بینک اکاونٹس تک رسائی، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک آمنے سامنے آگئے

اسٹیٹ بینک کی بے نامی بل کے تحت ایف بی آر کو بینک اکاونٹس تک رسائی کی مخالفت

بدھ 21 دسمبر 2016 10:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21دسمبر۔2016ء) بینک اکاونٹس تک رسائی، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک آمنے سامنے آگئے۔ اسٹیٹ بینک نے بے نامی بل کے تحت ایف بی آر کو بینک اکاونٹس تک رسائی کی مخالفت کر دی۔ اسپیشل کورٹ کی اجازت کے بغیر بینک اکاونٹ ہولڈرز کے خلاف تحقیقات اور کارروائی نہیں کی جاسکتی۔تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے بے نامی اکاونٹس کے خلاف کارروائی سے متعلق ایف بی آر کو خط بھجوا دیا ہے جس میں ایف بی آر کو اپنے اختیارات سے تجاوز نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے بینک اکاونٹس کے خلاف بلااجازت تحقیقات کی سخت مخالفت کردی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے ایف بی آر کو لکھے گئے خط میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ ایف بی آر افسران کی کسی بھی بینک میں بلااجازت داخلے کی اجازت نہیں دی جا سکتی جب کہ ایف بی آر کی جانب سے بینک ریکارڈز تک رسائی کی ترمیم بھی مسترد کردی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اسٹیٹ بینک نے ایف بی آر کی جانب سے بینکنگ کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی بھی مخالفت کردی ہے۔

مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ بینکنگ کا پورا نظام اعتماد پر چلتا ہے۔ کسی بھی صارف کے بینک اکاونٹس کی تفصیلات کسی دوسرے ادارے کے ساتھ شیئرز نہیں کی جاسکتیں اگر ایف بی آر کو بینک اکاونٹس تک رسائی دی تو پوری بینکنگ انڈسٹری بیٹھ جائے گی۔ اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ ایف بی آر کو بینک اکاونٹس ہولڈرز کے خلاف کارروائی سے قبل اسپیشل کورٹ کی اجازت لینا ضروری ہوگی ورنہ وہ کسی بھی ایف بی آر کو بینک میں گھسنے، ریکارڈ چیک کرنے اورکسی کے خلاف تحقیقات کی اجازت نہیں دے سکتے۔

متعلقہ عنوان :