Depression Ka Pata Chalanay Ka Naya Tareeqa - Article No. 843

Depression Ka Pata Chalanay Ka Naya Tareeqa

ڈپریشن کا پتہ چلانے کا نیا طریقہ - تحریر نمبر 843

تحقیق کاروں نے نوعمر لڑکوں کو طبی ڈپریشن لاحق ہونے کے خطرے کی پیش گوئی کے لیے ایک نیا طریقہ وضع کر لیا ہے۔

جمعہ 18 دسمبر 2015

تحقیق کاروں نے نوعمر لڑکوں کو طبی ڈپریشن لاحق ہونے کے خطرے کی پیش گوئی کے لیے ایک نیا طریقہ وضع کر لیا ہے۔اس طریقے کے تحت معلوم کیا گیا ہے کہ جن افراد میں کورٹی سول نامی ہارمون کی مقدار زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ مایوسی، اکیلاپن اور یہ احساس کہ کوئی ان سے پیار نہیں کرتا، کے جذبات کا شکار ہوتے ہیں، ان کو بعد میں ڈپریشن ہونے کا سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے ۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کے تحقیق کار ڈپریشن کی پیش گوئی کرنے کے لیے ایسا ہی طریقہ کار وضع کرنا چاہتے تھے جیسا دل کی بیماری کے لیے موجود ہے۔تاہم یہ طریقہ کار لڑکیوں میں اتنا سودمند ثابت نہیں ہو سکا۔
نوجوانی کا دور دماغی صحت کے لیے بہت اہم ہوتا ہے، کیونکہ 75 فیصد ذہنی امراض 24 سال کے عمر تک پہنچنے سے پہلے پہلے نمودار ہو جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

لیکن اس وقت کوئی ایسا طریقہ موجود نہیں تھا جس کی بنیاد پر کہا جا سکے کہ آگے چل کر کس کو ڈپریشن ہو گا اور کسے نہیں۔

لیکن اب سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان انھوں نے ایسا طریقہ دریافت کرنے کے راستے پر ’پہلا قدم‘ اٹھا لیا ہے۔1858 ٹین ایج لڑکوں پر نفسیاتی سوالنامے اور ہارمون کورٹی سول کی مقدار کے نتائج برطانیہ کے نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے جریدے میں شائع کیے گئے۔
اس سے معلوم ہوا کہ ایسے نوجوان جن میں کورٹی سول کی مقدار زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ ڈپریشن کی ابتدائی علامات بھی موجود تھیں، ان کو ڈپریشن لاحق ہونے کا خطرہ 14 گنا کم تھا۔
ہر چھ میں سے ایک لڑکا انتہائی خطرے کے زمرے میں شامل تھا اور ان میں سے نصف میں اس مطالعے کے تین سال کے اندر اندر طبی ڈپریشن کی تشخیص ہو گئی۔
ڈپریشن کی علامت
ڈپریشن روزمرہ کے ذہنی دباوٴ سے الگ ایک پیچیدہ ذہنی بیماری ہے جس کی بڑی علامات یہ ہیں:
1۔تقریباً ہر دن، دن کے اکثر حصے میں اداس رہنا۔
2۔اکثر سرگرمیوں میں دلچسپی کھو دینا۔

3۔وزن میں نمایاں کمی یا زیادتی۔
4۔نیند کی زیادتی، یا مکمل بیخوابی۔
5۔ہر روز تھکاوٹ اور توانائی کی کمی کا احساس۔
6۔بیوقعت ہونے کا احساس۔
7۔تذبذب اور ہچکچاہٹ۔
8۔موت اور خودکشی کا خیال۔
ایک پروفیسر این گڈیر کا کہنا ہے:
ڈپریشن ایک ہولناک بیماری ہے اور جو برطانیہ میں ایک کروڑ لوگوں کو ان کی زندگیوں کے کسی نہ کسی موڑ پر متاثر کرتی ہے۔
تاہم ہم نے اپنی تحقیق سے ان ٹین ایج لڑکوں کی شناخت کرنے کا طریقہ دریافت کر لیا ہے۔ جنھیں طبی ڈپریشن لاحق ہونے کا خطرہ ہے ۔انھوں نے کہا،اس سے ہمیں ان افراد میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور ادویات کا تعین کرنے میں مدد ملے گی۔ اگرچہ خواتین کو ڈپریشن ہونے کے امکانات مردوں سے دوگنا ہوتے ہیں، لیکن اس طریقہ کار سے ان کے اندر خطرے کا اندازہ لگانے میں کوئی خاص مدد نہیں ملی۔

یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ عورتوں میں کورٹی سول کی مقدار پہلے ہی زیادہ ہوتی ہے، جس کی وجہ سے انھیں پہلے ہی ڈپریشن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔تاہم اب تک یہ ٹیسٹ طبی استعمال کے لیے تیار نہیں ہے۔
ذہنی امراض کے ادارے ’مائنڈ‘ کے سیم چیلس کہتے ہیں:
اس تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے ڈپریشن کا پہلے سے پتہ چلایا جا سکتا ہے، لیکن یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ ڈپریشن کے کئی اسباب ہوتے ہیں۔ جیسے زندگی کے حالات و واقعات، موروثیت، ادویات کے ضمنی اثرات اور خوراک وغیرہ ۔تاہم اس تحقیق سے ایسے لوگوں کی شناخت کی جا سکتی ہے جنھیں مدد کی ضرورت ہے۔

Browse More Healthart