Aqal Daarh Haqeeqat Kya Hai - Article No. 1366

Aqal Daarh Haqeeqat Kya Hai

عقل داڑھ حقیقت کیا ھے ؟ - تحریر نمبر 1366

یہ چودہ برس سے تیس برس یاساٹھ سال کی عمر میں بھی نکل آتی ہے ‘یا پھر بالکل بھی نہیں نکلتی اپنے نام کے باوجود عقل داڑھ کی آمد مشکل ہی سے خوشی کا سبب ہوتی ہے ۔اسے تیسری مستقل داڑھ بھی کہا جاتا ہے

بدھ 12 ستمبر 2018

ڈاکٹر مسرورباری

یہ چودہ برس سے تیس برس یاساٹھ سال کی عمر میں بھی نکل آتی ہے ‘یا پھر بالکل بھی نہیں نکلتی
اپنے نام کے باوجود عقل داڑھ کی آمد مشکل ہی سے خوشی کا سبب ہوتی ہے ۔اسے تیسری مستقل داڑھ بھی کہا جاتا ہے ۔بیشتر عقل داڑھیں 14سے 30سال کی عمر کے درمیان ظاہر ہوتی ہیں ۔البتہ بعض صورتوں میں عقل داڑھ 60سال کی دانشمند انہ عمر میں بھی نکل آتی ہے ۔

یا پھر تابالکل بھی نہیں نکلتی۔چونکہ یہ اضافہ عقبی داڑھ اتنی تاخیر سے اگنا شروع ہوتی ہے برعکس ان 28دیگر دانتوں کے جو کہ منہ میں جگہ گھیرے ہوتے ہیں ‘اسی بنا ء پر ا سے عقل داڑھ کہاجاتا ہے
داڑھ کی تکلیف
بعض اوقات عقل داڑھ میں درد رہنے لگتا ہے یا اس میں پیپ پڑجاتی ہے یا مواد خارج ہونے لگتا ہے تو پھر اسے نکالنے کی ضرورت پیش آجاتی ہے ۔

(جاری ہے)

بعض اوقات عقل داڑھ کی افزائش جبڑے کی ہڈی کے اندر ہوجاتی ہے لیکن وہ منہ میں نکلنے سے قاصر رہتی ہے ۔فیکلٹی آف ڈینٹسٹری ‘نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اس کا ایک سبب منہ میں جگہ کی کمی ہوتا ہے ۔عقل داڑھ بعض اوقات ایک ایسے زوئیے پر اگنا شروع ہوتی ہے کہ اس کے سامنے کی داڑھ اسے نمایاں ہونے یا مسوڑھے سے باہر نکلنے سے روک دیتی ہے ۔
ایسی صورت حال کی داڑھ کو Impactedیعنی سختی سے جبڑے کی ہڈی میں جڑی ہوئی داڑھ کہا جاتا ہے ۔
داڑھ کا نکلنا
عقل داڑھ کا نکلنا مشکل ہی سے مسائل کا سبب بنتا ہے ۔البتہ تھوڑی بہت تکلیف یا درد غیرمعمولی نہیں ہوتا کیونکہ نئی نکلنے والی داڑھ اپنے برابر کی داڑھ سے جگہ بنانے کے لئے مصروف کار ہوتی ہے ۔داڑھ نکلنے کے مرحلے کے دوران اطراف کے ٹشوز میں ورم آسکتا ہے ‘جلن ہو سکتی ہے یا پھر انفیکشن بھی ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں پیپ پڑ سکتی ہے ۔
لیکن یہ تکلیف یا اذیت مختصر مدت کی ہوتی ہے اور اسے دانتوں کے مسائل ہی میں شمار کیا جاتا ہے ۔دانتوں کے ایک ماہر ڈاکٹر کا مشورہ ہے کہ ”اگر نمک کے پانی سے غرارے کرنے سے چند دنوں میں ورم یا جلن میں کمی نہیں آتی تو پھر مریض کو چاہئے کہ و ہ ڈاکٹر کو ضرور دکھائے ۔“ایک ڈینٹسٹ ہی ورم جلن یا/ اور انفیکشن کا حسب ضرورت علاج کر سکتا ہے ۔
عقل داڑھ نکلوانی چاہئے یا نہیں
ماضی میں بیشتر ماہرین دندان (آرتھو ڈونٹسٹس )فوری طور پر جبڑے کی ہڈی میں پھنسی ہوئی عقل داڑھ کو نکلوانے کا مشورہ تجویز کرتے تھے ۔
البتہ اس دور میں ڈینٹسٹ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جو عقل داڑھ مسوڑھے سے باہر نہ نکل سکی ہو یا جبڑے کی ہڈی میں پھنسی ہوئی ہوا سے نکالنا ضروری نہیں اور نہ ہی اسے دانشمند ی کہا جا سکتا ہے ۔کیونکہ اس نوعیت کی عقل داڑھ کو اٹھایا بھی جاسکتا ہے اور اس کی صحیح پوزیشن میں لا یا جا سکتا ہے ۔نیویارک یونیورسٹی کالج آف ڈینٹسٹری کے ڈپارٹمنٹ آف ڈینٹسٹری فارچلڈرن کے پروفیسر اور چےئرمین ڈاکٹر اسٹیفن جے موس کے مطابق حقیقت میں عقل داڑھ کو محفوظ رکھنا ایک اہم کردار ادا کرسکتا ہے ۔
مثال کے طو ر پر جب برابر کا ایک دانت نکالنا پڑجائے جو گل گیا ہو یا اس میں کیڑا لگ چکا ہو ۔سنگاپور جنرل اسپتال کے ڈائریکٹر آف ڈینٹل ایڈ منسٹر یشن اینڈ ٹریننگ کاکہنا ہے ”اگر ایک ڈینٹسٹ آپ کی عقل داڑھ کو نکالنے پر اصرار کرے تو اس کے باوجود بھی آپ کو چاہئے کہ آپ کسی دوسرے ‘تیسرے حتیٰ کہ چوتھے ڈینٹسٹ کا مشورہ لینے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں ۔
“البتہ ان تمام عقل داڑھوں کو نکلوادینا چاہئے کہ اگر گلنے سڑنے ‘انفیکشن یارگڑکی بناء پر ان کو برقراررکھنا نا قابل عمل ہو جائے ۔جب کوئی امپیکٹڈ(Impcated) عقل داڑھ اپنی برابر کی داڑھ سے ربط میں ہوتو پھرامکانی انفیکشن دونوں داڑھوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے ۔جو سب سے زیادہ اور انتہائی مسئلہ پیدا کرنے والی امپیکٹڈ داڑھ کہلاتی ہیں ۔یہ وہ ہوتی ہیں جو کہ نچلے جبڑے میں ہوتی ہیں اور اوپر جبڑے کی داڑھوں کے مقابلے میں بڑی ہوتی ہیں ۔
نچلی امپیکٹڈ عقل داڑھ کو نکالنا نہایت دشوار ہوتا ہے کیونکہ وہ اتنی آسانی سے نہیں کھینچی جاسکتیں حتیٰ کہ اوپری امپیکٹڈ عقل داڑھ کھینچ لی جاتی ہے ۔ا س کے باوجود بھی یہ کام لوکل انستھیسیا کے تحت ایک ڈینٹسٹ کرسکتا ہے ۔صر ف مشکل داڑھ یا نروس مریضوں کے لئے داڑھ نکالنے کے لئے جنرل انستھیٹک کے تحت اورل سرجن کی ضرورت پیش آسکتی ہے ۔ج نچلی امپیکٹڈ داڑھ نکلوانے کی ضرورت پیش آجائے تو پھر ڈینٹسٹ ساتھ ہی اوپری داڑھ کے نکلوانے کا مشورہ بھی دے سکتا ہے کیونکہ اوپری داڑھ اگر نہ نکالی جائے تو پھر قدرتی سطح سے زیادہ باہر آجائے گی (نچلی داڑھ کے نہ ہونے کی بناء پر اسے رکاوٹ اور سہارا دستیاب نہیں ہو گا )اس کے سبب نچلے مسوڑھے کے لئے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں ۔

داڑھ نکلوانے کے بعد کی احتیاط
داڑھ نکلوانے کے بعد یہ احتیاط کرنا ضروری ہے کہ اس ڈینٹل نرو(رگ )کو کسی قسم کی گزند یا خراش نہ پہنچے جوکہ داڑھ اور دانتوں کی جڑوں کے نہایت نزدیک سے گزرتی ہے ۔اگر مسوڑہ سوج جائے یا کلے میں ورم آجائے تو یہ دو ایک دن میں ٹھیک ہو جاتا ہے اور یہ ایک معمول ہے کہ داڑھ نکلوانے کے بعد ممکن ہے سوجن آجائے ۔پین کلرز (درد رافع)دواؤں کو تجویز کرنے سے درد کو با آسانی محدود رکھا جا سکتا ہے اور مریض کو کسی بھی قسم کے انفیکشن سے بچاؤ کے لئے اینٹی بایو ٹیکس کا کورس کریا جا سکتا ہے ۔

Browse More Healthart