انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ماہر نہیں، دو ہزارپانچ میں کیلبری فونٹ کے خالق کو مثبت خدمات پر ایوارڈ بھی دیا گیا،تکنیکی مہارت رکھنے والا کوئی شخص ونڈو وسٹاکابیٹاورژن سے کیلبری فونٹ ڈاؤن لوڈ کرکے استعمال کر سکتا تھا ،

استغاثہ کے گواہ رابرٹ ولیم ریڈلے پراحتساب عدالت میں جرح مکمل واجد ضیا کا فرسٹ کزن ہوں،جے آئی ٹی نے اس کیس کے لئے میری خدمات حاصل کیں، دوسرے گواہ اختر ریاض راجہ کا جراح کے دوران اعتراف

جمعہ 23 فروری 2018 22:34

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 23 فروری 2018ء) احتساب عدالت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت جاری، استغاثہ کے گواہ رابرٹ ریڈلے پر جرح مکمل ہو گئی جبکہ دوسرے گواہ اختر ریاض راجہ کا بیان بھی قلمبند کیا گیا تاہم ان پر جرح جاری ہے ، راجہ اختر نے جرح کے دوران اعتراف کیا کہ وہ واجد ضیا کے فرسٹ کزن ہیں،جے آئی ٹی نے اس کیس کے لئے میری خدمات حاصل کیں، وکیل امجد پرویز نے جرح کی کہ آپ کو اس کام کے لئے کتنی فیس دی گئی جس پر راجہ اختر کا کہنا تھا کہ یہ ذاتی نوعیت کا ہے بتا نہیں سکتا ،یہ میرا استحقاق ہے فیس نہیں بتا سکتا ۔

احتساب عدالت میں رابرٹ ریڈلے نے تسلیم کیا کہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہر نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ دو ہزارپانچ میں کیلبری فونٹ کے خالق کو ایوارڈ بھی دیا گیا۔ تکنیکی مہارت رکھنے والا کوئی شخص ونڈو وسٹاکابیٹاورژن سے کیلبری فونٹ ڈاؤن لوڈ کرکے استعمال کر سکتا تھا۔ جرح کے دوران رابرٹ ریڈلے نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ان کی رپورٹ کے صفحات پر دستخط نہیں ہیں۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف فیملی کے خلاف نیب ریفرنسز پر سماعت کی۔ دو بجے شروع ہونے والی سماعت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔ استغاثہ کے غیر ملکی گواہ رابرٹ ریڈلے پر خواجہ حارث اور امجد پرویز نے جرح مکمل کر لی۔ نواز شریف کے وکلاء کی رابرٹ ریڈلے سے جرح کا آغاز کیا تو خواجہ حارث نے کہا کہ کیا یہ بات درست ہے کہ کیلیبری فونٹ کے خالق کو آئی ٹی میں مثبت خدمات پر ایوارڈ دیا گیا تھا گواہ بولا کہ جی ،یہ بات درست ہے کہ 2005 میں اس کی خدمات پر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ اگر آئی ٹی آپریٹر ایکسپرٹ ہو اور اسے انسٹالیشن کا طریقہ کار پتہ ہو تو وہ ونڈو وسٹا بیٹا سے کیلیبری فونٹ ڈاونلوڈ کر سکتا تھا گواہ نے کہا کہ جی آئی ٹی کا ماہر ونڈو وسٹا بیٹا سے کیلیبری فونٹ ڈاونلوڈ کر سکتا تھا میں نے یہ بات اپنی رپورٹ میں بھی لکھی ہوئی ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ دوسرا امکان یہ بھی ہے کہ استعمال کنندہ ونڈو وسٹا بیٹا سے کیلیبری فونٹ کسی اور تنظیم سے ڈائون لوڈ کر سکتا تھا۔

گواہ نے کہا کہ جی ہاں یہ بات درست ہے کہ اگر وہ تنظیم رسائی دے تو وہ سافٹ ویئر ڈاؤنلوڈ کر سکتا تھا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ تیسری ممکنہ بات آپ نے اپنی رپورٹ میں لکھی ہے کہ اگر یوزر ٹیکنیکل مضبوط ہو تو کیلیبری فونٹ ڈاونلوڈ کر سکتا ہے جی یہ بات درست ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ کیا یہ بات درست ہے کہ آپ نے اپنی رپورٹ میں ڈکلیریشن دی ہے کہ جتنی بھی معلومات میں نے حاصل کی وہ بھی ذرائع بتائے گواہ نے کہا کہ یہ درست ہے کہ معلومات کا ذریعہ بھی میں نے فراہم کیا، خواجہ حارث نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ تمام ذرائع کا آپ نے ذکر کیا گواہ نے کہا کہ پہلی رپورٹ کر ذرائع کا زکر کیا دوسری رپورٹ کے ذرائع کو حذف کیا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ 2002 سے 2006 تک ونڈو نے چھ قسم کے فونٹ سٹائل متعارف کروائے ان میں کیلیبری فونٹ بھی موجود تھا، گواہ نے کہا کہ 2002 سے 2005 تک متعارف کروائے اور ان میں کیلیبری فونٹ بھی موجود تھا، خواجہ حارث نے کہا کہ کیا آپ نے اپنی رپورٹ میں ذکر کیا کہ چھ قسم کے مختلف فونٹ متعارف کروائے، گواہ نے کہا کہ رپورٹ تیکنیکی بنیادوں پر تھی اس لیے میں نے ذکر نہیں کیا مجھے 6 جولائی کو دستاویزات موصول ہوئے تھے اگر وقت کی کمی نہ ہوتی تو 10 گنا بڑی رپورٹ تیار کر سکتا تھا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ وقت کی کمی کی وجہ سے آپ کی رپورٹ درست نہیں ہے۔ گواہ نے کہا کہ یہ بات غلط ہے مجھے اپنی رپورٹ کی درستگی پر مکمل یقین ہے وقت کی کمی نہ ہوتی تو رپورٹ مزید مفصل بناتا، خواجہ حارث نے کہا کہ کیا آپ آئی ٹی اور کمپیوٹر ایکسپرٹ ہیں، گواہ نے کہا کہ میں کمپیوٹر کا ایکسپرٹ نہیں ہوں خواجہ حارث نے کہا کہ آپ کی مکمل رپورٹ غلط ہے، گواہ نے کہا کہ میری رپورٹ بالکل درست ہے۔

رابرٹ ریڈلے پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ آپ کی رپورٹ کا متن صفحہ نمبر ایک سے سات تک ہے گواہ نے کہا کہ جی یہ بات درست ہے متن انہیں صفحات پر ہے، امجد پرویز نے کہا کہ ان صفحات پر آپ کے دستخط نہیں ہیں گواہ نے کہا کہ یہ بات بھی درست ہے امجد پرویز نے کہا کہ آپ اپنی رپورٹ پاکستانی عدالت میں دینے کو تیار تھے گوسہ نے کہا کہ برطانوی قانون کے مطابق کہیں بھی بیان دینے کو تیار تھا۔

دستاویزات کے موازنے کے لیے اصل کاغذات کو ترجیح دی جاتی ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے جو عدالت میں کہا وہ ریکارڈ کیا جا چکا ہے صرف تصدیق کے لیے دہرایا جا رہا ہے،آپ کا بیان مکمل اور قلم بند ہو چکا ہے، آپ کے بیان میں اضافہ یا کمی نہیں ہو سکتی۔نیب پراسیکیوٹر نے بیان پڑھ کر رابرٹ ریڈلے کو سنایا، مریم نواز ،حسن اور حسین نواز کے وکیل ایڈوکیٹ امجد پرویز ملک کی غیرملکی گواہ رابرٹ ریڈلے پر جرح کرتے ہوئے کہا کہ گواہ نے پہلے سیشن میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر کے ماہر ہونے کا اعتراف کیا رابرٹ ریڈلے نے تسلیم کیا کہ ایک ماہر کو رائے کے لئے اپنے معلومات کے ذرائع بتانے ہوتے ہیں۔

رابرٹ ریڈلے نے اپنی دوسری رپورٹ میں معلومات کے ذرائع نہیں بتائے۔ گواہ نے تسلیم کیا کہ اس نے دوسری رپورٹ ہفتے کے دن تیار کی اور اتوار کو مؤکل کے حوالے کی۔ رابرٹ ریڈلے نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس کی لیب میں پیر سے جمعے تک کام کرتی ہے۔ گواہ نے تسلیم کیا کہ اس نے اپنی رپورٹ میں کسی کتاب ، آرٹیکل یا ویب سائٹ کا حوالہ نہیں دیا۔ آپ کی رپورٹ میں کوئی انڈکس نہیں ہے۔

گواہ نے کہا کہ یہ ت ہے کوئی انڈکس موجود نہیں۔ امجد پرویز نے کہا کہ اپنڈکس بی سے ای تک آپ کی لیبارٹری کی سیل مہر نہیں لگی ہوئی۔ گواہ نے کہا کہ ہماری لیب کی مہر نہیں ہے رپورٹ کے کاغذات میں نہیں لکھا دستاویزات کب وصول کیں۔ امجد پرویز نے کہا کہ رپورٹ کے کے لئے آپ کو جو ہدایت نامہ ملا اس کی تاریخ درج نہیں۔ گواہ نے کہا کہ درست ہے کہ تاریخ درج نہیں ہے، وکیل نے کہا کہ رپورٹ میں نہیں لکھا کہ رپورٹ کے لئے کاغذات کس نے دیئے۔

گواہ نے کہا جی درست ہے کہ یہ نہیں لکھا۔ رپورٹ میں نہیں لکھا کہ کب کام کا آغاز کیا۔ رپورٹ میں دستاویزات کے وصول کنندہ کے بارے میں نہیں لکھا دستاویزات کی سیل کس نے کھولی ، نہیں لکھا۔ سیل لفافے رپورٹ کے ساتھ نہیں لگائے۔ سیل لفافے پر کوئی پتہ درج تھا یا نہیں یہ یاد نہیں۔ وکیل نے کہا کہ آپ سوالوں کا جواب دینے سے گریزاں ہیں۔ گواہ نے کہا کہ جی نہیں ایسا نہیں ہے۔

دستاویزات کے موازنے کے لیے اصل کاغذات کو ترجیح دی جاتی ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے جو عدالت میں کہا وہ ریکارڈ کیا جا چکا ہے صرف تصدیق کے لیے دہرایا جا رہا ہے۔ آپ کا بیان مکمل اور قلم بند ہو چکا ہے، آپ کے بیان میں اضافہ یا کمی نہیں ہو سکتی۔ نیب پراسیکیوٹر نے بیان پڑھ کر رابرٹ ریڈلے کو سنایا،استغاثہ کے دوسرے غیر ملکی گواہ اختر ریاض راجہ کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ روز بھی رابرٹ ریڈلے کا بیان اور جرح چھ گھنٹے سے زائد جاری رہی تھی۔ خواجہ حارث نے گزشتہ روز بھی ساڑھے تین گھنٹے سے زائد وقت گواہ پر جرح کی تھی۔

متعلقہ عنوان :