ایسی توقعات وابستہ کی جائیں جو قانون کے مطابق ہوں،خود پراسیکیوشن کی مانیٹرنگ کروں گا ‘ جسٹس(ر) جاوید اقبال

محکمے میں موجود خامیوں کو دور کیا جائے گا،زیر التوا مقدمات کو فوری منطقی انجام تک پہنچانے کی کوشش کی جائیگی‘ چیئرمین نیب

بدھ 11 اکتوبر 2017 18:20

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات اکتوبر ء)قومی احتساب بیورو کے نئے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ان سے ایسی توقعات وابستہ کی جائیں جو قانون کے مطابق ہوں،خود پراسیکیوشن کی مانیٹرنگ کروں گا اور محکمے میں موجود خامیوں کو دور کیا جائے گا،زیر التوا مقدمات کو فوری منطقی انجام تک پہنچانے کی کوشش کی جائے گی۔

صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق جو بھی کام ہوا وہ خود کریں گے اور کسی کو شکایت کا موقع نہیں ملے گا۔نیب چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا کہ جب وہ سپریم کورٹ کے جج تھے تو انہوں نے کہا تھا ’’انصاف سب کے لیے‘‘ اور اب وہ یہ کہتے ہیں ’’احتساب سب کے لیے۔۔ انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتوں نے در پردہ تحفظات کا اظہار کیا ہے لیکن وہ یقین دلاتے ہیں کہ نیب میں تمام کارروائی قانون کے مطابق ہوگی۔

(جاری ہے)

نیب چیئرمین کے مطابق انہوں نے ایبٹ آباد کمیشن کے معاملے پر بھی اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھائی اور اس کی حتمی رپورٹ حکومت کو بھجوا دی تھی تاہم اس رپورٹ کو منظر عام پر لانا حکومت کی صوابدید ہے۔ا نہوںنے کہا کہ نیب میں زیر التوا مقدمات کو بھی فوری منطقی انجام تک پہنچانے کی کوشش کی جائے گی۔جسٹس (ر)جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ان کے کردار پر آج تک کوئی انگلی نہیں اٹھی اور اگر ایسی نوبت آئی تو وہ نیب کے چیئرمین اور لوگوں کی جبری گمشدگی کے لیے بنائے گئے کمیشن کی سربراہی سے بھی مستعفی ہو جائیں گے۔

انہوںنے کہا میں نے زندگی میں بہت دبا ئوبرداشت کیا ہے۔ سابق فوجی صدر پرویز شرف کے دور میں مجھ پر سب سے زیادہ دبا ئوتھا اور میں ان ججز میں شامل تھے جنہوںنے سابق فوجی صدر کے تین نومبر 2007 کے اقدام کو اسی روز غیر قانونی قرار دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :