Afsurdagi Per Kaise Qabu Payeen - Article No. 828

Afsurdagi Per Kaise Qabu Payeen

اضمحلال وافسردگی پر کیسے قابو پائیں؟ - تحریر نمبر 828

اضمحلال وافسردگی (Depression) کی علامات میں بے خوابی، ارتکازِ توجہ میں کمی اور خودکشی کرنے کے خیالات بھی شامل ہیں۔ عموماََ یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ بیماری زندگی کے وسط میں یا اس کے بعد لاحق ہوتی ہے

جمعرات 3 دسمبر 2015

اضمحلال وافسردگی (Depression) کی علامات میں بے خوابی، ارتکازِ توجہ میں کمی اور خودکشی کرنے کے خیالات بھی شامل ہیں۔ عموماََ یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ بیماری زندگی کے وسط میں یا اس کے بعد لاحق ہوتی ہے۔ لیکن اب معالجین یہ رائے قائم کر رہے ہیں کہ نوجوانوں میں بھی یہ بیماری بڑھ رہی ہے۔
ابتدائی عمر میں لوگ مایوسی کا شکار کیوں ہو رہے ہیں ۔
اس کے بارے میں ابھی تک وثوق سے کوئی رائے قائم نہیں کی جاسکی۔ ڈاکٹر رابرٹ، جو امریکی ذہنی صحت کے ادارے کے سربراہ ہیں ان کا اندازہ ہے کہ اس کی وجوہ معاشرے میں تیزی سے ہونے والی تبدیلیاں، بے روزگاری، سماجی ناہمواری اور قطع تعلقی شامل ہیں۔
اگر مایوسی کی کیفیت روز بہ روز بڑھتی رہے تو کسی معالج سے مشورہ کرنا چاہے۔ متاثرہ فرد کو اس کیفیت سے چھٹکارا پانے کے لیے خود بھی کوشش کرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

پانچ اسے طریقے جو اس سلسلے میں مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
کوئی تعمیری کام کیجیے:
فلاڈیلفیا میڈیکل سینٹر کے ماہر نفسیات ڈیوڈ کہتے ہیں کہ مایوسی کاہلی اور بے عملی سے پیدا ہوتی ہے جب کہ حرت اس کی دشمن ہے۔ کاہلی، سستی اور بے عملی سے نجات پانے کے لیے وہ یہ طریقہ بتاتے ہیں کہ اپنی مصروفیات کاغذ پر لکھ لیجیے۔ یعنی جب آپ بیدار ہوں گے تو خواب گاہ کی بتیاں بجھا دیں گے۔
آپ غسل کب کریں گے اور ناشتا کب کریں گے وغیرہ۔ یاد رکھیے اگر آپ مایوسی کا شکار ہیں تو چھوٹے کام بھی آپ کو بڑے نظر آئیں گے۔ اگر آپ کی کچھ مصروفیات مشکل اور دیر طلب ہیں تو انھیں چھوٹے حصوں میں تقسیم کر دیجیے، تاکہ آپ بہ آسانی انجام دے سکیں۔ کام کو مسلسل نہ کیجیے، بلکہ تھوڑا تھوڑا کر کے کیجیے۔
مصروفیات کو کاغذ پر لکھنا اگر آپ کو دشوار لگے تو ڈاکٹر رابرٹ کی ہدایت پر عمل کیجیے اور بغیر منصوبہ بنائے حرکت میں آجائیں۔
مناسب وقت کا انتظار نہ کیجیے، متحرک ہو جائیے، اس لیے کہ جب آپ مایوسی میں مبتلا ہوتے ہیں تو بے عملی پیدا ہو جاتی ہے ۔ چناں چہ اگر کام کرنے کو طبیعت نہ بھی چاہیے تب بھی چھوٹے موٹے کام کر ڈالیے۔
دوسرے سے تعاون کیجیے:
اگر آپ مایوسی سے نجات پانا چاہتے ہیں تو اپنی قوت ارادی کو بروے کار لائیے اور مایوسی پر قابو پانے کی کوشش کیجیے۔
معالج آپ کو دوا دیتا اور آپ سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہے ۔ آپ اس کی ہدایت پر عمل کیجیے۔آپ صحت یا ہو جائیں گے۔
خود کو مصروف رکھنے کے لیے اگر آپ کے پاس کوئی کام نہ تو دوسروں سے تعاون کیجیے۔ مثلاََ اپنے پڑوسیوں کے کام کر دیجیے۔ وہ کسی الجھن میں مبتلا ہوں تو ان کی مدد کیجیے۔ ان کی دل جوئی کیجیے ۔ آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی مایوسی ختم ہو رہی ہے۔
اپنے آپ سے کہیے کہ میں سب کچھ کر سکتا ہوں، میں کم زور نہیں ہوں۔
یاد رکھیے تنہائی مایوسی کی ایک بڑی وجہ ہے تنہائی میں وقت نہ گزارئیے۔ دوستوں سے ملاقات کیجیے۔ عزیزواقارب کی دعوتیں قبول کیجیے۔ ان کے ساتھ آپ محفلوں میں بیٹھیں گے تو مایوسی ختم ہو جائے گی اور آپ ہشاش بشاش ہو جائیں گے۔
خوشیوں بھرے پروگرام بنائیں:
مایوسی میں مبتلا افراد یہ سوچنا چھوڑ دیتے ہیں کہ ماضی میں وہ ہنستے کھیلتے اور مسکراتے رہتے تھے ۔
آپ کچھ بھی کریں، خوشیون بھرے پروگراموں میں ضرور شرکت کریں۔ سماجی طور پر متحرک رہیں ۔ دوستوں اور عزیز وہ اقارب میں بیٹھ کر خوش گپیاں کریں۔ ان کے ساتھ مزے مزے کے ساتھ کھانے کھائیں۔ مزاح سے بھر پور کوئی فلم دیکھنے چلے جائیں۔
ہر وقت خوش رہنے کی کوشش کریں۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ عادتیں اور اطوار بھی ہماری شخصیت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اگر آپ مایوس ہوں تو سست رفتاری سے نہ چلیں۔ قدموں کو تیز رکھیے اور اعتماد سے چلیے۔ جس کو ڈھیلا نہ چھوڑیے۔ حالات خراب ہوں تو تیوریاں نہ چڑھائیے اور نہ ناراضی کا اظہار کیجیے۔
پابندی سے ورزش کریں۔
شیرون نامی ایک خاتون جو شادی شدہ ہیں کہتی ہیں کہ جب مجھ پر مایوسی کا دورہ پڑنے لگتا ہے تو میں صبح وشام تیز قدمی شروع کر دیتی ہوں میری طبیعت بہتر ہو جاتی ہے۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ہوازا (Aerobic) ورزشیں اس سلسلے میں مفید ثابت ہوتی ہیں۔ تیز قدمی کے علاوہ چہل قدمی ،پیرا کی اور سائیکل چلانا بھی بہتر ثابت ہوتا ہے۔ خود اعتمادی کو بحال کیجیے اور اپنی توانائی میں اضافہ کیجیے۔ ورزش کے بعد آرام ضرور کیجیے۔ جس سے آپ کی تھکن ،بے چینی اور اضطراب ختم ہو جائے گا۔
اپنے ماحول کو روشن کیجیے۔

انجیلانامی ایک مصنفہ کہتی ہیں کہ میں ایسی جگہوں پر رہتی ہوں، جو روشن اور صاف ستھری ہوتی ہیں۔ ایک بار ایسا ہوا کہ انھیں رہنے کے لیے روشن اور صاف ستھری جگہ نہ مل سکی تو وہ اپنا زیر تصنیف ناول مکمل نہ کر سکیں۔ وہ اضمحلال وافسردگی میں مبتلا تھیں اور سردیوں کے موسم میں ان کا جوش وجذبہ سرد ہو جایا کرتا تھا۔
تحقیق کار کہتے ہیں کہ جن افراد پر مایوسی طاری ہو تی ہو، انھیں کھلی فضا میں رہنا چاہیے۔ ایسے افراد کو معالج سے مشورہ کرنے کے بعد اپنے مکانات کو بھی خوب روشن اور صاف ستھرا رکھنا چاہیے۔ دن میں تیز قدمی کرتے وقت دھوپ کا خیال رکھیں، یعنی ہلکی دھوپ میں تیز قدمی مفید ثابت ہوتی ہے۔

Browse More Healthart