پہلی بار الیکشن میں اتنی تیاری سے جارہے ہیں،عمران خان

ہمارے پاس ایک صوبے میں پانچ سال حکومت کا تجربہ ہے، 2013میں ہماری حکومت آتی تو شاید ہم یہ سب نہ سیکھ پاتے ہمارا نظریہ وہی ہے جو پاکستان بنانے والوں کا تھا، مدینہ کی ریاست ہمارے لئے آئیڈیل ہے تحریک انصاف نچلے درجے کے طبقے کو اوپر لیکر آئے گی، بیوروکریسی سے سیاسی مداخلت کا خاتمہ کیا جائیگا ،اپنی حکومت کے آنے کے بعد پہلے سو دن کا پلان جاری کرنے کی تقریب سے خطاب

اتوار 20 مئی 2018 19:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 20 مئی 2018ء)پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمراں خان نے کہا ہے کہ پہلی بار الیکشن میں اتنی تیاری سے جارہے ہیںپچھلی دفعہ ہم الیکشن کے لئے تیار نہیں تھے ہمارے پاس ایک صوبے میں پانچ سال حکومت کا تجربہ ہے اگر 2013میں ہماری حکومت آتی تو شاید ہم یہ سب نہ سیکھ پاتے۔

(جاری ہے)

اپنی حکومت کے آنے کے بعد پہلے سو دن کا پلان جاری کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 100 دن کا پلان ڈائریکشن ہے پارٹی کس طرف جارہی ہے ہمارا نظریہ وہی ہے جو پاکستان بنانے والوں کا تھا، مدینہ کی ریاست ہمارے لئے آئیڈیل ہے چئیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جانوروں کے معاشرے میں رحم نہیں ہوتاانسانی معاشرے میں انصاف ہوتا ہے انسانی معاشرے میں رحم ہوتا ہے مدینہ دنیا کی پہلی ویلفیئر ریاست بنی اس ملک میں صرف 8 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیںساری مراعات صرف ایک مخصوص طبقے کیلئے ہیںآپ کو برطانیہ میں کتا بھوکا نہیں ملے گاحضرت عمر کا قول تھا کتا بھی میری ریاست میں مرگیا تو میں ذمہ دار ہوںآپ اربوں روپے چوری کرکے کہیں مجھے کیوں نکالاپتہ چلتا ہے ہمارا معاشرہ کتنا نیچے چلا گیا ہے حکومت کے 100 دن اس راستے کی طرف ہیں جس کے لئے ملک بنا تھا جتنے قرضے لئے ہیں کوئی حکومت بتائے ہم یہ کیسے واپس کریں گے عمران خان نے کہا کہ شوکت خانم سے جو تجربہ ملا آج بہترین ہسپتال بنا سکتا ہوںانہی ڈاکٹرز کو خیبرپختونخوا کے ہسپتالوں کو ٹھیک کرنے کے لیے لے گیاہر فیلڈ میں آپ کے پاس ماہرین موجود ہیںماہرین تب آتے ہیں جب وہ سمجھیں نظام انہیں کام کرنے دے گا انہوں نے کہا کہ دینی مدارس میں پڑھنے والے 25لاکھ بچوں کو بہتر تعلیم فراہم کرنے کا کسی نے نہیں سوچا بہترین صحت اور روزگار کے مواقع کیسے فراہم کرنا ہے نوجوانوں پر اگر سرمایہ کاری وقف کردینگے تو یہ پآکستان کا اثآثہ بن جائینگے تحریک انصاف نچلے درجے کے طبقے کو اوپر لیکر آئے گی بیوروکریسی سے سیاسی مداخلت کا خاتمہ کیا جائیگا سرکاری ہسپتالوں کو ٹھیک کرنے جائے تو وہاں کرپٹ مافیا بیٹھا ہوا ہے وہ مآفیا ہسپتالوں کی حالت زار کو ٹھیک نہیں ہونے دیتا ڈاکٹروں کے خلاف کاروائی شروع کی تو انہوں نے اسٹے آرڈر لے لیے ہمارا سسٹم گل سڑ چکا ہے ان حالات میں کیسے کوئی ادارہ کام کرسکتا ہے سرکاری ہسپتال سزا و جزا کے بغیر کام نہیں کرسکتا ہسپتالوں میں پہلی بار ہم نے اصلاحات لانے کی کوشش کیں ہر سرکاری ادارے میں یہ مسائل ہیں جب تک آپ کا ڈلیوری سسٹم ٹھیک نہیں ہے جو بھی منشور لے آؤ کامیاب نہیں ہوسکتی1960 میں پاکستان نے سب سے ذیادہ ترقی کی اس دور میں پاکستان کی سول سروس غیر سیاسی تھی گروتھ ریٹ اس وقت سب سے زیادہ تھا 1995 کے بعد سول سروس سیاسی ہوگئی انہون نے کہا کہ زراعت اور پانی پاکستان کے لیے بہت ضروری ہیںصنعت کو دیر لگتی ہی, زراعت میں آپ جلدی سے بہتری لاسکتے ہیںذیادہ غربت دیہی علاقوں میں ہے سی پیک کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ سی پپک سے بھی زیادہ ہمیں اوور سیز پاکستانی مدد کر سکتا ہے اوورسیز پاکستانی زیادہ سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے ہمارا گورننس کا نظام انہیں سرمایہ کاری کرنے نہیں دیتا سو روزہ پلان پر ہر صورت عمل کروں گا چاہیے میری حکومت چلی جائے کراچی میں اتنا زیادہ درجہ حرادت کبھی نہیں دیکھآ گلوبل وارمنگ کی زد میں پاکستان آنے والا ہے پاکستان میں تیزی سے موسمیاتی تبدیلی کی طرف جا رہا ہے یہ ایک ایمرجسنی کی صورتحال اختیار کر چکی ہے اس مسلئے کا واحد حل صرف درخت اگانا ہے ن لیگ تنقید کرتی ہے کہ خیبر پختونخوا میں درخت نہیں اگے پنجاب میں بڑئے سے بڑئے جنگل ختم کر دیئے گئے خیبر پختونخوا پر تنقید کرنے والے انٹرنیشنل آرگنائزیشن کی رپورٹس دیکھ لیں بلین ٹری سونامی کیلئے پکا ارادہ کیآ تھا منشور کچھ نہیں ہوتا ایک جذبہ کی ضرورت ہوتی ہے ہم ہرجگہ پر پانی سے بجلی بناسکتے تھے مگر اس سے فیتہ نہیں کٹ سکتا تھا انہوں نے فرنس آئل سے مہنگی ترین بجلی پیدا کی ساری دنیا میں کوئلے کے پاورپلانٹس بند ہورہے ہیں ہم نے بنالیا کبھی سنا مہاتیر محمد, نیلسن منڈیلا نے فیتہ کاٹا ہو جہاں جاتے ہیں کہتے ہیں موٹر وے بنادوں گا پیسے دیں موٹروے بن جائے گاموٹروے بنانا کوئی اچیومنٹ نہیں قوم بنادو موٹروے خود ہی بن جائے گی جولوگ مقصد کے لیے آتے ہیں وہ اپنے منشور پر عمل کرتے ہیںخیبرپختونخوا کی پولیس آج مثالی پولیس ہے ہم نے صوبے میں تعلیم اور صحت پر کام کیا ہے۔

۔عباس شاہد