سپریم کورٹ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی نااہلی اور قطر سے ایل این جی معاہدہ منسوخی کے لیے شیخ رشید احمد کی درخواست خارج کردی

پیر 12 فروری 2018 22:44

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 12 فروری 2018ء) سپریم کورٹ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی نااہلی اور قطر سے ایل این جی معاہدہ منسوخی کے لیے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی جانب سے دائر درخواست خارج کردی ،دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیس کا جائزہ لینے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ درخواست آئین کے آرٹیکل 184(3)کے زمرے میں نہیں آتی ،شاہد خاقان عباسی کو کس آرٹیکل کے تحت نااہل کردیں ،ہمیں حقائق بتائیں ،ہمارے خیال میں ایل این جی معاہدہ دو حکومتوں کے درمیان ہوا ہوگا اور معاہدے میں ضروری چیزوں کا خیال رکھا گیا ہوگا ،درخواست گزار ایل این جی معاہدے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کے لیے متعلقہ اداروں سے رجو ع کرسکتے ہیں ،ایسے کیسز میں مداخلت نہیں کریں گے ،پہلے ہی ریکوڈک ،اسٹیل ملز کی طرح کے مقدمات کی وجہ سے بین الاقوامی طور پر ملک کو نقصان پہنچا،عالمی طور پر ہمیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا،اب ہم سیاسی مقدمات نہیں سنیں گے ،ورنہ سپریم کورٹ میں پھر سیاست کو بنیاد بنا کر رٹ دائر ہونا شروع ہو جائیں گی ،اگر تحقیقات چاہتے ہیں تو نیب کے پا س جائیں ،نیب آزاد ادارہ ہے ،ملک میں ادارے اسی لیے بنائے گئے کہ وہ قومی خزانے سے متعلق معاملات کو دیکھیں ،پیر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی تو شیخ رشید کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے مئوقف اختیار کیا کہ یہ مقدمہ تیسری مرتبہ عدالت میں آیا ہے ،تینوں مرتبہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی گئی ،اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں حقائق بتائیں اور یہ بھی بتائیں کہ وزیراعظم کو کس آرٹیکل کے تحت نااہل کریں ،سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ پاکستان میں قدرتی گیس کے وسیع ذخائر ہیں ،اس دوران آسمان پر بجلی کڑکنے کی آواز آنے پر فاضل وکیل خاموش ہوگئے ا س پر چیف جسٹس نے کہا کہ کھوسہ صاحب بارش اللہ کی رحمت ہے ،آپ دلائل جاری رکھیں ،جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں ،لطیف کھوسہ نے کہاکہ ایل این جی معاہدہ 15 سال کے لیے ہوا ہے ،چیف جسٹس نے کہا کہ کھوسہ صاحب یہ مقدمہ بنیادی انسانی حقوق کے آرٹیکل کے زمرے میں نہیں آتا ،ہم سیاسی مقدمات نہیں سننا چاہتے ،نیب کرپشن معاملے کی تحقیقات کرسکتا ہے ،عدالتی فیصلوں کے تناظر میں نیب سے رجوع کیا جاسکتا ہے ۔

(جاری ہے)

ہم آپ کو نیب نہیں بھجوا رہے ،آپ خود رجوع کرسکتے ہیں ،عدالت نے دلائل سننے کے بعد وزیراعظم کی نااہلی اور ایل این جی معاہدے کی منسوخی کے لیے دائر درخواستیں خارج کردیں۔