Jarii Botiyoo Ki Chayee - Article No. 1208

Jarii Botiyoo Ki Chayee

جڑی بوٹیوں کی چائے - تحریر نمبر 1208

جڑی بوٹیوں سے چائے بنانے کا تصور جدیداور بہت دل کش ہے ،لیکن طب میں جوشاندے کا تصور بہت پرانا ہے۔ جڑی بوٹیوں سے چائے بنانے کا انداز مغرب نے اپنایا ہے

بدھ 27 دسمبر 2017

جڑی بوٹیوں کی چائے
جڑی بوٹیاں مختلف خواص کی حامل ہوتی ہیں۔ ان خصوصیات کو مدّنظر رکھتے ہوئے آج مشرق اور مغرب علاج کے ضمن میں ان دوائی پودوں سے یکساں فائدے حاصل کررہے ہیں۔ جڑی بوٹیوں سے چائے بنانے کا تصور جدیداور بہت دل کش ہے ،لیکن طب میں جوشاندے کا تصور بہت پرانا ہے۔ جڑی بوٹیوں سے چائے بنانے کا انداز مغرب نے اپنایا ہے۔

وہ اسے جوشاندے کا نام نہیں دیتے، بلکہ چائے کہنے پر اصرار کرتے ہیں، اس لئے ہم بھی اسے چائے ہی کہیں گے۔ ویسے بھی جو شاندے کے مقابلے میں چائے زیادہ اچھی محسوس ہوتی ہے۔ یہ چائے ابتدا میں بعض لوگوں کو زیادہ ذائقے دار محسوس نہیں ہوتی ، لیکن بعد میں یہ اتنی خوش ذائقہ محسوس ہوتی ہے کہ بار بار پینے کو دل چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

بہرحال یہ چائے جسم میں مرض کے خلاف مزاحمت پیدا کرتی اور قوتِ مدافعت کو طاقت وَرکرکے بیماری کو بھاگنے پر مجبور کردیتی ہے۔

اس چائے میں دودھ نہیں ڈالا جاتا، البتہ آپ چاہیں تو اسے خوش ذائقہ بنانے کے لئے اس میں شہد یا تھوڑا سا لیموں کا رس یا عرقِ گلاب ڈال سکتے ہیں۔ اگر کسی پھَل کا تازہ رس اس چائے میں ملادیں تو اس کے ذائقے اور خوشبو میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
تلسی کی چائے: تسلی کا پودا باغیچوں میں بھی لگایا جاتا ہے۔ اس کے پتوں سے بھینی بھینی خوشبو آتی ہے۔
اس پودے کے پتے پھیپڑوں، گردوں اور مثانے کے امراض میں مفید ہیں۔ اس کے پتوں کو سِر کے میں اُبال کر اس کا پانی چہرے پر لگانے سے جلد کے مسامات سُکڑ جاتے ہیں اور چہرہ دل کش ہوجاتا ہے۔ تلسی کے پتوں سے بنی ہوئی چائے میں لذت اور خوشبو زیادہ ہوتی ہے۔
سبز چائے: سبز چائے میں حرارے(کیلوریز)کم ہوتے ہیں ۔ یہ ہضم کے نظام کو بہتر کرتی ہے۔
وزن کم کرنے میں معاون ہے۔ شریانوں کی تنگی دور کرکے امراض قلب سے بچاتی ہے۔ سبز چائے میں دودھ اورشکر شامل کرنے سے اس کی افادیت کم ہوجاتی ہے، اس لیے اسے بغیر دودھ کے قہوے کی طرح پینا چاہیے۔ نظر اور یاداشت کے لیے بھی سبز چائے فائدہ مند ہے۔ یہ جگر کے امراض اور ذہنی دباؤ سے نجات چائے دلاتی ہے۔ اگر کسی کہ منھ سے بُو آتی ہو تو اسے چاہیے کہ وہ سبز چائے پیے، اس کے منھ کی بُو جاتی رہے گی۔

تیز پات کی چائے: تیز پات یا تیج پات ایک پودے کے پتّے ہیں۔ انھیں بریانی اور قورمے میں مسالے کے طور پر ڈالا جاتا ہے۔ یہ پتے نظام ہضم کے لئے بہت مفید ہیں۔ اگر پیچش کی شکایت ہوتو ان پتوں کی چائے بنا کر پینے سے شدت ختم ہوجاتی ہے، لیکن معالج سے مشورہ کرنا بہتر ہوتا ہے۔
سیاہ زیرے کی چائے: سیاہ زیرے کی چائے بنانے سے قبل زیرے کو کچل لیں اور پھر گرم پانی ڈال دیں۔
یہ چائے جگر، پتے اور نطامِ ہضم کے لئے مفید ہے۔ ریاح کی شکایت میں فائدہ مند ہے۔ اسے پینے سے گردوں کا فعل بہتر ہوجاتا ہے۔ سیاہ زیرے میں جِلد کا رنگ صاف کرنے کی بھی خاصیت ہے۔
دھنیے کی چائے: دوسرے بیجوں کی طرح دھنیے کی بھی چائے بنائی جاتی ہے۔ دھنیا کُچل کر اسے اُبلتے ہوئے پانی میں ڈال کر اچھی طرح جوش ہونے دیں۔ یہ چائے بد ہضمی اور گیس کی شکایت ختم کردیتی ہے۔
یہ چائے جلد کے رنگ کو صاف کرنے کے علاوہ خون کو بھی صاف کرتی ہے۔
سونف کی چائے:سونف کے پودے میں دوائی کے طور پر اس کا بیج ہی سب سے طاقت ور اثرات والا جزو ہے۔ اسے بد ہضمی میں استعمال کرایا جاتا ہے۔ آنکھیں دُکھ آنے کی شکایت میں سونف کو پانی میں اُبال کر پانی کو ٹھنڈا کرلیں۔ اس پانی سے آنکھوں کو ٹکور کرنے سے سرخی اور جلن ختم ہوجاتی ہے۔
چہرے کے رنگ کو نکھارنے کے لیے سونف کی چائے بنا کر اس میں شہد اور دہی اچھی طرح ملالیں۔ اب اس آمیزے کو چہرے اور گردن پر لگا کر پندرہ منٹ کے لئے لیٹ جائے ۔ آنکھوں پر پانی میں بھگوئی ہوئی روئی رکھ لیں۔ پندرہ منٹ کے بعد اپنا چہرہ اور گردن نیم گرم پانی سے دھولیں۔ جلد صاف اور چمک دار ہوجائے گی اور آنکھیں بھی چمک اٹھیں گی۔
پودینے کی چائے: پودینے کی چائے دوائی لحاظ سے بہت مفید ہوتی ہے۔
اسے بدہضمی ، سانس کی نالی کی سوجن ، سرکا درد، کھانسی اور زکام دور کرنے کے لئے پیا جاتا ہے ۔ یہ چائے بہت لذیذ اور خوشبودار ہوتی ہے۔ دن بھر تھک جانے کے بعد اس چائے کا ایک کَپ جسم کی تھکن کو ختم کردیتا ہے۔ اس چائے سے ریاح کی تکلیف میں فوری آرام آجاتا ہے۔ یہ چائے آنتوں کو صاف کرتی ہے، جس کی وجہ سے سانس میں ناگوار بو آنے کی شکایت ختم ہوجاتی ہے۔

رس بھری کی چائے: یہ چائے رس بھری کے پتوں سے تیار کی جاتی ہے۔ یہ چائے ان خواتین کو خاص طورپر پلائی جاتی ہے، جو ماں بننے والی ہوں۔ یہ چائے بچے کی پیدائش میں آسانی کے علاوہ دودھ میں بھی اضافے کا باعث بنتی ہے۔ اس کے علاوہ متلی میں بھی اس سے فائدہ ہوتا ہے او ر آنتوں کا نظام درست رہتا ہے۔
ککر وندے کی چائے: یہ چائے ککر وندے کی جڑ سے تیار کی جاتی ہے۔
جڑی بوٹیوں کی دکانوں میں اس بُوٹی کی جڑ ثابت یاپسی ہوئی دونوں صورتوں میں مِل جاتی ہے۔ اس کی چائے بہترین ٹانک ہے اور جگر وپیشاب کے اعضا کے علاوہ جوڑوں کے درد کی شکایت دور کرنے میں بھی مفید ہے۔ اس چائے کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے، اس لئے ذائقے کو بہتر کرنے کے لئے اس میں کوئی اور چیز ملائی جاسکتی ہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat