پاناما کیس لندن فلیٹس کا تھا، نااہل اقامہ پر کیا گیا،جسٹس قاضی فائزعیسیٰ

پاکستان میں الیکشن لڑنا بہت مشکل کام ہوگیا، دوسری جانب امریکی صدر کہتا ہے کہ وہ اپنا انکم ٹیکس بھی کسی کونہیں بتائےگا۔ سپریم کورٹ کےجسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے شیخ رشید نااہلی کیس کے دوران ریمارکس

منگل 20 مارچ 2018 18:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 20 مارچ 2018ء): سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاناما کیس لندن فلیٹس کا تھا لیکن نااہل اقامہ پر کیا گیا،پاکستان میں الیکشن لڑنا بہت مشکل کام ہوگیا ہے،دوسری جانب امریکی صدر کہتا ہے کہ وہ اپنا انکم ٹیکس بھی کسی کونہیں بتائے گا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی نااہلی کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کے این اے 55راولپنڈی میں مخالف امیدوار ملک شکیل اعوان نے ان کی نااہلی کیلئے درخواست دائر کی تھی۔وکلاء کے دلائل کے مکمل ہوگئے ہیں جبکہ کیس کافیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔شیخ رشید کیس کے دوران پاناما کیس کا بھی متعدد بار ذکر ہوا۔

(جاری ہے)

ملک شکیل کے وکیل نے پاناما کیس کاذکر کیاتوجسٹس قاضی فائز نے کہا کہ یہی تو کیس ہے جس کوہم سننا چارہے تھے کہ آپ اس کیس کاحوالہ دیں گے۔

اس موقع پرجسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ پاناما کیس لندن فلیٹس کا تھالیکن نااہل اقامہ پر کیاگیا۔پاناما کیس میں کہیں بھی یہ اصول وضع نہیں کیا گیا کہ تمام اثاثہ جات ظاہرکرنے کے اصول سے سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا۔انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان میں الیکشن لڑنا بہت مشکل کام ہوگیا ہے ۔الیکشن کیلئے کاغذات نامزدگی فارم کوپُر کرنا بھی مشکل عمل ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر کہتا ہے کہ وہ اپنا انکم ٹیکس بھی کسی کونہیں بتائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ہم انتظار ہی کررہے تھے کہ آپ سے اس ججمنٹ کا حوالہ دیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شکیل اعوان کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کہتے ہیں اگر ان سے غلطی ہوئی تو اسی فیصلے کے تناظر میں نااہل کردیا جائے ،ْپاناما میں کیس لندن فلیٹس کا تھا، فیصلہ اقامے پر آیا۔

شکیل اعوان کے وکیل نے کہا کہ پاناما کیس میں شیخ رشید درخواست گزار تھے۔ اس پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ایک انگلی کسی پر اٹھاتے ہے تو چار انگلیاں اپنی طرف اٹھتی ہے۔شکیل اعوان کے وکیل نے اپنے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ شیخ رشید نے اثاثے چھپائے اور غلطی تسلیم کی، اس پر نا اہلی بنتی ہے۔اس پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ شیخ رشید نے بیان حلفی میں کہا اثاثے چھپائے نہیں لیکن غلطی ہوگئی۔

درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ شیخ رشید نے انکم ٹیکس سے متعلق دو ڈیکلیرشن دیئے، ایک ڈیکلئریشن میں زرعی ٹیکس دینے کا کہا اور دوسریمیں نہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے شکیل اعوان کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے شیخ رشید کو نااہل کرنے کی استدعا کی ہی درخواست گزار کے مطابق غلطی جیسی بھی ہوامیدوار کو باہر کردینا چاہیے، کچھ مقدمات سخت نوعیت کے ہوتے ہیں اور کچھ نہیں، مقدمات میں نیت بھی دیکھی جاتی ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق معزز جج نے کہاکہ ایک ایسی غلطی ہوتی ہے جس میں فائدہ بھی دیا جاتا ہے، کیا پاناما کیس میں سخت لائبیلٹی کا اصول طے کر دیا گیا اگر سخت لائبیلٹی کا اصول پاناما ججمنٹ میں طے ہوا ہے تو کہاں لکھا ہی اگر سخت لائبیلٹی کا اصول ثابت ہوا تو شیخ رشید آئوٹ ہو جائیں گے۔شیخ رشید کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہاکہ عدالت میں پیش کیے گئے کاغذات نامزدگی نامکمل ہیں،میرے موکل نے سب کچھ ظاہر کیا ہے، اثاثے نہیں چھپائے۔بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔