وزیر اعظم کی بوسنیا کے ہم منصب سے ون آن ون ملاقات ، باہمی تعاون پر تبادلہ خیال

بوسنیاپاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع سے استفادہ کرے، القاعدہ اور طالبان کے حوالے سے سخت فیصلے کئے،ملک سے القاعدہ اور طالبان کا صفایا کر دیا ہے ،پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں،وزیراعظم نواز شریف

جمعرات 22 دسمبر 2016 10:04

سراجیو( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22دسمبر۔2016ء ) وزیر اعظم نواز شریف نے بوسنیا کے ہم منصب سے ون آن ون ملاقات کی ہے ،دونوں رہنماؤں کے درمیان پاک بوسنیا تعلقات ،خطے کی صورت حال سمیت اہم بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا،دونوں رہنماؤں کے درمیان باہمی تعاون سمیت مختلف تجارتی معاہدوں میں تعاون کے فروغ پر بات چیت ہوئی ۔تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز وزیر اعظم نواز شریف بوسنیاکے وزیر اعظم ہاؤس پہنچے تو ان کا پرتباک استقبال کیا گیا ،بوسنیا کے وزیراعظم ڈینس زوویدے وچ نے وزیر اعظم نوازشریف کا استقبال کیا۔

اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف کو چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا اور دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے ۔بعد ازاں بوسنیا کی وزیراعظم نے اپنی کابینہ کا تعارف کرایا اور فرداً فرداً مصافحہ کیا ،وزیر اعظم نواز شریف نے بھی وفد کا تعارف کرایا ۔

(جاری ہے)

دونوں رہنماؤں نے ون آن ون ملاقات میں بوسنیا کی وزیر اعظم نے دورہ کرنے پر نواز شریف کا شکریہ ادا کیا جبکہ وزیر اعظم نواز شریف نے شاندار پرتپاک استقبال اور مہمان نواز ی کا شکریہ ادا کیا ۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان باہمی تعاون سمیت ملکی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ بوسنیاپاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع سے استفادہ کرے، توقع ہے کہ دونوں ملکوں کے تاجر اور سرمایہ کار مختلف شعبوں میں مواقع سے فائدہ اٹھائیں گے، دونوں ملکوں کے عوام ترقی و خوشحالی کیلئے ملکر کام کریں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بوسینا کے وزیراعظم کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کیا، وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ خوبصورت اور تاریخی شہر سرائیووآکر بے حد خوشی ہوئی ہے، پاکستان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے میں بوسینا کے وزیراعظم کی کاوشیں قابل قدر ہیں، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ڈیسنیس زویدے وچ کیساتھ تعمیری اور تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوں کا جائزہ لیا گیا، دوطرفہ تعلقات میں ہونے والی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، تجارت اور سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے، ثقافت و تعلیم کے شعبے میں باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے، توانائی کے مسئلے سے نمٹنے پر بھی بات چیت ہوئی، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بونیسلیں شاہراہوں کے منصوبوں پر بات چیت کی، توانائی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا، بوسینا میں لکڑی اور ٹیکسٹائل کی مستحکم صنعت موجود ہے، پاکستان بوسینا کیساتھ لکڑی اور ٹیکسٹائل کی صنعت میں مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہے، پاکستان کو نمائش میں شرکت کی دعوت پر شکرگزار ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ سرکاری پاسپورٹ کے حاصل افراد کو ویزہ سے تسثنیٰ قرار دینے پر اتفاق ہو اہے، ہم بوسینا کے چیئرمین وزارتی کونسل کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں بوسینا پاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع سے استفادہ حاصل کرے توقع ہے دونوں ملکوں کے تاجر سرمایہ کار مختلف شعبوں میں موجود مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں گے، وزیراعظم نے مزید کہا کہ تجارتی اور اقتصادی تعاون کیلئے ادارہ جاتی اور قانونی فریم ورک کا قیام خوش آئند ہے۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ پاکستان اور بوسنیا معاشی شعبے میں ایک دوسرے سے تعاون کو مزید بڑھائے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار بوسنیا کے دارالحکومت سراجیو میں ٹریڈ چیمبر اسبڈ بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہی،ان کا کہنا ہے کہ پاک بوسنیا کے درمیان تاریخی تعلقات ہے،دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو مزید وسعت دینے کیلئے پرعزم ہے،امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مستقبل میں مزید مستحکم ہوں گے،بوسنیا کے قیادت سے ملاقات انتہائی اطمینان بخش ہوئی،وقت آگیا ہے کہ دونوں ممالک معیشت کے شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو مزید بڑھائے،تجارتی اور معاشی تعلقات مضبوط اور مستحکم دوستی کے بنیاد پر ہے۔

انہوں نے پاکستان کے معاشی بہتری کے صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان توانائی کے بحران پر قابو پا رہاہے،مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہوئی ہے،پاکستان کا سٹاک مارکیٹ دنیا کی بہترین سٹاک مارکیٹ میں شامل ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے،آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں ملک سے دہشتگردی کا صفایا کردیا ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہاہے کہ ہم نے القاعدہ اور طالبان کے حوالے سے سخت فیصلے کئے ،ْ ملک سے القاعدہ اور طالبان کا صفایا کر دیا ہے ،ْبھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تنازعات پر امن طور پر حل کرنا چاہتے ہیں ،ْ افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ بہتر کر رہے ہیں ،ْ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے بوسنیا کی پارلیمنٹ کے ممبران سے ملاقات کی اور دونوں ملکوں کے درمیان پارلیمانی تعاون بڑھانے کیلئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم نوازشریف نے ایوان نمائندگان، پارلیمانی اسمبلی بوسنیا ہرزیگوینا کے سپیکر سیفل ذافیروک سے ملاقات کی۔ اراکین پارلیمنٹ کا ایک وفد بھی ان کے ہمراہ تھا۔ ملاقات کے دوران پارلیمانی وفود کے تبادلوں اور اپنے متعلقہ شعبوں میں تجربات سے ایک دوسرے کو مستفید کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ بوسنیا ہرزیگوینا کے اراکین پارلیمنٹ میں باریسا کولاک، بورجانا، کرسٹواور ملیڈن بوسک شامل تھے جبکہ پاکستان کی جانب سے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی، پاکستانی سفیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سلیم نواز اور بوسنیا کے سفیر نیدم مکاورک بھی ملاقات میں موجود تھے۔

نجی ٹی وی کے مطابق ملاقات کے دوران وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ بوسنیا مذاکرات کے ذریعے قیام امن کا ماڈل بنا ہے ،ْ وہ پہلے اپوزیشن لیڈر کے طور پر بوسنیا آئے تھے تو یہاں ہر طرف فائرنگ ہو رہی تھی لیکن آج بوسنیا میں ترقی دیکھ کر انہیں بہت خوشی ہوئی ہے۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تنازعات پر امن طور پر حل کرنا چاہتے ہیں، افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ بہتر کر رہے ہیں۔ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے، دہشت گردی کے مشترکہ خطرے کو ختم کرنے کا مکمل عزم کیے ہوئے ہیں، ہم نے القاعدہ اور طالبان کے حوالے سے سخت فیصلے کئے اور پاکستان سے القاعدہ اور طالبان کا صفایا کر دیا ہے۔ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :