ملک میں جمہوریت کے نام پر بدترین بادشاہت ہے،سراج الحق

حکمران سامراجی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے معاشرے کو تقسیم کررہے ہیں اور یہ تقسیم زندگی کے تمام شعبوں میں گہری ہوتی جارہی ہے ظالمانہ نظام کی پشت پر بیورو کریسی اور اسٹیبلشمنٹ میں بیٹھے سامراج کے وہ ایجنٹ ہیں جواسلام سے خائف اور مذہب کو صرف کلچر کی حد تک مانتے ہیں نظام مصطفیﷺ جمہوریت کا راستہ ہے ،ہم انتخاب کے ذریعے انقلاب لائیں گے،مرکزی شوری ٰ کے تین روزہ اجلاس کے آخری سیشن سے خطاب

پیر 26 دسمبر 2016 10:33

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26دسمبر۔2016ء ) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت کے نام پر بدترین بادشاہت ہے۔حکمران سامراجی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے معاشرے کو تقسیم کررہے ہیں اور یہ تقسیم زندگی کے تمام شعبوں میں گہری ہوتی جارہی ہے ۔اس ظالمانہ نظام کی پشت پر بیورو کریسی اور اسٹیبلشمنٹ میں بیٹھے سامراج کے وہ ایجنٹ ہیں جواسلام سے خائف اور مذہب کو صرف کلچر کی حد تک مانتے ہیں۔

نظام مصطفیﷺ جمہوریت کا راستہ ہے ،ہم انتخاب کے ذریعے انقلاب لائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں ہونے والے مرکزی شوری کے تین روزہ اجلاس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کچھ خاندانوں نے طے کرلیا ہے کہ وہ ایوان اقتدار تک پہنچنے کیلئے ایک دوسرے کو کندھا دیں گے اور کبھی ایک دوسرے کی کرپشن کے خلاف زبان نہیں کھولیں گے ۔

(جاری ہے)

ملک پر فیوڈلز کا قبضہ ہے ،ادارے یرغمال ہیں ،عدالتوں سے انصاف صرف پیسے والے کو ملتا ہے ۔مزدور اور کسان بدحال اور عام آدمی کنگال ہوچکا ہے ۔کرپشن نے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا ہے،مقتدر خاندانوں نے سیاست کو گھر کی لونڈی بنا رکھا ہے ،ایک جاتا ہے تو دوسرا برسراقتدار آجاتا ہے ۔باریاں لینے والوں نے اپنے لئے لندن ،پیرس ،واشنگٹن اور دبئی میں محل بنا لئے ہیں جبکہ غریب کے گھر کا چولہا بھی بجھ گیا ہے ۔

عام آدمی تعلیم صحت ،روز گار حتی کے پینے کے صاف پانی سے محروم ہے ۔حکمران زندگی کا کوئی ایک شعبہ نہیں بتا سکتے جس میں انہوں نے عوام کی پریشانیوں کو دور کردیا ہو ۔قائد اعظم کے پاکستان کو مسائلستان بنانے والے قوم کے مجرم ہیں ۔حکمرانوں کو احتساب کے کٹہرے میں لانے کیلئے عوام کو ایک بڑی تحریک برپا کرنا ہوگی۔ 70ء سے آج تک کو ئی ایک انتخاب ایسا نہیں جس پر عوام نے اعتماد کا اظہار کیا ہو،بدیانت اور انگریز کا پروردہ ٹولہ قوم سے غداری کے عوض ملنے والی دولت سے اقتدار کے ایوانوں تک پہنچا اور الیکشن کمیشن کی مدد سے پورے انتخابی نظام کو یرغمال بنایا ۔

حکمرانوں نے ہمیشہ عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی اور ان کے ووٹ کا تقدس پامال کیا۔عوام کی محرومیوں اور مجبوریوں کے ذمہ دار یہی سیاسی برہمن ہیں۔ الیکشن کمیشن بار بار یقین دہانیوں کے باوجود اپنے قوانین پر عمل درآمد کروانے میں ناکام رہا ہے ،ہر علاقے کے جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے بگڑے ہوئے شہزادے کرپشن کی دولت سے الیکشن لڑتے ہیں اور دوبارہ اقتدار پر قابض ہوجاتے ہیں ،کوئی غریب موجودہ انتخابی نظام کے ہوتے ہوئے اسمبلیوں میں نہیں پہنچ سکتا ۔

ہر الیکشن میں25/30فیصد ٹرن آؤٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ عوام کی اکثریت اس انتخابی نظام سے مایوس ہے اور اسے تبدیلی کا ذریعہ نہیں سمجھتی ۔2018ء کے انتخابات بھی اسی نظام کے تحت ہوئے اور انتخابی اصلاحات نہ کی گئیں تو عوام انتخابی نتائج تسلیم نہیں کریں گے۔الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ فوری طور پر انتخابی اصلاحات کا آغاز کردے تاکہ الیکشن کی آمد سے پہلے انتخابی نظام کی خرابیوں کو دور کیا جاسکے ۔

سینیٹر سراج الحق نے مرکزی شوریٰ کے ارکان اور ضلعی امراء کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں عوامی رابطہ مہم کو منظم کریں اور ملک بھر کے طول وعرض میں پھیل کر عوام کو جماعت اسلامی کی دعوت پہنچائیں ۔انہوں نے کہا کہ کم از کم ایک کروڑ ووٹرز بنالیں تو ملک و قوم کو لٹیروں سے ہمیشہ کیلئے نجات دلا ئی جاسکتی ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عوام کو بھی اپنا انتخابی رویہ تبدیل کرنا اور خود کو ڈاکوؤں کے چنگل سے آزاد کرانے کیلئے ہاتھ پاؤں مارنا ہونگے ،اگر عوام سانپوں کے بل میں ہاتھ ڈالتے رہیں گے اور انہیں ڈسنے کی دعوت دیتے رہیں گے تویہ ناگ انہیں اسی طرح ڈستے اور تڑپاتے رہیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم معاشرے کے سنجیدہ اور دیانتدار لوگوں پر مشتمل مشاورتی کونسلیں بنائیں گے تاکہ وہ عوام کو مایوسی کے اندھیروں سے نکالیں اور ملک میں اسلامی انقلاب کا رستہ ہموار کریں

متعلقہ عنوان :