Makai Aur Is Kay Faiday - Article No. 1002

Makai Aur Is Kay Faiday

مکئی اور اس کے فائدے - تحریر نمبر 1002

مکئی بھی جَو، جئی (OATS) اور چاول کی طرح ایک اہم غلّہ ہے۔ امریکا میں اسے گیہوں کی طرح اُگایا جاتا ہے۔ مکئی کو وہاں کی ثقافت اور تہذیب میں خاص اہمیت حاصل ہے۔

ہفتہ 3 ستمبر 2016

شفق احمد :
مکئی بھی جَو، جئی (OATS) اور چاول کی طرح ایک اہم غلّہ ہے۔ امریکا میں اسے گیہوں کی طرح اُگایا جاتا ہے۔ مکئی کو وہاں کی ثقافت اور تہذیب میں خاص اہمیت حاصل ہے۔ یہ صنعتی اور ادویاتی مصنوعات میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ دنیا کے مختلف حصوں میں مکئی کھاکر لاکھوں غریب اپنی بھوک مٹاتے ہیں۔
مکئی کی سبزرسیلی، خوش ذائقہ گودے دار پتوں اور دانوں کو مویشیوں کے لیے بطور چارہ استعمال کیاجاتا ہے، جن میں خاص طور پر دودھ ینے والے مویشی شامل ہیں۔

امریکا میں مکئی کی نئی اقسام جینیاتی تبدیلیوں کے ساتھ اُگائی جارہی ہیں۔ مکئی امریکا اور میکسیکو کے جنوبی علاقوں میں کثرت سے کاشت کی جاتی ہے اور یہی اس کا اصل وطن ہے۔اس کا پودا گھاس کی شکل کا اور لمبا ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ پودا جس نسل سے تعلق رکھتا ہے، اس نسل یاخاندان میں کئی قسم کے دلیے بھی شامل ہیں۔ مکئی پیداکرنے والے ملکوں میں امریکا، چین برازیل، ارجنٹائن، میکسیکو ، فرانس، جنوبی افریقہ، روس ، رومانیہ اور یوگا سلادیہ شامل ہیں۔

ہندستان میں اسے پرتگالی سیاحوں نے 17 ویں صدی عیسوی میں متعارف کرایا۔ پاکستان میں خیبرپختونخوا اور پنجاب کے بارانی علاقوں میں مکئی کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے۔ سندھ میں اس کی پیداوار کم اور یہ صرف حیوانات ، کوچارے کے طور پر کھلانے کے لیے اگائی جاتی ہے۔
مکئی کے چھوٹے پودے میں ایک یادوبھٹے لگتے ہیں، جب کہ بڑے پودے میں دویاتین بھٹے، امریکا اور دوسرے ممالک میں مکئی کے پودے میں دوسرے پودوں کی قلمیں لگاکر نئی قسم کی مکئی اُگائی جارہی ہے۔
ان دونسلی پودوں میں کیڑا نہیں لگتا۔ اس کی فروخت عام مکئی سے زیادہ ہوتی ہے۔ مکئی کابھٹا مخروطی شکل کا ہوتا ہے۔ اس میں چھے سات انچ لمبے خوشے اگتے ہیں۔ پھران خوشوں میں مکئی کے دانے اُگتے ہیں۔ یہ دانے سرخ، قرمزی، پیلے یاسفید رنگ کے ہوتے ہیں۔ مکئی کے دانوں کا گودا نرم اور ملائم ہوتا ہے اور اس میں نشاستہ (کاربوہائڈریٹ) گلوٹن یعنی لحمیاتی مرکب (جوغلے میں پایاجاتا ہے ) اور ریشہ شامل ہوتا ہے۔
مکئی میں شامل نشاستے کی بناپر اس سے کسٹرڈ اور پڈنگ تیار کی جاتی ہے۔ اسے سوپ کو گاڑگا کرنے ، چٹنیوں کومزے دار بنانے اور بیکری کی بہت سی اشیا میں استعمال کیاجاتا ہے۔
شہروں میں لانڈری والے پولیس، ملٹری کے لباس، طالب علموں کی یونی فارم ، معالجین کے سفید کوٹ اور صفائی کاکام کرنے والے افراد کے اپیرن کوسخت اور بے لچک بنانے کے لیے مکئی کانشاستہ استعمال کرتے ہیں۔
کرتے شلوار اور قمیص میں بھی اس کا کلف لگا کر پہنا جاتا ہے ۔مکئی سے لئی بھی بنائی جاتی ہے۔ لفوفوں کا منھ بند کرنے ، والا، پیپر لگانے اور قالینوں کی پشت پرلگانے کے کام آتی ہے۔ مکئی کی لئی کو ادویہ کی تیاری میں بھی استعمال کیاجاتا ہے۔
مکئی کے دانوں کو بھون کربھی کھایاجاتا ہے۔ خواتین اپنے اہل کانہ کو اس کا دلیا بنا کر کھلاتی ہیں۔
اسپتالوں میں مریضوں کو مکئی دی جاتی ہے، تاکہ وہ جلد توانائی حاصل کرسکیں۔ پاکستان اور ہندوستان میں مکئی خوب کھائی جاتی ہے۔ مکئی کاتیل صحت بخش ہوتا ہے، اس لیے کہ اس میں کولیسٹرول نہیں ہوتا اور رگوں میں نہیں جمتا۔ شام کے وقت جب بھوک لگتی ہے توبچے بڑے سب ہی کچھ کھانے کی فرمایش کرتے ہیں، ایسے میں خاتون خانہ پاپ کارن بناکر انھیں دیتی ہیں۔
اگر کوئی مہمان بے موقع آجائے تو پاپ کارن کونمکو کے ساتھ رکھ کر تواضع کی جاسکتی ہے۔
مکئی میں 55سے 9 فیصد لحمیات (پروٹینز)، 66 فیصد نشاستہ اور 3سے2 فیصد چکنائی ہوتی ہے۔ 28 گرام مکئی 3گرام کیلسیئم اور ۷ء ۰ ملی گرام فولاد ہوتا ہے، لیکن حیاتین بالکل نہیں ہوتیں۔ حیاتین کی کمی کے باعث مکئی کھانے والوں کو ” پیلگرا“ (PELLAGRA) نامی مرض لاحق ہوجاتا ہے، جس میں جلد ہاضمے کانظام اور اعصابی نظام متاثر ہوتے ہیں۔
ایسے افراد کو حیاتین ب (وٹامن بی) والی غذائیں کھانی چاہییں۔
مکئی کے بھٹے بڑے چھوٹے سب ہی شوق سے کھاتے ہیں۔ بچوں کے لیے مائیں بھٹوں کو انگیٹھی کے کوئلوں پر سینک لیتی ہیں۔ مکئی کے دانے اگر آپ کو سخت لگتے ہیں تو انھیں مکئی کے تیل میں تل سکتے ہیں۔ تلنے کے بعد دانے نرم اور ملائم ہوجاتے ہیں۔ بھٹوں کو گرم پانی میں اُبالنے کے بعد بھی تلاجاتا ہے، جس سے ذائقے میں اضافہ ہوجاتا ہے، اُبلے ہوئے بھٹے زیادہ ترچین، کوریا، جاپان، ہندوستان، اور پاکستان میں کھائے جاتے ہیں، بھنے ہوئے بھٹے ہمارے ہاں ٹھیلوں پر فروخت کیے جاتے ہیں۔
انھیں جب نمک یالیموں لگاکر کھایاجاتا ہے تو بہت مزے دار ہوجاتے ہیں۔ مکئی کے آٹے کی چپاتیاں بھی بنائی جاتی ہیں، جوسرسوں کے ساگ کے ساتھ بہت شوق سے کھائی جاتی ہیں۔ یہ ساگ زیادہ تر سردیوں میں کھایا جاتا ہے۔ ایسا ساگ اب ہوٹلوں میں بھی دستیاب ہے۔ مکئی کے آٹے کو اگر گندم کے آٹے کے ساتھ ملا لیاجائے تو اس سے معدے کی تیزابیت ختم ہوجاتی ہے اور قبض بھی نہیں ہوتا۔ یہ ذیابیطس کے اثرات کوکم کرتااورد ل کی بیماریوں کوگھٹاتا ہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat