امریکا ؛امیگریشن حکام و عدلیہ آمنے سامنے

ہمغیر قانونی تارکین وطن کو مشکل سے پکڑتے ہیں و عدالت انہیں بے دخلی سے روک دیتی ہیں ،امیگریشن حکام کا مؤقف

اتوار 11 فروری 2018 19:20

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 11 فروری 2018ء)امریکا میں امیگریشن حکام اور وفاقی جج آمنے سامنے آگئے۔امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اتوار کو امریکی امیگریشن حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ وہ غیرقانونی تارکین وطن کو پکڑتے ہیں جبکہ عدالتیں انہیں بے دخلی سے روک دیتی ہیں،ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے غیر قانونی تارکین وطن افراد کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے،امریکی کسٹمز اینڈ امیگریشن ایجنسی کی جانب سے اب تک امریکا میں سیکڑوں غیر قانونی طور پر مقیم سیکڑوں افراد کو حراست میں لیا گیا، ان میں سے بعض کو تو ملک سے بے دخل کردیا گیا تاہم زیادہ تر عدالتوں سے اسٹے آرڈر لینے میں کامیاب رہے۔

اس حوالے سے وفاقی عدالتوں نے زیادہ تر افراد کی بے دخلی روکنے کے احکام دئیے۔

(جاری ہے)

گزشتہ ہفتے بھی نیوجرسی کی ایک وفاقی عدالت نے انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن افراد کے بے دخلی روک دی۔ ایسا ہی ایک حکم میامی میں جاری کیا گیا اور سو کے قریب صومالی افراد کی بے دخلی روک دی گئی۔ڈیٹرائٹ میں سیکڑوں عراقی تارکین وطن افراد کی بے دخلی کو بھی وفاقی عدالت کے حکم پر روکنا پڑا۔

وفاقی عدالتوں کا کہنا ہے کہ تارکین وطن افراد کو تمام قانونی مدد حاصل کرنے کا حق حاصل ہے جبکہ دوسری جانب امیگریشن حکام وفاقی عدالتوں کے ان احکامات سے خوش نظر نہیں آتے۔کسٹمز اینڈ امیگریشن ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ وفاقی ججوں کے احکامات کی وجہ سے بڑے مسائل ہیں کیونکہ پکڑے جانے والے افراد جانتے تھے کہ ایک دن انہیں بے دخل کیا جاسکتا ہے۔ تاہم ان افراد کو قانونی مدد فراہم کیے جانے پر ٹیکس دہندگان کے مزید پیسے خرچ کرنے پڑیں گے اور اس سے محکمے کی کارکردگی اور کارروائی متاثر ہورہی ہی

متعلقہ عنوان :