Junk Food Daikh Bhal Kr Khaye - Article No. 1180

Junk Food Daikh Bhal Kr Khaye

جنک فوڈ دیکھ بھال کر کھائیں - تحریر نمبر 1180

جنک فوڈ کا متواتر بے تحاشہ استعمال صحت کو سنگین خطرات سے دوچار کرنے کا اہم سبب بن سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نوجوانوں اور کم عمر بچوں میں موٹاپا، امراض قلب، ذیابیطس، گردوں میں خرابی اوربلڈ پریشر جیسے امراض کا تیزی سے پھیلنے کا اہم سبب مضر صحت اجزاء سے تیار کردہ جنک فوڈ ہی ہوا کرتے ہیں۔

پیر 27 نومبر 2017

سنیہ ناز:

نوجوانوں اور بچوں کے ہر دلعزیز جنک فوڈز جنہیں یہ نہایت شوق و رغبت سے کھاتے ہیں جیسے پزا،برگر،نوڈلزوغیرہ ان کی صحت کے لیے انتہائی خطرناک زہر کا کام سرانجام دے رہے ہیں والدین سمجھتے ہیں کہ یہ تمام چیزیں بچوں کو فراہم کرکے وہ اپنے فرائض نہایت ذمہ داری سے سبکدوش ہورہے ہیں۔حالانکہ قطعی ایسا نہیں ہوتا بلکہ وہ اپنے بچوں کو اپنے ہاتھوں سے جانے انجانے میں زہر خرید کر خوشی خوشی کھلارہے ہوتے ہیں۔

حالیہ دور میں نوجوان نسل اور کمر عمر بچوں میں موٹاپا،امراض قلب،گردوں کی خرابی اور بلڈپریشر جیسے امراض کا معاشرے میں تیزی سے پھیلنے کی سب سے اہم وجہ مضر صحت اجزاء سے تیار کردہ یہی غذائیں ہوتی ہیں پچھلے دنوں میرا ایک عزیز رشتے دار کا 11 سالہ بیٹااسکول سے گھر آنے کے بعد سر میں شدید درد کی شکایت کرنے لگا ماں نے تھکن اوربھوک کی وجہ سے سر میں ہونے والی معمولی درد سمجھ کر لیموں اور شکنجی بچے کو بنا کر پلادی،جس کو پینے کے بعد بچے کی حالت مزید غیر ہوگئی اور وہ بے ہوش ہوگیا تھا بھاگم بھاگ بچے کو قریبی ہسپتال کی ایمرجنسی میں لے جایا گیا وہاں جاکر معلوم ہوا بچے کو بلڈپریشر انتہائی خطرناک حد تک ہائی ہونے کے باعث اس کے آدھے جسم پرفالج کا حملہ ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

اگر بچے کو بروقت اسپتال لے کر جایا جاتا تو اس کی حالت اتنی خراب نہیں ہوتی مزید یہ ہے کہ ماں کی لاعلمی اور لاپرواہی کی وجہ سے صورتحال بگڑ گئی۔لہٰذا ڈاکٹرز کے مطابق اگر بچے کو ایک منٹ کی تاخیر سے اسپتال لے جایا جاتا تو اس کے دماغ کی رگ پھٹ کر موت واقع ہوسکتی تھی۔آپ تصور کرسکتی ہیں اتنی کم عمر میں بچے کو ہائی بلڈ پریشر جیسی مہلک بیماری کا لاحق ہوجانا والدین کیلئے کس قدر کوفت امیز ہوگا،اور ان بیماریوں کا کم عمری میں مبتلا ہوجانے کا اہم و بنیادی سبب بازار کی تیار کردہ بظاہر صا ف ستھری اور ذائقہ دار لگنے والی اشیاء ہوتی ہیں۔
بازارو ں میں ٹھیلوں اور ریڑھیوں پر ملنے والی گندگی سے بھرپور کھانے کی اشیا تو صحت کیلئے خراب ہی ہیں لیکن کیا آپ جانتی ہیں خوبصورت رنگوں اور پیکٹس میں ملنے والی کھانے پینے کی چیزیں بھی ہماری صحت ہر نہایت منفی اثرات مرتب کرتی ہیں آپ چاہے جتنی بھی معیاری اور مشہور برانڈ کی اشیاء خرید لیں لیکن وہ ہماری صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتی ہیں۔
کیونکہ تمام اشیاء میں ذائقہ کو بڑھانے کے لیے ایسے اجزء شامل کیے جاتے ہیں جس کی زیادتی کی وجہ سے ہمارا اندرونی جسمانی نظام شدید متاثر ہوتا ہے روزانہ ہم ایسے فوڈز کھارہے ہوتے ہیں جس میں سوڈیم کی شرح کافی زیادہ مقدار میں ہوتی ہیں انہیں اپنی کھانے پینے کی اشیا ء کی لسٹ سے کسی بھی قیمت پر نکالنے کی ضرورت پیش آچکی ہے چلیں آپ کو بتاتے ہیں ہے وہ کون سے فریبی مزیدار کھانے ہیں جو آپ کی صحت مندی اور تندرستی کا جھانسہ دے کر خوب پیسہ کمارہے ہیں ا ور آپ اپنی صحت گنوارہے ہیں۔

چکن نوڈلز سوپ: یہ بچوں کے من پسند ہیں اور بڑے بھی اس کو پسند کرتے ہیں کیونکہ یہ پکانے میں نہایت آسان ہوتے ہیں اور ہمارا کافی وقت ضائع ہونے سے بچ جاتا ہے نوڈلز بہت خوبصورتی اور پیار سے ہمیں نقصان پہنچا رہے ہیں اس کا نمکین سوپ (MSG) مونوسوڈیم گلوٹامیٹ کا مرکب ہوتاہے جو نوڈلز کے پیکٹ میں موجود ہوتا ہے یہی وہ پیکٹ ہے جو ہماری زبان کو تو چٹخارے اور مزے سے نوازد یتا ہے لیکن ان لوگوں کے لیے خطرناک ثابت ہوتا ہے جو سوڈیم (نمک) کو کم کھانے کے عادی ہوں یا انہیں اس سے الرجی ہوجاتی ہوں بچوں کے لیے انتہائی افسوس ناک یہ خبر ہے کہ نوڈلز 1622 ملی گرام سوڈیم پر مشتمل ہوتے ہیں جو ہماری صحت کے لیے انتہائی مضر ہوسکتے ہیں مزید یہ ہے کہ سوڈیم کی زیادتی ہائیپریشن ذہنی دباؤ اور کھنچاؤ کی طرف بھی لے جانے کا سبب بنتی ہیں والدین بچوں کو نوڈلز بہت مطمن ہوکر کھلادیتے ہیں اور ٹی وی کمرشل میں بھی یہی فریب دیا جاتا ہے کہ نوڈلز غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں اور اس کو کھانے سے بچہ مضبوط و توانا ہوجائے گا حالانکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔
لہٰذا والدین بچوں کو ان نمکین نوڈلز کو کھلانے سے احتیاط برتیں اور بچوں کو گھر سے یخنی بناکر نوڈلز تیار کریں۔اس کا ذائقہ ان نوڈلز سے کہیں زیادہ بہترہوگا۔
پزا: نام سنتے ہی یقینا منہ میں پانی بھر گیا ہوگا،ہم ویک اینڈ پر ریسٹورینٹ جاکر یا گھر پر ہی آرڈر کرکے پزا منگوالیتے ہیں لیکن آپ کو یہ جان کر شدید دھچکا لگ سکتا ہے پزا صرف دو سلائس 1280 ملی گرام سوڈیم پر مشتمل ہوتا ہے جو ہماری یومیہ غذائی معیار کی شرح سے کہیں زیادہ ہیں تو آپ کو خبر دار اور ہوشیار کیا جاتا ہے کہ پزا کھانے سے محتاط رہیں مہینے یا دو مہینے میں کھانے میں کوئی ندامت نہیں ہے البتہ پزا کھانے میں اعتدال سے کام لیں تو آپ کی صحت کیلئے اچھا قدم ثابت ہوگا۔

ٹماٹو سوس: مزیدار،چٹخارے دار اور ہماری زبان کو کھٹا میٹھا اور نمکین ذائقہ فراہم کرنے والا ٹماٹو سوس جو ہم پزا ،برگر،فرنچ فرائز اور کٹلس کے ساتھ نہایت شوق و رغبت سے کھاتے ہیں یہ ہماری صحت کے لیے زہر کی حیثیت رکھتا ہے اور ہمارے اندرونی نظام قلب اور گردوں وغیرہ کے لئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے،ٹماٹو سوس ایک بھرے ہوئے کپ میں 1.106 ملی گرام سوڈیم شامل ہوتا ہے جو واضح طور پر خطرے کی علامت سمجھا جاتا ہے اس لئے ٹماٹو سوس ہر چیز کے ساتھ سرو کرنے سے محتاط رہنے کی مکمل کوشش کریں اور اپنی صحت کی حفاظت ممکن بنائیں۔

فاسٹ فوڈ چیز برگرز: ہم کتنی بار میکڈونلڈ یا اسی طرز کی دوسری جگہوں پر جاکر ہونٹوں اورانگلیوں کو چاٹنے والے ذائقے کے حصوں کے لیے برگر میں ایکسٹرا چیز ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہیں ایسا کرتے ہوئے ہم اپنی زبان کو تو مزیدار بخش رہے ہوتے ہیں لیکن آپ کو معلوم ہے یہ فاسٹ فوڈ مزیدار ذائقے کے حامل برگرز آپ کے اندرونی نظام کو کس قدر خوفناک حد تک نقصان پہنچارہے ہیں ایک فاسٹ فوڈ چیز برگر سے ہم 798 ملی گرام سوڈیم (نمکیات)حاصل کرتے ہیں لہٰذا اس سے لازمی احتیاط برتیں اور چیز برگر کے بجائے پھل یا سبزی کھانے پر اکتفاکریں۔

چکن برگر: جوسی اورلذت بھرا چکن برگرسب کا من پسند ہوتا ہے لیکن ان تمام لوگوں ک لئے ایک بری خبر ہے جو چکن برگر باقاعدگی سے روزانہ یا ایک دن چھوڑ کر کھاتے ہیں وہ اپنی صحت پر بے انتہا ظلم کررہے ہیں کیونکہ چکن برگر میں 913 ملی گرام سوڈیم ہوتا ہے اور سوڈیم کی زیادہ مقدار اپنی خوراک میں شامل کرلینا ہائپرٹینشن بلڈپریشر اور گردے فیل ہوجانا اور دل کی بیماری کو دعوت دینے کے مترادف ہے والدین خود بھی اور بچوں کو باہر چکنائی اور نمک سے بھرپور اشیاء کھانے اور کھلانے سے پرہیز کریں۔

وائیٹ بریڈ: ہم نے بہت سی ماؤں کو دیکھا ہے جو صبح سویرے اپنے بچوں کو لنچ میں سینڈوچ پیک کرکے دیتی ہیں ۔بلکہ ہم میں سے بیشتر لوگوں کا صبح کا ناشتہ انڈہ ڈبل روٹی یا ڈبل روٹی پر مکھن یا جام لگا کر مکمل ہوجاتا ہے اگر آپ عقلمندی اور دانشمندی سے اپنا اور اپنے بچوں کا خیال رکھنا چاہتی ہیں اور مستقبل میں صحت کے حوالے سے کسی دیرینہ بیماری سے دوچار نہیں ہونا چاہتی ہیں تو سفید ڈبل کے استعمال اور اس کے خریدنے میں کمی لانے کی کوشش کریں اور بچوں اور دوسرے فیملی ممبرز کو گھر میں بنی چکی کے آٹے(بھوسی والے) کی روٹی (چپاتی)ناشتے میں کھلانے کی عادت اپنائیں اس طرح سے آپ کو اور فیملی ممبرز کو پیٹ بھی بھرا بھرا محسوس ہوگا اور آپ کوسوڈیم کی مقدار بھی کم تعداد میں حاصل ہوگئی کیا آپ جانتے ہیں 2 بریڈ کے سلائس 295 ملی گرام سوڈیم پر مشتمل ہوتے ہیں اور آپ روزانہ اپنے پیاروں کو بریڈ سلائس سرو کرنے کے باعث ان کی زندگی میں ہائپریشن جیسے مرض کی راہیں استوار کررہی ہیں وائیٹ بریڈ یوں تو کھانے میں بھی آسان ہوتی ہیں اورمائیں روٹی پراٹھا پکانے کی وقت سے بھی بچ جاتی ہیں لیکن اپنے گھر والوں کی صحت کی حفاظت کیلئے اپنے بچوں کو اور آپ وائیٹ بریڈ سے دور رہنے کی ترغیب دیں۔
وائیٹ بریڈ آنتوں پر چپک کر قبض کی شکایت میں مبتلا کردیتی ہیں اور قبض ہر بیماری کی جڑہوتاہے ،بریڈ سے دوری آپ کی اچھی صحت مند زندگی کیلئے نہایت ضروری ہے۔
فروزن فوڈ: آج کل سپر مارکیٹس اور سپر اسٹورز میں بڑی تعداد میں فروزن فوڈز کے پیکٹز دستیاب ہیں ہم وقت بچانے اوروقت کی کمی کے باعث ان فوڈز کو خرید کر فریزر میں لاکر بھردیتے ہیں جب کام سے تھکے ماندے کام سے لوٹ کر گھر آتے ہیں یا شاپنگ کرکے گھر لوٹتے ہیں تو کوکنگ کرنے کا بالکل دل نہیں چاہتا ہے اور نہ ہی اتنا وقت ہوتا ہے کہ جلدی کوئی ڈش تیار کرلی جائے بہت سے لوگ گھر سے واپس لوٹتے وقت ایسا تیار شدہ پیک کھانا خریدتے ہوئے گھر لوٹتے ہیں جس کو مائیکرویواوون میں گرم کرکے یا فرائینگ پین میں ڈال کر جلدی سے تیار کرلیا جاتا ہے لیکن آپ اگر ان لوگوں میں سے ہیں تو اس عادت کی وجہ سے اپنا پیسہ بہت جلد اپنی صحت کی درستگی کے لئے علاج معالجے پر خرچ کرنے والے ہیں یہ فروز فوڈز کم سے کم ایک اندازے کے مطابق تقریباً 660 ملی گرام سوڈیم پر مشتمل ہوتا ہے تو اب فیصلہ آپ کو کرنا ہے اپنی صحت سلامتی کے لیے کیسے فوڈز کا انتخاب کرتی ہیں اور کن فوڈز سے اجتناب برتتی ہیں۔

Browse More Ghiza Aur Sehat