تحریک انصاف کا کمیشن کے بائیکاٹ کا فیصلہ بدتہذیبی کی بے مثال ہے ،مسلم لیگ (ن)

کمیشن نہ بنے تو لاک ڈاوٴن اور اگر بن جائے تو بائیکاٹ، روز نئی بات کرنے سے انسان وزیر اعظم نہیں بنتا،موقف بدلنے سے انسان نااہل اور بیوقوف ضرور لگتا ہے،طلال چوہدری ہمارا دامن صاف ہے اور ہمیں اللہ پر پورا یقین ہے کہ ہم سرخرو ہوں گے، نواز شریف پر جتنے بھی الزام لگے وہ جھوٹ پر مبنی ہیں،عابد شیر علی عمران خان نے نواز شریف کی سیاسی تقریر کو جھوٹ کہا،عمران کے نزدیک سیاست جھوٹ ہو گی لیکن ہمارے نزدیک یہ عبادت ہے،انوشہ رحمن سپریم کورٹ جیسا ادارہ کسی کی دھمکیوں پر نہیں چلتا،عمران خان نے عدالت میں یو ٹرن لیا وہ خود عدالتی اشتہاری ہیں، بیرسٹر ظفر اللہ،محسن رانجھا کی سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 10 دسمبر 2016 11:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10دسمبر۔2016ء)مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے کہا کہ ہمارا دامن صاف ہے اور ہمیں اللہ تعالیٰ پر پورا یقین ہے کہ ہم سرخرو ہوں گے،عمران خان نے عدالت میں کہا کہ کمیشن بنا تو بائیکاٹ کریں گے ، پی ٹی آئی کا یہ رویہ افسوسناک اور شرمناک ہے ،عمران خان کی بدتہذیبی کی مثالیں تو کئی بار دیکھ چکے ہیں لیکن آج جو بدتہذیبی کی مثال انہوں نے قائم کی وہ بے مثال ہے ،عمران خان نے نواز شریف کی سیاسی تقریر کو جھوٹ کہا ،عمران کے نزدیک سیاست جھوٹ ہوگی ہمارے نزدیک عبادت ہے۔

جمعہ کے روز پانامہ کیس کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ روز موقف بدلنے سے کوئی وزیراعظم نہیں بنتا البتہ نااہل اور بیوقوف ضرور لگتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جھوٹ کے پاوٴں نہیں ہوتے، جھوٹ زیادہ دیر کھڑا نہیں رہ سکتا، نواز شریف کی تقریر میں نہیں عمران خان کے موقف میں تضاد ہے، کمیشن نہ بنے تو لاک ڈاوٴن اور اگر بن جائے تو بائیکاٹ، روز نئی بات کرنے سے انسان وزیر اعظم نہیں بنتا، روز موقف بدلنے سے انسان نااہل اور بیوقوف ضرور لگتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عوام کے ووٹ سے بنا جاتا ہے، عوام ووٹ اس کو دیتے ہیں جو کام کرتے ہیں، عمران خان نے کرکٹ کے سوا کبھی ریڑھی بھی نہیں لگائی، ان کا ہاتھ ہمیشہ دوسروں کی جیب میں ہوتا ہے، انہوں نے کمیشن کے بائیکاٹ کا اعلان سوچ سمجھ کرکیا کیونکہ کمیشن بنا تو سب سے پہلے کٹہرے میں عمران خان آئیں گے، انہیں منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کا جواب دینا ہو گا۔

اب عمران خان اور جہانگیر ترین کی باری آئے گی، ہم انہیں پکڑ پکڑ کر عدالت لائیں گے۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ اس وقت سب سے اہم کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، ہمارا دامن صاف ہے اور ہمیں اللہ پر پورا یقین ہے کہ ہم سرخرو ہوں گے کیونکہ ہم پر جتنے بھی الزام لگے وہ جھوٹ پر مبنی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت ہر محاذ پر مخالفین کے الزامات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار تھی اور ہے، ہم تحریک انصاف کے جھوٹ کو قوم کے سامنے لائے، وزیر اعظم نے بار بار کہا کہ وہ عدالت کا فیصلہ قبول کریں گے لیکن عمران خان کے وکیل نے کہا ہم کمیشن کا بائیکاٹ کریں گے۔

وزیر اعظم کے قانونی معاون بیرسٹر ظر اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ جیسا ادارہ کسی کی دھمکیوں پر نہیں چلتا، یہ وہ عدالت ہے جس کے لئے خود انہوں نے درجنوں بارلاٹھیاں کھائی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما محسن رانجھا نے کہا کہ ہم نے تحریک انصاف کے ہر اعتراض کا جواب عدالت میں دیا، ابھی مریم نواز اور حسین نواز کے وکلاء نے بحث کا اعلان نہیں کیا، ہم سب کا کام ہے کہ عدالتی فیصلوں کا احترام کریں لیکن عمران خان کی جانب سے عدالتوں کا احترام نظر نہیں آتا، عمران خان نے عدالت میں یو ٹرن لیا حالانکہ انہوں نے خود معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کی استدعا کی تھی۔

عمران خان خود عدالتی اشتہاری ہیں۔ وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے کہا ہے کہ عمران خان شارٹ کٹ میں شیروانی پہننا چاہتے ہیں، عمران خان نے عدالت میں کہا کہ کمیشن بنا تو بائیکاٹ کریں گے ، پی ٹی آئی کا یہ رویہ افسوسناک اور شرمناک ہے ،عمران خان کی بدتہذیبی کی مثالیں تو کئی بار دیکھ چکے ہیں لیکن آج جو بدتہذیبی کی مثال انہوں نے قائم کی وہ بے مثال ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو عدالتوں کو پورا اعتماد ہے اور عدالت جب بھی بلائے گی ہم آئیں گے ،وزیراعظم نے آج اپنے وکلاء کے ذریعے سپریم کورٹ کو یہ پیغام پہنچایا کہ کمیشن بنانا ہے تو قبول ہے اور اگر خود کیس سننا چاہتے ہیں تو بھی قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان تو شاید بھول گئے کہ کیس تھا کیا؟ وہ تو ٹرک بھر کر ثبوت لا رہے تھے، وہ کہاں گئے؟ جو فوٹو کاپیاں انہوں نے لگائیں کیا وہ شہادتیں تھیں؟ ہم نے عمران خان کے تمام الزامات کا بھرپور جواب دیا۔

انوشہ رحمان نے کہا کہ وزیراعظم کے وکیل نے دستاویزات اور قانون کی روشنی میں واضح کیا کہ مریم نواز کسی صورت بھی وزیراعظم کے زیر کفالت نہیں ہیں جبکہ یہ بھی ثابت کیا کہ وزیراعظم کی تقاریر میں کوئی تضاد نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے وکیل نے سپریم کورٹ میں کہا کہ وزیراعظم کی تقریر سیاسی تھی تو عمران خان نے اسے جھوٹ قرار دیاحالانکہ سیاسی تقریر کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ جھوٹ ہے، اس کا مطلب یہ تھا کہ وہ سیاسی عام فہم تھی اور اس میں کوئی تکنیکی پہلو نہیں تھا۔

عمران خان کے نزدیک سیاست جھوٹ ہو گی لیکن ہمارے نزدیک یہ عبادت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے پاکستان کے عوام کو مانتے ہیں نہ اداروں کو مانتے ہیں ، ”اوئے فلاں، اوئے فلاں“ کہہ کر اداروں کی تضحیک کرتے ہیں۔ ہم کام کرنا چاہتے ہیں لیکن ایک شخص کی ہٹ دھرمی ملک کو روک رہی ہے۔