دیرپا توانائی اور ترقیاتی منصوبوں کی بدولت آئندہ چند برسوں میں صوبہ اپنے پائوں پر کھڑا ہوگا،پرویزخٹک

ہماری آمدنی میں کھربوںروپے سالانہ کا اضافہ ہوجائے گا اور اس ضمن میں ہم دوسروں کی مختاجی کے ساتھ ساتھ وفاق کی زیادتیوں اور چیرہ دستیوں سے بھی کم متاثر ہونگے،صوبے میں پن بجلی کے منصوبوں ، سیمنٹ پلانٹ ، پشاور ماڈل ٹائون اور موٹروے پرکرنل شیر سی پیک جیسی عظیم الشان ہائوسنگ سکیموں اور کرک آئل ریفائنری کے منصوبوں پرکام جاری ہے،وزیراعلی خیبرپختونخوا

اتوار 16 جولائی 2017 18:40

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر جولائی ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے دیرپا توانائی اور ترقیاتی منصوبوں کی بدولت آئندہ چند برسوں میں صوبہ اپنے پائوں پر کھڑا ہوگا ہماری آمدنی میں کھربوںروپے سالانہ کا اضافہ ہوجائے گا اور اس ضمن میں ہم دوسروں کی مختاجی کے ساتھ ساتھ وفاق کی زیادتیوں اور چیرہ دستیوں سے بھی کم متاثر ہونگے انہوں نے کہا کہ فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کی معاونت سے صوبے میں پن بجلی کے منصوبوں ، سیمنٹ پلانٹ ، پشاور ماڈل ٹائون اور موٹروے پرکرنل شیر سی پیک جیسی عظیم الشان ہائوسنگ سکیموں اور کرک آئل ریفائنری کے منصوبوں پرکام تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہائی نفع بخش منصوبے ہیں جن سے صوبے کو خطیر آمدن شروع ہونی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کم لاگت ہائوسنگ سکیموں کو فلاحی سکیموں کی طرز پر ترقی دینے کی ہدایت بھی کی ۔ وہ چیف منسٹر ہائوس پشاور میں اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے مواصلات و تعمیرات اکبر ایوب خان، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ہائوسنگ ڈاکٹر امجد، فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کے ڈی جی سلیمان قیصرانی، سیکرٹری ہائوسنگ سید وقارالحسن، ڈی جی ہائوسنگ اعجاز افضل ،اوجی ڈی سی ، ازمک کے سربراہان اور دیگر اعلی حکام نے اجلاس میںشرکت کی ۔

اجلاس کو وزیراعلیٰ کے خصوصی اقدامات کے تحت کمرشلائزیشن ، ہائوسنگ اور توانائی کے منصوبوں کی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی ۔ اجلاس کوبتایا گیا کہ فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کے ذریعے تعمیر کئے جانے والے رہائشی منصوبوں ماڈل ٹائون پشاور اور موٹروے سی پیک سے تقریباً47 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔ جبکہ ہاؤسنگ ڈیپارٹمنٹ کے منصوبوں ہائی رائز فلیٹس فیز Vحیات آباد ، جلوزئی ہاؤسنگ سکیم، ملا زئی ہاؤسنگ سکیم پشاور، جرما ہاؤسنگ سکیم کوہاٹ، حویلیاں ہاؤسنگ سکیم ایبٹ آباد سے مجموعی طور پر 3554ملین روپے آمدن متوقع ہے۔

کمرشل کمپلیکس نشتر آباد ، کمرشل کمپلیکس ٹکڑاIII ، سیٹیلائٹ ٹائون ابوہا سوات، ہنگو ٹائون شپ ، کینال ورسک روڈ ، ورسک روڈ پرسی اینڈ ڈبلیو ٹاور کی تعمیر کے منصوبوں کو بیجنگ روڈ شو میںمارکیٹ کیاگیا جن سے مجموعی طور پر تقریباً96.123 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔وزیراعلیٰ نے ان تمام منصوبوں کی حقیقت پسندانہ فیزیبلٹی یقینی بنانے کی ہدایت کی ۔

ایسا طریقہ کار بنائیں کہ ان منصوبوں سے ریاستی عوامی اور سرکاری ضروریات کی تکمیل کے علاوہ ماحولیاتی خوبصورتی اور دلکشی میں بھی اضافہ ہو۔منصوبوں کو ممکنہ حد تک نفع بخش بنایاجائے تاکہ صوبے کو ریٹرن دے سکیں۔ انہوںنے ہدایت کی کہ عوامی فلاح کے منصوبوں کو درپیش رکاوٹیں دور کریںاور مسائل کا قابل عمل حل نکالیں ۔ ایس ایم بی آر اراضی کی منتقلی جلد یقینی بنائیں۔

حطار انڈسٹریل زون میں ترقیاتی سرگرمیوں کے حوالے سے بتایا گیا کہ گیس سے 225 میگاواٹ بجلی کے منصوبے پرپیش رفت جاری ہے اور اس منصوبے کو سی پیک میں شامل کرنے کیلئے پیش کیا جا چکا ہے۔جلوزئی انڈسٹریل اسٹیٹ میں پلاٹس کی مئی میں سیل شروع ہو جائے گی ۔گورنمنٹ بریج فنانسنگ کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ چیف سیکرٹری ، سیکرٹری خزانہ اور ازمک مل کر چھ چھ مہینے کا پلان وضع کریں۔

ٹیوٹا کے حوالے سے بتایا گیا کہ ایف ڈبلیو او کو 9 GTVCs حوالے کرنے کے سلسلے میں ذمہ داریوں کا تعین کرنے کیلئے متعلقہ حکام کے ساتھ میٹنگ ہو چکی ہے ۔اس سلسلے میں ایم او یو تیار کیا گیا ہے جبکہ ایف ڈبلیو او کی طرف سے ڈرافٹ ایگر یمنٹ بھی ہو چکاہے ۔ مجوزہ 10 ماڈلز سنٹر میں سے پانچ میں ٹیکنکل سیکنڈری سر ٹیفکیٹ کی کلاسز میں داخلوں کا اعلان کیا جا چکا ہے۔

ان مراکز میں چینی زبان سکھانے کے کورسز کا اجراء بھی ہو چکا ہے ۔وزیراعلیٰ نے ٹیوٹا کے قیام کے مقاصد کا حصول یقینی بنانے کی ہدایت کی اور نوجوانوں کو بہترین فنی تربیت یقینی بنائی جائے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سکالر شپ پروگرام سمیت دیگر پروگراموں میں ایئر کرافٹ تربیت ، کمرشل ایئر لائن ، بڑی گاڑیوں ، لفٹ اور رائٹ ہینڈ ڈرائیونگ، ٹریفک کے اُصولوں سے شناسائی اور دیگر اُمور پر تربیت کا اہتمام ہو نا چاہیئے ۔ ہم نے ایک تربیت یافتہ افرادی قوت تیار کرنی ہے۔ وزیراعلیٰ نے سوات موٹروے کی تعمیر پر کام تیز کرنے کی ہدایت بھی کی انہوںنے ٹول کولیکیشن ، سیکورٹی وغیرہ کیلئے وفاقی موٹروے کے طریقہ کار کو توسیع دینے جبکہ چالان کیلئے جدید ٹیکنالوجی بروئے کار لانے کی ہدایت کی ۔