قومی اسمبلی،ریگولیٹریاداروں کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے پراپوزیشن کی شدید تنقید

نواز شریف نے صوبوں کو اعتماد میں نہ لیکر حکم جاری کرکے مغل بادشاہت کی یاد تازہ کردی ،حکومت ریگولیٹری اتھارٹیز پر کس بات کا غصہ نکال رہی ہے،نوید قمر حکومت نے نوٹیفکیشن کے ذریعے ریگولیٹری اتھارٹیز کو ایک حکم کے ذریعے وزارت کے اندر تابوت میں بند کردیا،شاہ محمود قریشی، پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال یہ ادارے پہلے ہی کابینہ ڈویژن کے تحت تھے یہ غلط ہے کہ بادشاہت جیسا رویہ اختیار کیا گیا،مشترکہ مفادات کونسل میں بھی معاملہ پیش کیا گیا،خواجہ آصف

بدھ 21 دسمبر 2016 10:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21دسمبر۔2016ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے ریگولیٹری اتھارٹیز اداروں کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نواز شریف نے صوبوں کو اعتماد میں نہ لے کر حکم جاری کرکے مغل بادشاہت کی یاد تازہ کردی ہے۔ حکومت ریگولیٹری اتھارٹیز پر کس بات کا غصہ نکال رہی ہے۔ حکومت غیر قانونی احکامات صادر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

پوائنٹ آف آرڈر پر پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر نوید قمر نے کہاکہ حکومت نے ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا کیا مقصد ہے اور حکومت کے اس اقدامات سے آئین کی نفی کی گئی ہے یہ ادارے آزاد تھے جو خود مختارانہ فیصلے کرتے تھے ریگولیٹری اتھارٹیز کا مقصد مختلف سیکٹرز میں سرگرمیوں کو ریگولیٹ کرنا تھا لگتا ہے ملک کے اندر مغل بادشاہت چل رہی ہے۔

(جاری ہے)

ریگولیٹری اتھارٹی کے قانون ایک دن میں نہیں بنے ہیں’ کس کی بات بادشاہت کو ناگوار گزری ہے جس کے نتیجہ میں آئین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ریگولیٹری اتھارٹیز کی خود مختارانہ صلاحیت ختم کردی گئی ہے۔ حکومت نے قانون کی دھجیاں بکھیر کر رکھی دی ہیں۔ نوید قمر نے کہا کہ حکومت ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے پر از سر نو غور کرے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب حکومت وسعت قلب سے کام لیتی ہے تو اپوزیشن تعاون کرتی ہے جبکہ دوسری طرف حکومت نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ریگولیٹری اتھارٹی کو ایک حکم کے ذریعے وزارت کے اندر تابوت میں بند کردیا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کابینہ ڈویژن کے تحت پہلے ہی یہ ادارے تھے یہ غلط ہے کہ بادشاہت جیسا رویہ اختیار کیا گیا ہے مشترکہ مفادات کونسل میں بھی یہ معاملہ پیش کیا گیا تھا تاہم صوبوں سے مشاورت کا عمل جاری ہے۔

ریگولیٹری اتھرٹیز کو کابینہ ڈویژن سے لیکر متعلقہ وزارتوں کو انتظامی اختیار دیا گیا ہے ۔ نوید قمر نے کہا کہ ریگولیٹری اتھارٹیز انتظامی ضابطہ کے تحت کابینہ ڈویژن میں آتے ہیں تاہم اب پورا کنٹرول متعلقہ وزارتوں کو دے کر ریگولیٹری اتھارٹیز کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے۔ حکومت نے صوبوں کو بھی اعتماد میں نہیں لیا۔ حکومت نے اپنی خواہش کی تکمیل کے لئے قانون کی دھجیاں بھکیر ی ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ نوٹیفکیشن کے مطابق انتظامیہ کنٹرول وزارتوں کو دیا گیا ہے جبکہ ریگولیٹری اختیارات انہی اداروں کے پاس ہی رہیں گے ریگولیٹری اختیارات کو قانون سازی کے ذریعے تحفظ دیا گیا ہے۔ اور اگر قانون سازی کرنا ہوتی تو مشترکہ مفادات کونسل سے معاملہ حل کرائیں گے۔ تاہم اپوزیشن نے وزیراعظم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یکطرفہ احکامات جاری کرنے سے گریز کریں یہ ملک شریف خاندان کی بادشاہت کے لئے نہیں بنا حکومت ریاست کا کاروبار قانون کے دائرہ کے اندر رہ کر چلائے۔ غیر قانونی احکامات کو ہر فورم پر چیلنج کریں گے۔