پاناما کیس کا مقدر یقینی موت ، کمیشن کی خواہش خودکشی ہو گی،ڈاکٹر طاہر القادری

خودکشی کی موت حرام اور ایسی میت کا جنازہ نہیں ہوتا،وزیراعظم کے وکیل مزید جرائم کا اعتراف کررہے ہیں، وزیراعظم کے پارلیمنٹ میں پالیسی بیان کو سیاسی کہنا آئین، قانون اور پارلیمنٹ کی توہین ہے، ویمن لیگ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

جمعہ 9 دسمبر 2016 11:28

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9دسمبر۔2016ء ) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں ویمن لیگ کی عہدیدار خواتین کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاناما کیس کا مقدر یقینی موت ہے تاہم کمیشن کی قیام کی خواہش کی گئی تو یہ خودکشی ہو گی۔خودکشی کی موت حرام اور ایسی میت کا جنازہ نہیں ہوتا۔ کمیشن بنا تو کیس کی بغیر جنازہ تدفین ہو گی۔

نواز شریف کو مکھن میں سے بال کی طرح نکال لیا جائیگا اور کیس بچوں کے اردگرد گھومتا رہے گا۔وزیراعظم کے وکیل اپنے دلائل میں پرچی جوا جیسے مزید معاشی جرائم کا اعتراف کررہے ہیں۔وزیراعظم کے وکیل کی طرف سے عدالت میں یہ کہنا کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ کے فلور پر جو پالیسی بیان دیا تھا وہ سیاسی ہے کیا وزیراعظم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے فلور پر ہونے والی کسی گفتگو کو سنجیدہ نہ لیا جائے؟ویمن لیگ کی تقریب میں چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین، نائب ناظم اعلیٰ کوآرڈینیشن تنویر خان، فرح ناز،افنان بابر، عائشہ مبشر، ام کلثوم قمر، زینب ارشد، کلثوم طفیل، اقراء یوسف جامی، آمنہ بتول، فہنیقہ ندیم،نعیمیہ،باسط نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

حلف برداری کی تقریب میں طیارہ حادثہ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔جنید جمشید اور ان کی اہلیہ کو پیش آنے والے حادثہ پر بھی گہرے رنج و الم کا اظہار کیا گیا۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پاناما لیکس کیس میں کلین چٹ آنے کے بعد کوئی جماعت، ادارہ، فرد حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف آواز نہیں نکال سکے گاجس نے ایسی کوشش کی اسے سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسے ریاستی تشدد کا سامنا کرنا پڑے گا۔

دریں اثناء ڈاکٹر طاہر القادری نے ویمن لیگ کی عہدیدار خواتین سے خطاب میں کہا کہ میرا پختہ یقین ہے کہ پاکستان میں جب بھی تبدیلی آئی اس کی روح رواں خواتین ہوں گی۔ نام نہاد جمہوری نظام میں خواتین کو پارلیمنٹ میں صرف بیٹھنے کی جگہ دی گئی اختیارات نہیں دئیے گئے۔شریف برادران کے بلدیاتی نظام میں خواتین کی نمائندگی کو 33 فیصد سے کم کر دیا گیا۔

موجودہ حکمران اختیارات اور وسائل کے ارتکاز پر یقین رکھتے ہیں۔ یہ ہر اس شخص کو اختیارات اور وسائل سے دور رکھتے ہیں جو ایماندار اور قابل ہو خواہ ایسے افراد کا تعلق ان کی اپنی جماعت سے ہی کیوں نہ ہو کیونکہ رزق حلال نہ کھانے اور کمانے والا شخص ایماندار افراد کے ساتھ نہیں چل سکتا۔آج تک جتنے بھی کرپشن کے بڑے کیسز آئے ان میں مرد ملوث پائے گئے۔

سرکاری اختیارات رکھنے والی کسی خاتون کا کرپشن کے کسی میگا سکینڈل میں ذکر سننے اور دیکھنے میں نہیں آیا۔ میں سمجھتا ہوں پاکستان کی خواتین مردوں سے زیادہ ٹیلنٹڈ ،ذمہ دار اور ایماندار ہیں۔پاکستان کی جفا کش اور پرعزم خواتین پوری دنیا کیلئے رول ماڈل ہیں۔ قوم کی یہ بیٹیاں گود سے گور تک قربانی ہی قربانی ہیں۔2014 ء کے دھرنے میں خواتین نے سیاسی جدوجہد اور قربانیوں کی جو مثال رقم کی وہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائیگی۔

عوامی تحریک اور منہاج القرآن کی خواتین نے شریف برادران کی گسٹاپو فورس پولیس کا مردانہ وار مقابلہ کیا ۔ظالم حکمرانوں کی پروردہ پولیس کی گولیوں کی بوچھاڑ ہماری خواتین کے عزم و استقلال کو کمزور نہ کر سکیں۔قربانیوں کی تاریخ کی یہ ایک منفرد مثال ہے کہ ماڈل ٹاؤن میں گولیاں کھانے والے نہیں بلکہ گولیاں مارنے والے ظالم میدان چھوڑ کر بھاگے جو حق پر تھے وہ ڈٹے رہے اور جو جھوٹے تھے وہ بھاگ گئے۔اس موقع پر انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شہداء شازیہ مرتضیٰ اور تنزیلہ امجد کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ مجھے اپنی شہید بیٹیوں کی جرأت اور استقامت پر فخر ہے