یہ بات ثابت ہوگئی کہ وزیر اعظم نے اپنی تقریروں میں جھوٹ بولا، عمران خان

نواز شریف کے بچوں نے فلیٹس کی ملکیت قبول کی، صفائی دینا انہی کا کام ہے،تمام سرکاری مشینری ان کو بچانے میں مصروف ہے،مجھے تو ڈر ہے نواز شریف خود کے بچانے کے لیئے ڈونلڈ ٹرمپ کو نہ بلالیں،پریس کانفرنس

بدھ 7 دسمبر 2016 11:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7دسمبر۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سارے پاکستانیوں کی طرف سے نعیم بخاری اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔سپریم کورٹ کے بینچ نے بھی تسلیم کیا کہ بہت سارے سوالوں کے جواب شریف خاندان کو دینا ہوں گے۔ یہ ہماری سات ماہ کی انتھک کاوشوں کا نتیجہ ہے۔انہوں نے یہ بات پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

عمران خان نے کہا کہ اگر لوگ میرے ساتھ نہ نکلتے تو یہ معاملہ بھی بھلادیا جاتا۔ آج کی کاروائی سے ثابت ہو گیا ہے کہ ہماری تیاری مکمل تھی۔ انہوں نے کہا کہ جس دن نواز شریف کے بچوں نے فلیٹس کی ملکیت قبول کی تھی اسکے بعد صفائی پیش کرنا بھی انہی کی ذمہ داری بنتی ہے۔ ہم نے یہ ثابت کیا کہ وزیر اعظم نے اپنی تقریروں مے پاناما کے حوالے سے جھوٹ بولے۔

(جاری ہے)

ہم نے ان کا جھوٹ ان کی اپنی دستاویزات میں سے ہی ثابت کیا اور اب ان کے پاس اس کو کوئی جواب نہیں ہوگا۔انہوں نواز شریف کی سٹیل مل کے حوالے سے کہا کہ انکا سارا موقف گلف اسٹیل کا پیسہ تھا جبکہ وہ اسٹیل مل چھبیس لاکھ درہم خسارے میں تھی۔اور اگر جدہ کی بات کرتے ہیں تو قطری کا خط خود اس کی نفی کرتا ہے۔ ججز کو بھی کہنا پرا کہ پیسہ پتا نہیں کہاں کہاں سے ہو کر گیا ہے۔

اصل میں ان کو خیال ہی نہیں تھا کہ کیس اتنا آگے جائے گا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ہم نے عدالت میں بتا دیا ہے کہ حسین نواز 1999 میں طالب علم تھے اور2001میں وہ اربوں کی مالیت کے کاروبار کے مالک بن گئے۔ایک سوال کے جواب مین ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس عمران خان، نواز شریف کے خلاف نہیں بلکہ ساری حکومت اور اداروں کے خلاف لڑرہا ہے۔اور تمام سرکاری مشینری ان کو بچانے میں مصروف ہے۔

مریم نواز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے اپنی آمدن تھوڑی سی دکھائی جبکہ ان کے سفری اخراجات صرف پینتیس لاکھ بتائے گئے ہیں۔ آخر کہاں سے آیا اتنا پیسہ؟ ادہر حسین نواز 5سال میں 74کروڑ روپے نواز شریف کا بھیجتے ہیں اور اس پر ٹیکس کوئی نہیں دیا۔یہ سارا پیسہ منی لانڈرنگ کا پیسہ تھا۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ التوفیق اور حدیبیہ پیپر ملز کے فیصلے میں چاروں فلیٹ ان سے منسلک کیے گئے اورچونتیس ملین ڈالر دیے گئے التوفیق کو تو پھر یہ فلیٹس ریلیز کیے گیے سوال یہ ہے کہ یہ چونتیس ملین کہاں سے آئے؟۔

کل پتا چلے گا کہ یہ 34 ملین ڈالرز کہاں سے آئے۔ججز نے کہہ دیا ہے کہ برڈن آف پروف نواز شریف اور انکے خاندان پر ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں یہی بینچ سماعت کرے۔یہ بینچ فیصلہ کرسکتا ہے اور یہ بینچ صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ پہلے ہی آٹھ مہینے سے معاملہ لٹکایا گیاہے۔ نواز شریف کو مزید وقت ملا تو مزید منصوبوں کے افتتاح کرنے لگ جائیں گے۔