Roza Rooh Aur Jism Ka Ilaaj - Article No. 954

Roza Rooh Aur Jism Ka Ilaaj

روزہ۔۔ روح او رجسم کاعلاج - تحریر نمبر 954

ارشاد باری تعالیٰ کے مطابق روزے کااصل مقصد تقویٰ ہے، یعنی جذبات وخواہشات کوقابو میں رکھنا اور غیر متعدل ہیجانات سے اپنے آپ کو بچانا۔ تقویٰ کے لغوی معنی کسی چیز سے بچنے کے ہیں۔ مذہبی اصطلاح میں تقویٰ کا مطلب تمام ۔۔۔

جمعرات 9 جون 2016

شہید حکیم محمد سعید:
ارشاد باری تعالیٰ کے مطابق روزے کااصل مقصد تقویٰ ہے، یعنی جذبات وخواہشات کوقابو میں رکھنا اور غیر متعدل ہیجانات سے اپنے آپ کو بچانا۔ تقویٰ کے لغوی معنی کسی چیز سے بچنے کے ہیں۔ مذہبی اصطلاح میں تقویٰ کا مطلب تمام نفسانی خواہشات، جسمانی تقاضوں، شہوانی میلانات اور جذباتی ہیجانات سے اپنی حفاظت کرنا ہے۔

اگر آپ کسی ایسے راستے سے گزرتے ہیں، جس کے دونوں جانب جھاڑیاں ہیں تو اپنے کپڑوں کو دونوں ہاتھوں سے سمیٹ لیتے ہیں، تاکہ کپڑے جھاڑیوں میں الجھ نہ جائیں۔ اسی طرح برائیوں اور گناہوں کی جھاڑیوں سے اپنی روح کے دامن کو بچانا چاہیے۔ یہی چیز تقویٰ ہے اور یہی روزوں کی غرض وغایت ہے۔
روزہ ان چیزوں پر پابندیاں عائد کرتا ہے، جو خواہشات کوبڑھانے والی ہیں۔

(جاری ہے)

روزے سے انسان کا کھانا، پینا سونا اور آرام کرنا کم ہوجاتا ہے۔ دوسری دلچسپیوں اور وسائل لذت پر بھی مناسب پابندیاں لگ جاتی ہیں،جس کانتیجہ یہ ہوتا ہے کہ نفسانی خواہشات میں کمی ہونے لگتی ہے اور روحانی طاقتیں ترقی پانے لگتی ہیں۔
روزے کارواج کتنی مدت سے ہے، تاریخ سے اس کی کوئی شہادت نہیں ملتی۔ نہ جانے کتنی صدیوں سے روزے کو مذہبی حیثیت حاصل ہے۔
ہرمذہب میں روزے کے اصول مقرر ہیں۔ مسلمان، عیسائی، عیسائی، یہودی، ہندواور بدھ مت کے ماننے والے سب اپنی اپنی مذہبی تعلیمات کے مطابق روزے رکھتے ہیں۔
بھوک اور پیاس کی شدت کے عالم میں کھانے اورتشنگی بجھانے پر قادر ہونے کے باوجود جب ایک مسلمان اپنے پروردگار کی خوش نودی کے لیے ان خواہشات کی تسکین نہیں کرتا اور تنہائی میں بھی ، جہاں اس کوکوئی کھاتے پیتے نہیں دیکھ سکتا، اپنی بھوک پیاس کو نہیں مٹاتا تو اس کی روحانی قوتیں اور ضبط نفس کی صلاحتیں بڑی خوبی کے ساتھ نشوونما پانے لگتی ہیں۔
اس طرح روزہ انسان کی قوت ارادی، قوت برداشت اور قوت مدافعت کے ارتقا کا باعث بنتا ہے، جو اس کی ذاتی شخصیت کی بہتری وترقی کے لیے ضروری ہیں۔ سماجی طور پر بھی وہ بہت سے فائدے حاصل کرتا ہے۔ وہ خود کودوسروں سے قریب پاتا ہے اور اس طرح روزے داروں میں اشتراک وتعاون اور جذباتی ہم آہنگی کی فضا پیدا ہوتی ہے۔
طب اور سائنس کے ماہرین تجربات کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایک صحت مند انسان پر روزے کا کوئی نقصان دہ اثر نہیں ہوتا۔
روزہ صحت جسمانی اور علاج الامراض میں ممدومعاون اور مفید اثرات کا حامل ہے۔ قدرتی علاج کے ماہرین نے بھی فاقے اور روزے کو بڑی اہمیت دی ہے ۔ فاقہ ایک فطری چیز ہے اکثر امراض میں انسانوں اور حیوانوں کو غذا کی طرف رغبت نہیں ہوتی اور بعض حالات میں تو غذا کا تصور بھی ناگوار ہوتا ہے۔ فاقہ ایک باقاعدہ علاجی تدبیر ہے ۔
علاجی تدبیر کی حیثیت سے فاقے کاذکر طب کی ابتدائی تاریخ میں بھی ملتا ہے۔
جدید تہذیب کے پیدا کردہ امراض اور تہذیبی عادات وخصائل کی اصلاح کے لیے فاقے سے بہترکوئی طریقہ علاج نہیں۔ بہت سی بیماریوں میں لوگوں کو فاقے کی افادیت کا تجربہ ہوا ہوگا۔ میرے تجربے میں بھی بار بار آیا ہے کہ بعض اوقات جب دوسری تدابیر ناکام ہوجاتی ہیں توفاقے سے کامیابی ہوتی ہے۔
بہت سے امراض بسیارخوری اور روغنی غذائیں کھانے کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں۔
بہت سے لوگ خصوصاََ خوش حال افراد جوغذا کھاتے ہیں، اس میں کم سے کم 35فیصد غیرضروری غذاہوتی ہے۔ کم کھانے پینے سے دماغ اور جسم دونوں کسل اور سستی سے آزاد اور محفوظ رہتے ہیں اور انسان مجموعی طور پر چست وتوانا رہتا ہے۔ زائداز ضرورت غذا کو ہضم کرنے میں جو توانائی صرف ہوتی ہے ، روزے کی صورت میں وہ دوسرے مفید کاموں میں صرف کی جاسکتی ہے۔
بہت سے امراض جسمانی نظام میں مختلف زہریلے مواد کے جمع ہوجانے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔
جسم ہروقت یہ کوشش کرتا رہتا ہے کہ اس کا صحت مندتوازن برقرار رہے۔ یہ توازن صرف اسی صورت میں بگڑاتا ہے، جب اس میں غلاظتوں اور گندگیوں کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ جسم جب اس توازن کو واپس لانے کی کوشش کرتا ہے تو خاص امراض کی علامات رونما ہونے لگتی ہیں۔ یہ علامات نزلہ، زکام، بخار، پِتی خارش، پھوڑے پھنسی یا اسہال وغیرہ کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں۔
یہ تمام علامتیں خاص امراض کی عام صورتیں ہیں۔ ان صورتوں میں جسم اپنے زہریلے موادا اور گندے فضلات کو خارج کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
جسم میں زہریلے مواد کا اجتماع بسیارخوری، خاص طور پر غیر صحت بخش قسم کی غذا کی افراط سے ہوتا ہے، جیسے گوشت یاگوشت سے تیار کی ہوئی چیزیں، نشاستے دار غذائیں، تلی ہوئی غذائیں،سفید، شکر، شکر اور آٹے یا میدے سے بنی ہوئی مٹھائیاں، چاے اور کافی وغیرہ۔
غذا کی خرابی سے قبض پیداہوتا ہے اور زہریلے مواد خارج نہیں ہوتے، جوکھانا عام طور پر رائج ہے، وہ بھی عموماََ ناقص ہوتا ہے، جو کھانا عام طور پر رائج ہے، وہ بھی عموماََ ناقص ہوتا ہے۔ اس میں سے پھوک اور چھلکوں کو عام طور پر خارج کردیاجاتا ہے جس سے غذا میں حیاتین (وٹامنز) اور معدنی نمکیات کی کمی ہوجاتی ہے، جس کانتیجہ قبض ہوتاہے۔
زہریلے مواد کوسب سے زیادہ تیزی کے ساتھ ختم کرنے کا ذریعہ فاقہ روزہ ہے۔
روزے سے خاص طور پر تین فائدے حاصل ہوتے ہیں۔
غذارک جاتی ہے، جس سے زہریلامواد بننے کا امکان ختم ہوجاتا ہے۔
غذا کے جسم میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے ہضم کے نظام کو زہریلے مواد خارج کرنے کی فرصت میسر آجاتی ہے۔
پورے جسمانی نظام کو اس بات کاموقع مل جاتا ہے کہ اپنی تمام قوتوں کو مجتمع کرکے زہریلے مواد کے اخراج کی طرف متوجہ ہوسکے اورتمام صحت بخش قوتوں کو تحریک دے کر بیماری سے مقابلے کے لیے آمادہ کرسکے۔

یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ غذا کے ہضم کرنے میں بہت توانائی صرف ہوتی ہے۔ جب غذا کی آمد جسم میں رک جاتی ہے تو یہ توانائی فرصت پاکر جسم کی صفائی اور اصلاح کی طرف رجوع ہوجاتی ہے۔ اگر روزے دار سحر افطار میں بے احتیاطی اور کھانے پینے میں بے اعتدالی نہ برتیں تو روزہ صحت کے حصول کا بڑا طاقت ور اور کارگرہتھیار ہے اور روحانی علاج کے ساتھ ساتھ جسمانی علاج کاذریعہ بھی بن سکتا ہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat