عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کی کور کمیٹی کااہم اجلاس،عمران خان کی کردار کشی کرنے والے عناصر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ ،سانحہ آرمی پبلک سکول کے ننھے شہداء کو زبردست خراج عقیدت ،حدیبیہ پیپر مل کیس میں نیب کے کردار پر کڑی تنقید

جہانگیر ترین کا کرپٹ، گارڈ فادر اور سیسلین مافیا سے کوئی موازنہ نہیں،نااہل اور بددیانت شخص کو پارٹی کا صدر بنانے کیلئے آئین میں ترمیم کی گئی ، جہانگیر ترین نے محض اخلاقی بنیادوں پر استعفی دینے کا قابل تحسین فیصلہ کیا ہے ،تحریک انصاف جہانگیر ترین تحریک انصاف کا اثاثہ ہیں، قیادت ان کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار کرتی ہے،نظر ثانی کی درخواست پر سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے تک سیکرٹری جنرل کا عہدہ خالی رکھنے کا فیصلہ

ہفتہ 16 دسمبر 2017 22:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 16 دسمبر 2017ء) پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کااہم ترین اجلاس ہفتہ کو اسلام آباد میں چیئرمین عمران خان کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں سانحہ آرمی پبلک سکول کے ننھے شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔ اور سنیئررہنما سلونی بخاری کے انتقال پر گہرے رنج کا اظہار کیا گیا۔

اجلاس میں سلونی بخاری کی پارٹی کیلئے خدمات کو خراج تحسین اور ان کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی۔اجلاس میں شرکاء نے حدیبیہ پیپر مل کیس میںنیب کے کردار پر کڑی تنقیدکی اور کہا کہ سابق چیئرمین کی جانب سے مقرر کردہ پراسکیوٹرز کی شریف خاندان سے ملی بھگت تھی۔شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں آئندہ لائحہ عمل کی تیاری کیلئے اعلی سطحی کمیٹی قائم کی گئی جبکہ اسد عمر، شفقت محمود، فواد چوہدری اور ڈاکٹر بابر اعوان پانچ رکنی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی آئندہ ہفتہ حدیبیہ پیپر مل کیس پر چیئرمین کو آئندہ کا لائحہ عمل تجویز کریگی۔اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اورچیئرمین تحریک انصاف کی صداقت اور امانت پر مہر تصدیق ثبت کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا۔ایک سال تک عمران خان کی کردار کشی کرنے والے عناصر خصوصاً جیو، جنگ گروپ اور موٹو گینگ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

اور فیصلہ ہوا کہ میر شکیل الرحمن اور موٹو گینگ چیئرمین تحریک انصاف کی کردار کشی پر قوم سے معافی مانگیں۔موٹو گینگ اور میر شکیل الرحمن شوکت خانم کے ڈونرز، اور اس سے استفادہ کرنے والے غریب عوام سے بھی معافی مانگیں۔اجلاس میں جہانگیر ترین کے پارٹی کیلئے خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ جہانگیر ترین کا کرپٹ، گارڈ فادر اور سیسلین مافیا سے کوئی موازنہ نہیں۔

نااہل اور بددیانت شخص کو پارٹی کا صدر بنانے کیلئے آئین میں ترمیم کی گئی۔وزیرخزانہ اشتہارئی قرار دیے جانے کے بعد بھی خود کو منصب سے الگ کرنے کو تیار نہیں۔جبکہ جہانگیر ترین نے محض اخلاقی بنیادوں پر استعفی دینے کا قابل تحسین فیصلہ کیا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جہانگیر ترین کو مالی بے ضابطگیوں سمیت ہر الزام سے پاک قرار دیا ہے۔

جہانگیر ترین کی جانب سے بدنیتی پر مبنی مقدمے کی پوری دلجمی سے پیروی قابل تحسین ہے۔اعلی اخلاقی اوصاف کا مظاہرہ کرتے ہوئے جہانگیر ترین کے مستعفی ہونے کے فیصلے کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔جہانگیر ترین کی جانب سے نظر ثانی کی درخواست کے فیصلے کی بھی مکمل حمایت کرتے ہیں۔نظر ثانی کی درخواست پر سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے تک سیکرٹری جنرل کا عہدہ خالی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔جہانگیر ترین تحریک انصاف کا اثاثہ ہیں، قیادت ان کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار کرتی ہے۔اجلاس میں دیگر جماعتوں کے مالیاتی ذرائع کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کی ہدایت کا بھی خیر مقدم کیا گیا۔