واٹربورڈ کے ریزروائرز ، فلٹرپلانٹس اور ہائیڈرنٹس سے شہریوں کوفراہم کیا جانے والا پانی مضر صحت نہیں، ترجمان

واٹربورڈ معزز عدالت عظمیٰ اور خصوصی اختیارات کے حامل انکوائری کمیشن کے احکامات پر من و عن عملدرآمد پر یقین رکھتا ہے اور ان احکامات پر سوفیصد کام کیا جارہا ہے

اتوار 16 جولائی 2017 20:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر جولائی ء) واٹربورڈکے ترجمان نے کہا ہے کہ واٹربورڈ کے ریزروائرز ، فلٹرپلانٹس اور ہائیڈرنٹس سے شہریوں کوفراہم کیا جانے والا پانی مضر صحت نہیں ہے، واٹربورڈ معزز عدالت عظمیٰ اور خصوصی اختیارات کے حامل انکوائری کمیشن کے احکامات پر من و عن عملدرآمد پر یقین رکھتا ہے اور ان احکامات پر سوفیصد کام کیا جارہا ہے ،حکومت سندھ خصوصاً وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیر بلدیات و چیئر مین واٹربورڈ جام خان شورو کی خصوصی ہدایت پر پانی کے معیار کو عالمی صحت کے عالمی اصولوں کے مطابق یقینی بنانے کیلئے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار کے علاوہ ہائپو سوڈیم کلورائیڈ کی تسلی بخش مقدار شامل کی جارہی ہے ، تفصیلات کے مطابق واٹربورڈ کے ترجمان نے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹر غلام مرتضی نے پانی کے کل118نمونے حاصل کئے تھے جو سب کے سب واٹربورڈ کی جانب سے شہریوں کو فراہم کردہ پانی کے نہیں تھے بلکہ ان میں زیر زمین پانی ،خام پانی کے نمونے بھی شامل تھے جبکہ واٹربورڈ کے فلٹر پلانٹ اور ریزر وائر سے حاصل کردہ نمونے بھی دو طرح کے تھے جن میں ایک فلٹریشن سے قبل پمپنگ اسٹیشنوں سے فلٹر پلانٹ پہنچے والے اور دوسرے فلٹریشن کے بعد کے نمونے شامل تھے ،جبکہ بعض اخبارات خصوصا ً چند چینلز پر نشر ہونے والی خبروں سے تاثر قائم ہوا ہے کہ شہریوں کو واٹربورڈ کے فلٹر پلانٹس اور ریزروائرز سے فراہم کئے جانے والا پانی مضر صحت ہے ، واٹربورڈ حکام نے ان رپورٹس کے اجراء پر ڈاکٹر غلام مرتضیٰ سے رابطہ کیا جنہوں نے بتایا کہ واٹربورڈ کے تمام فلٹر پلانٹس اور ریزروائرز سے حاصل کردہ نمونے جراثم اور انسانی فضلے سے پاک صحت کیلئے درست پائے گئے ہیں،ان میں فلٹریشن کے بعد کلورینشنکی مکمل علامات پائی گئی ہیں انہوں نے جو پانی کے جو نمونے حاصل کئے تھے وہ سب سوائل واٹر (زیرزمین پانی) ،کنووں اور خام پانی کے نمونے بھی شامل تھے جن میں سے کچھ انسانی صحت کیلئے مضر پائے گئے ہیں جبکہ واٹربورڈ کے فلٹر پلانٹس ریزروائر اور ہائیڈرنٹس سے حاصل کردہ نمونے مضر صحت نہیں ہیں ،واٹربورڈ کے ترجمان کے مطابق واٹربورڈ معزز عدالتی کمیشن کی ہدایات ،رہنمائی خصوصاً احکامات پر من وعن عمل درآمد کررہا ہے اور اس پر ان کا شکر گزار بھی ہے جبکہ شہریوں کو صاف اور جراثم سے پاک پانی کی فراہمی کیلئے حکومت سندھ کا خصوصی تعاون بھی حاصل ہے ،شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کیلئے وزیراعلی سندھ اور وزیربلدیات و چیئرمین واٹربورڈ کی خصوصی دلچسپی کے نتیجے میں حکومت سندھ نے 4 ارب روپے جاری کئے ہیں جس کی بدولت واٹرکمیشن کی ہدایات و احکامات کی روشنی میں کام جاری ہے اور شہریوں کو واٹربورڈ کے تمام فلٹرپلانٹس ہائیڈرنٹس اور ریزروائر سے سو فیصد صاف پانی فراہم کیا جارہا ہے ،انہوںنے کہا کہ واٹربورڈ اپنے نظام کے تحت صاف پانی فراہم کررہا ہے تاہم تقسیم آب کی شہر میں 10ہزار کلو میٹر طویل پانی کی لائنیں بچھی ہوئی ہیں جن میں مختلف عناصر ازخود ناجائز کنکشن حاصل کرکے اسے نقصان پہنچاتے رہتے ہیں ان کی وجہ سے لائنیں مختلف مقامات سے پنکچر ہوجاتی ہیںاور ان میں رساؤ پیدا ہوجاتا ہے اس اقدام سے نہ صرف پینے کے پانی کی لائنوں میں سیوریج کا پانی شام ہوجاتا ہے بلکہ کلورین ہوا میں تحلیل ہوجاتی ہے اس سبب شہر کے بعض مقامات پر بدبودار اور غیر معیاری پانی کی فراہمی کی شکایات موصول ہوتی ہیں ،واٹربورڈ حکومت سندھ کے تعاون سے ان شکایات کے ازالے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر کام کررہا ہے جبکہ کئی مقامات خصوصاً شہر میں قائم تقسیم آب کے پمپنگ اسٹیشنوں پر واٹربورڈ کے فراہم کردہ پانی میں سوڈیم ہائپو کلورائیڈ کی اضافی مقدار ملائی جارہی ہے تاکہ شہریوں کو ان کے گھروں پر حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق صاف و شفاف ،جراثم سے پاک پانی میسر آسکے ،ترجمان واٹربورڈ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ واٹربورڈ کی لائنوں کو نقصان پہنچانے والے عناصر کی نشاندہی کریں ،ٹینکرز کے ذریعہ پانی حاصل کرنے سے قبل اس بات کی تصدیق کرلیں کہ مذکورہ ٹینکر میں واٹربورڈ کے ہائیڈرنٹس سے ہی پانی بھرا گیا ہے ،کہیں اس میں جوہڑوں زیر زمین پانی ،کنووں اور غیر قانونی ہائیڈرنٹس سے لیا گیا پانی تو نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :