قومی اسمبلی،تحریک انصاف نے وزیراعظم سے وضاحت مانگ لی

نواز شریف کی ایوان میں تقریر،سپریم کورٹ میں وکیل کے بیان میں تضاد ہے، وزیراعظم متضادبیانات کی وضاحت دیں ،لندن جائیدادوں کاحساب دینا ہوگا جب تک سپیکرکے عہدے پر براجمان ہے سردار ایازصادق حکومت کاجیالانہیں بن سکتا،بوجھل دل کے ساتھ سپیکر کواب ایازصادق کہہ کرمخاطب کرناپڑا سعدرفیق نے ہمیں غنڈے کالقب دیدیا،یہ مسلم لیگ ن کی تہذیب کی عکاس ہے ،معافی مانگنے تک سعدرفیق کو ایوان میں بولنے نہیں دیں گے،شاہ محمود قریشی

جمعہ 16 دسمبر 2016 11:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16دسمبر۔2016ء)پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمودقریشی نے کہاہے کہ ایوان میں دوسوالات اٹھاناچاہتاہوں ایک سوال سپیکرسے دوسراسوال وزیرریلوے سے پوچھوں گا،گزشتہ روزدس منٹ ایوان میں تقریرکرنے کی استدعاکی تھی لیکن حکومت نے یہ درخواست مستردکردی تھی ،جس کے بعد ایوان میں احتجاج کیاگیا،جس کی ذمہ داری حکومت پرہے ،ہمیں سپیکرکے احترام کاعلم ہے ،ہم پرآوازیں کسی گئی کہ سپیکر کا احترام نہیں کیا،لیکن حکومت غورکرے کہ سردارایازصادق کوہم نے سپیکرکیوں مخاطب نہیں کیا،سپیکرسے توقع ہے کہ وہ تمام ممبران کے حقوق کاتحفظ کرے ،ہم اقلیت ہی سہی لیکن اسی لاکھ عوام کے ترجمان پی ٹی آئی کی آوازسنی جانی چاہئے ،ہم اقلیت میں ہی صحیح لیکن اکثریت ہماری آوازسنناچاہتی ہے ۔

(جاری ہے)

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہمارے حقوق کاتحفظ کرنے والے سپیکر حکومت کااسیرتھااوراپنی اسیری میں وہ کرڈالاجس کی اجازت عہدہ نہیں دیتا۔ان حالات میں ہم اب سپیکرکوسردارایازصادق کہنا پڑا، اگرسرکاری بیان کے تحت آوازکودبائیں گے سرکاری ایجنڈے کو پڑھیں گے توہم کہہ دیں گے کہ کرسی پرمسلم لیگ ن کاجیالاہے ،سپیکرنہیں ،جب تک سپیکرکے عہدے پربراجمان ہے تو سردار ایازصادق حکومت کاجیالانہیں بن سکتا،بوجھل دل کے ساتھ سپیکر کواب ایازصادق کہہ کرمخاطب کرناپڑا،ہم برائے چانس ایوان میں نہیں آتے ہمیں آداب محفل اورآداب پارلیمنٹ کاعلم ہے ،لیکن سپیکرکے کنڈکٹ نے ہمیں یہ کہنے پرمجبورکردیاہم کسی کی تضحیک نہیں کی ،مجھے جلدی نہیں میں حکومت کی جملے بازی سے گھبرانے والانہیں ہوں ۔

شاہ محمودقریشی نے کہاکہ مزاجاًگستاخ نہیں ہوں حکومتی وزیرخواجہ سعدرفیق نے ہمیں غنڈے کالقب دیدیا،پی ٹی آئی کی چارخواتین اراکین اسمبلی کوبھی غنڈاکہاگیایہ مسلم لیگ ن کی تہذیب کی عکاس ہے اس پر حکومت کواراکین سے معافی مانگناپڑیگی ،ایسے حالات رہے توپارلیمنٹ کے اندرکوئی حادثہ ہوجائیگا۔انہوں نے کہاکہ جب تک خواجہ سعدرفیق معافی نہیں مانگتے ہم ایوان میں ان کوبولنے کی اجازت نہیں دیں گے ،کرسی توہاتھ کی میل ہے کرسیاں اور اقتدارآنی جانی چیزہے ،اس پرگھمنڈنہیں کرناچاہئے۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ وزیراعظم منی ٹریل بارے متضادبیانات کی وضاحت ایوان میں دیں ،وزیراعظم کولندن جائیدادوں کاحساب دینا ہوگا، ایوان میں ہمیں غنڈہ کہنے والے معافی مانگیں ۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ وزیراعظم کی ایوان میں تقریراورسپریم کورٹ میں نوازشریف کے وکیل کے بیانات میں تضادات تھے اوراس کھلے تضاد پر تحریک استحقاق پیش کردی تھی پیپلزپارٹی نے بھی تحریک استحقاق بھی دے رکھی تھی ایوان میں کہاگیاکہ دفترمیں تحریک استحقاق مستردکردی ہے ،سپیکرکورولنگ دینے کاحق ہے سننابھی ضروری ہے ،لیکن فریقین کوسنے بغیررولنگ دیناغیرقانونی ہے ،ہماری تحریک کوردی کی ٹوکری میں ڈال دیاگیا، سپیکر اگر غیرجانبدار ہوتا توہمیں طلب کیاجاتااورہماراموٴقف سناجاتا، ہمارا موٴقف سنناچاہئے تھا،لیکن ہمیں سناہی نہیں کیاگیا۔

سپیکر کوضروری ہے کہ ہماراموٴقف سنے ،ہاں البتہ سردارایازصادق پرلازم نہیں کیونکہ وہ مسلم لیگ ن کاجیالابن چکاہے ۔ایک جماعت کے رہنماکوپوائنٹ آف آرڈرپربولنے کی اجازت دی جبکہ دوسری جماعت کاگلہ دبادیا۔شاہ محمودقریشی نے کہاکہ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کاموٴقف سناہے ،فیصلہ کے قریب اگرپانچ رکنی بنچ نے فیصلہ کیاکہ اگلے چیف جسٹس فیصلہ کریں گے ،عدالت چاہتی تو فیصلہ کرسکتی تھی لیکن ہم عدالت کے سامنے سرخم ہیں ،تحریک استحقاق میں جونکتہ ایوان میں زیربحث لاناتھاوہ معاملہ عدالت کی زیرسماعت نہیں ہے ،ایوان میں غلط بیانی وزیراعظم نے کی تھی جس سے ہمارااستحقاق مجروح ہوا،وزیراعظم نے منی ٹریل اورجائیدادکاریکارڈپیش کرنے کاکہالیکن عدالت میں ریکارڈنہیں لایاگیااورعدالت کوکہاگیاکہ پرچیاں پرکاروبارہوتاتھا دستاویزات نہیں ۔

وزیراعظم ایوان میں وضاحت دیں کہ اصل حقیقت کیاہے اگروضاحت وزیراعظم دیدیں توقوم کی تشنگی ہوجاتی ۔ انہوں نے کہاکہ مشرف کے وزراء نوازشریف کی کابینہ میں بھی ہیں ،ٹاک شومیں یہ لوگ شریف لوگوں کی پگڑیاں اچھالتے ہیں ،ہم حوصلے سے برداشت کریں گے پی ٹی آئی پرالزام لگایاجاتاہے کہ فوج کے کہنے پراحتجاج کرتی ہے ،ہم اپنے گھرکو آگ نہیں لگوائیں یہ ہماراسیاسی کعبہ ہے ۔

مشرف کے ریفرنڈم کو لبیک کہنے والے آج مسلم لیگ ن میں شامل ہیں ۔لیکن بطورناظم ملتان میں نے مخالفت کی تھی ہم پرفوج کی مددکاالزام درست نہیں ہے ،جمہوریت کادوام ملک کی سالمیت کیلئے ضروری ہے،آئین کوپامال کرناغلط ہے ،اگریہ غنڈے ہیں توپھرہمارااس مقدس ایوان میں آنے کاحق نہیں ،حکومت ہمیں ہتھکڑی لگوادیں یہ مسلم لیگ ن کی ذہنیت کی عکاس ہے ،ہم ان خوشنودی کے حصول لئے ہمیں غنڈہ کہاگیا،خواجہ سعدرفیق کومعافی مانگنا ہوگی ورنہ بات نہیں ہوگی ،ملک میں بادشاہت کاخاتمہ کرکے جمہوری اقدارکوپروان چڑھاناچاہئے ،وزیراعظم ایوان میں آئیں اور تضادات کے بارے میں وضاحت دیں جوایوان میں کہاوہ درست تھا کہ دبئی سے پھرجدہ پھرلندن گیاقطری شہزادے کاخط بے معنی تھا وکیل سے غلطی ہوگئی اورمنی ٹریل کی دستاویزاتی ثبوت موجود ہیں ہمارے مطالبات ہیں وزیراعظم کی وضاحت سے حالات نارمل ہوجائیں گے اورشایداپوزیشن مطمئن ہوجائے