شہید کیا گیا اور کرانی میں 4 خواتین کو شہید کیا گیا سپنی روڈ پر زائرین کی بسوں پر حملے کی کوشش کی گئی صوبائی وزیر لیبر کے قافلے پر حملہ کیا گیا اور اسی طرح نواں کلی میں بینک ڈکیتی کیا گیا جس میں1 سیکورٹی گارڈ شہید ہوا اور بی سی کے پیکٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا ہلاک ہونیوالوں میں 2 کی شناخت ہو گئی جو مقامی ہے اور ان کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے جو بلوچستان میں ”را“ اور” این ڈی ایس“ ان تنظیموں سے دہشت گردی کر واتی ہے بلوچستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے اور اس سلسلے میں صرف افواہیں کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان حالت جنگ میں ہے صوبے کے عوام حکومت اور انٹیلی جنس ادارے فرنٹ لائن پر لڑ رہے ہیں دہشتگردوں کے قبضے سے 83 عددریسیور بمعہ 7 عدد ریمورٹ کنٹرول، ایک عدد الیکٹرک پریشر سویچ ،2 عدد فوٹو سیل ڈیوائز،1 عدد کھینچے والا فل سوئج،25 عدد پرائما کارڈ،سٹیل چھرے 15 کلو گرام،3 عددتیار شدہ خودکش جیکٹس جس پر اسٹیل کے چھرے سانچواں چسپاں ،2 عدد آئی ڈی کے مین چارج بارودی مواد 5 کلو وزنی اور ڈیڑھ کلو وزنی،25 کلو گرام کیمیکل پاؤڈر سفید مونو سوڈیم،8 کلو گرام ایلومینیم پاؤڈر،8 عدد بیٹری ڈرم سائز سیلوں سے تیار کر دہ12 وولٹ،2 عد د ٹائم پنسل،408 ڈیٹونیٹر فیوز دیسی الیکٹرک زندہ،208 عدد نان الیکٹر ڈیٹونیٹرز زندہ،1 عدد حساس قسم کا کیمیکل،250 گرام لو ایکسپلوزودانے دار لفافہ ،5 عدد ہینڈ گرینڈ،32 عدد پسٹل ایمونیشن نائن ایم ایم سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ وگولہ بارود برآمد کر لیا ۔