روہنگیا مسلمانوں کے گروپ کی سربراہی کرنے والے لوگوں کا تعلق سعودی عرب اور پاکستان سے تھا ، آئی سی جی

حراکہ الیقین نامی گروپ نے ایک وڈیو بیان جاری کرتے ہوئے 9 اکتوبر کے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے

جمعہ 16 دسمبر 2016 11:29

ینگون( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16دسمبر۔2016ء ) عالمی تنظیم انٹرنیشنل کرائسز گروپ ( آئی سی جی) نے الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ2 ماہ قبل میانمار کی سرحدی فورس پر دھماکے میں ملوث روہنگیا مسلمانوں کے گروپ کی سربراہی کرنے والے لوگوں کا تعلق سعودی عرب اور پاکستان سے تھا۔رواں برس 9 اکتوبر کو کیے جانے والے دھماکے میں میانمار پولیس کے 9 اہلکار ہلاک ہوئیتھے جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے میانمار کے مسلم اکثریتی صوبے راکھائن میں کریک ڈاوٴن شروع کیا تھا۔

میانمار کی میڈیا رپورٹس کے مطابق کشیدگی کے باعث اب تک 86 روہنگیا مسلمان ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ اقوام متحدہ کے مطابق 27 ہزار روہنگیا لوگ بے گھر ہوکے بنگلہ دیش کی سرحد کی جانب فرار ہوچکے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق بدھ مت مذہب کے پیروکار میانمار کی حکومت کی سربراہ نوبل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی نے الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ 9 اکتوبر کے دھماکے میں ملوث روہنگیا مسلمانوں کو بیرونی دہشت گردوں کی امداد حاصل تھی۔

(جاری ہے)

حراکہ الیقین نامی گروپ نے ایک وڈیو بیان جاری کرتے ہوئے 9 اکتوبر کے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ادھر برسلز سے تعلق رکھنے والی عالمی تنظیم آئی سی جی نے اسی گروپ کے راکھائن سے تعلق رکھنے والے 4 جب کہ 2 بیرونی ارکان سے انٹرویو لیے ہیں ، ارکان کے مطابق حراکہ الیقین یا ایمان موومنٹ 2012 میں فسادات کے بعد وجود میں آئی۔ان افراد کے مطابق فسادات میں ریاست راکھائن میں اب تک 100 افراد ہلاک جب کہ ایک لاکھ 14 ہزار بے گھر ہوچکے ہیں جن میں سے اکثریت روہنگیا مسلمانوں کی ہے۔

ایمان موومنٹ کے ارکان کے مطابق دھماکے سے 2 سال قبل روہنگیا مسلمانوں کو ایسے تنازعات میں لڑنے والے پاکستانیوں یا افغانیوں نے شمالی راکھائن کے گاوٴں میں گوریلا لڑائی کی حکمت عملی، دیسی ساختہ بموں اور دھماکے خیز مواد کو استعمال کرنے جیسی تربیت فراہم کی۔