Mirch Maza Bhi Sehat Bhi - Article No. 958

Mirch Maza Bhi Sehat Bhi

مر چ ۔ مزہ بھی ، صحت بھی - تحریر نمبر 958

شایدہی کوئی گھرانا ایسا ہو، جہاں کھانوں میں مرچ نہ ڈالی جاتی ہو۔ پاکستان اور ہندستان کے کھانوں میں اسے کم یازیادہ مقدار میں ضرور شامل کیاجاتا ہے۔

منگل 14 جون 2016

شایدہی کوئی گھرانا ایسا ہو، جہاں کھانوں میں مرچ نہ ڈالی جاتی ہو۔ پاکستان اور ہندستان کے کھانوں میں اسے کم یازیادہ مقدار میں ضرور شامل کیاجاتا ہے۔
دنیامیں مرچ سب سے زیادہ چین میں کھائی جاتی ہے۔ پاکستان میں تھرپار کرکے وسیع علاقے میں اسے کاشت کیاجاتا ہے۔ یہ لمبی، موٹی اور گول شکل میں دسیتاب ہوتی ہے۔ اس میں چرچراپن بھی اقسام کے لحاظ سے کم اور زیادہ ہوتا ہے۔

پاکستان میں سب سے پھیکی شملہ مرچ ہوتی ہے، جوسبز کے علاوہ سرخ اور زرد رنگ کی بھی ہوتی ہے، لیکن سبزی فروشوں کے پاس صرف سبزہی نظرآتی ہے۔
مرچ کی تمام اقسام کااصل وطن امریکا کاوسیع نیم گرما علاقہ ہے۔ امریکا کے اصل باشندے، یعنی سرخ ہندی (RED INDIANS) پانچ ہزار سال قبل مسیح اپنے کھانوں میں مرچ شامل کرتے تھے۔

(جاری ہے)

اسی طرح ہندستان، پاکستام، جنوبی افریقہ اور یورپ میں سیاہ مرچ کھائی جاتی تھی۔


پرتگیزی مہم جو، جب ہندستان کے بجائے جنوبی امریکا پہنچے تو انھیں بہت سی اشیا کے علاوہ مرچ کا بھی پتا چلا۔ انھوں نے ہی اسے مشرقی ملکوں میں متعارف کروایا۔ اس طرح مرچ پاکستان اور ہندستان میں ۱۶۱۱ء میں پہنچی۔
گرم اور نیم گرم آب وہوا والے ملکوں میں مرچ کو کھانوں کی تیاری میں مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ آج ہم اس کے بغیر مزے دار کھانوں کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔
کھانوں کے علاوہ مرچ ادویہ کھانے میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔
دہلی کے بارے میں مشہور ہے کہ وہاں مرچ زیادہ کھائی جاتی ہے۔ روایت ہے کہ شاہ جہاں کے عہدمیں جب شہریوں کو پانی کی فراہمی کے لیے جمنا سے نہر نکال کر اس کاراستہ دہلی تک بنایاگیا تو شاہی طبیب نے اسے دہلی والوں کے لیے مضر صحت قرار دیا۔ بادشاہ کوبتایاگیا کہ اس سے سردی کے امراض اور نزلے زکام کی شکایت بڑھ جائے گی۔
بادشاہ کے دریافت کرنے پر شاہی طبیب نے شہریوں کوکھانے میں مرچ کی مقدار بڑھانے کامشورہ دیا۔
دہلی کی مشہور نہاری جوماضی میں صرف جاڑوں میں کھائی جاتی تھی، بہت چٹ پٹی ہوتی تھی۔ جاڑوں میں زیادہ مرچ والی نہاری کھانے سے نزلہ خوب بہتا ہے اور بندناک اور گلاکھل جاتے ہیں۔
چین اور جنوبی امریکا بھی مرچ خوب کھائی جاتی ہے۔ تحقیق ومطالعے سے پتا چلا ہے کہ مرچ نہ کھانے ولے انگریزوں کے مقابلے میں چین اور جنوبی امریکا لوگوں کے پھیپڑے بلغم سے صاف رہتے ہیں۔

مرچ دوران خون میں اضافہ کرتی ہے۔ مرچ کھانے سے جسم کے ہضم وجذب کی صلاحیت عاضی طور پر 25فیصد بڑھ جاتی ہے۔ برطانیہ کے تحقیق کاروں کے مطابق ۶ گرام مرچ کھانے سے جسم کے ۴۵ سے ۷۶ حرارے جل جاتے ہیں اور اس طرح وزن میں کمی کی جاسکتی ہے۔
مرچ توانائی بڑھانے کی بھی تاثیر رکھتی ہے۔ مرچ کم مقدار میں کھانی چاہیے۔ کم مقدار میں کھانے سے بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے۔ یہ جسم سے زیادہ مقدار میں بہتے خون کوبھی روک سکتی ہے۔ مرچ کے فائدے اپنی جگہ، لیکن اگر کسی فرد کومعالج نے مرچ کھانے سے منع کیاہے تو اسے چاہیے کہ وہ معالج کی ہدایت پر عمل کرے اور مرچ نہ کھائے ۔

Browse More Ghiza Aur Sehat